پاپڑ والا = جنرل پرویز مشرف جو ریٹائر ہونے کے بعد بھگوڑا ہو چکا ہے
سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو دس سال پرانے جھوٹے طیارہ سازش کیس میں متفقہ طور پر بری کرتے ہوئے ان کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کے سابقہ فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا ہے ۔ طیارہ سازش کیس کے خلاف نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت ، جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کی ۔ بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس ناصر الملک ، جسٹس غلام ربانی ، جسٹس موسی کے لغاری اور جسٹس شیخ حاکم علی شامل تھے ۔
اس مقدمے میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے اپریل 2002ء میں انہیں دو بار عمر قید اور نا اہلی کی سزا سنائی تھی ۔ اس فیصلہ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی جس کے تین رکنی بنچ نے ایک کے مقابلے میں دو کی اکثریت سے نواز شریف کو عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی
میاں نواز شریف نے ان سزاؤں کیخلاف اپیل دائر کی جن کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اس مقدمہ کی سماعت مکمل کرنے کے بعد 18جون کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا ۔ جسٹس ناصرالملک نے پانچ رکنی بنچ کی طرف سے آج اس کا متفقہ اور مختصر فیصلہ سنایا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ استغاثہ کی طرف سے نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیکنگ کے الزامات ثابت نہیں ہوسکے اور میاں نواز شریف کی اپیل منظور کرتے ہوئے انکے خلاف سزائیں کالعدم قرار دیدیں۔
کیا کسی نئے کھیل کی ابتدا ہے
کامران صاحب کوئی نیا کھیل نہیں ہو رہا ۔ میں اس کا گواہ ہوں کہ 12 اکتوبر 1999ء کو شام پونے سات بجے تک فوج نے وزیراعظم ہاؤس پر قبضہ کر کے نواز شریف اور شہباز شریف کو گرفتار کر لیا تھا جبکہ سری لنکا سے جنرل پرویز مشرف کا ہوائی جہاز 5 منٹ کم 8 بجے کراچی کی فضا میں داخل ہوا ۔ اور ان دنوں اجبارات مین چھپا تھا کہ جب پرویز مشرف کو لئے ہوائی جہاز کراچی کی فضا میں پہنچا تو کراچی ایئرپورٹ کے کنٹرول روم کا کنٹرول ایک بریگیڈیئر سنبھال چکا تھا ۔
پھر کائی جیکنگ کیسے ہوئی ؟
اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
انصاف ہوا اچھی بات
لیکن اس انصاف کا فائدہ؟ کیا، کیسی اور کتنا؟
بے قصور معاف ہو گیا تو کیا مجرم کو سزا بھی ملے گی؟
اس فیصلے سے دو تاثر جنم لیتے ہیں ۔ پہلا یہ کہ موجودہ پینل انہی ججز پر مشتمل تھا ۔ جنہوں نے پہلے نواز شریف کو عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔ اس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ انصاف اب بھی طاقتوروں اور اثرو رسوخ رکھنے والوں کے گھر کی لونڈی ہے ۔ بہت ممکن ہے کہ کل یہی پاپڑ والا یا کوئی اور اس کا ہم خیال دوبارہ اقتدار میں آگیا تو نواز شریف کو بھی ” سریا والا ” بننے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی ۔ یعنی طاقت کےتوازن کا جھکاؤ جدھر ہوگا وہیں انصاف بھی براجمان ہوگا ۔
دوسرا یہ کہ یہ اچھی بات ہے کہ ملک میں انصاف کا بول بالا ہو رہا ہے ۔ اور امید ہے کہ یہ انصاف محلوں اور ایوانوں سے نکل کر کسی غریب کی جھونپڑی تک بھی پہنچ جائے گا ۔ مگر یہاں قلم غالب کا یہ شعر لکھنے کے لیئےمچل جاتا ہے کہ ۔۔۔
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے یہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ عدالت کا پہلا فیصلہ بھی کسی کے کہنے پر اور دباؤ کے تحت تھا اور یہ بھی، اور جیسا کہ ہمیشہ ہوتا ہے۔
کدھر غائب ہیں انکل جی؟
ہماری قوم صرف چڑتے سورج کو سلام کرتی ہے۔
دوستوں سلام۔
مجھے آج آپ سب کے خیالات پڑھ کرخوشی ہوئی کہ الحمداللہ ہماری قوم کا سمجھدارطبقہ اب دل سے نہیں بلکہ دماغ سے سونچاتا ہے۔ فیصلہ توہونا یہی تھا، مگرجس اندازمیں کیا گیا اور کروایا گیا وہ بہت بھونڈا ہے، اس سے ایک دفع پھر عدلیہ کی کریڈیبلیٹی پرسوالہ نشان آگیا ہے۔
اگرآپ کومیرے پچھلے تبصرے یاد ہوں تو میں نے قریبآ دوماہ پہلے کہا تھا کہ افتخار چوہدری کوسب سے پہلا کام کرنا یہی ہے اوراس کے چند ماہ بعد اسکی چھٹی ہونی ہے، مگرچیف صاحب نے بھی کوئی کچی گولیاں نہیں کھلی ہیں اور اب جوکھیل وہ “کل” کھیلنے جارہے ہیں یہ اسی طرح کا کھیل ہے جوکہ بقول انکے انہوں نے مشرف کو انکار کرکے کھیلا تھا ” کرسی کا کھیل”۔ مگر یہ اس دفع انکو مہنگا بھی پڑسکتا ہے کیونکہ ان سے جو معاہدہ ہوا تھا اس میں اس کا تذکرہ نہیں تھا ۔
مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہےکہ “اس بار جان نہیں” مسلم لیگ (ن) “کام نکل چکا ہے” عوام “اصل چہرہ دیکھ لیا” ۔
یہ کیسی عدالت ہے جو یہ کہتی ہے کہ عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلہ ہے، کل جب عوام نام نہاد جمھوریت سے تنگ آجائیں گے اور پھر کوئی آمر آئے گا تو پھرعدالت “عوام کی امنگوں” کے مطابق فیصلہ دے گی۔
نواز اورشہباز کو کوئی سیاست سے دور رکھنا نہیں چاہتا، کیونکہ اس کھیل میں مزاح ہی اس وقت آتا ہے جب بندے کو میدان میں پچھاڑاجائے۔
کاش کہ چیف صاحب امیروں کی جگہ غریبوں کو انصاف فراہم کرتے، مگر” ہائے رے کرسی ” لے بیٹھی سا نو۔ کاش کے انہوں نے اعلان کیا ہوتا آج سے عدالتیں آزاد ہیں مظلوم کو کسی وکیل کی ضرورت نہیں عدالت میں آؤ تم کو ایک ہفتہ سے ایک ماہ کے اندر انصاف ملے گا ” کدھر کے غریب اور کدھر کا انصاف” ہائے رے کرسی ہائے رے کرسی ” چنگا ظلیل کیتا ہے زرداری نے”۔
کریکشن۔
ذلیل
کہاںہیںصاحب آپ؟
محترم اجمل صاحب۔
آپ کہاں ہیں اورسب خیریت تو ہے۔ زیادہ لمبی خاموشی سے تشویش ہوتی ہے، اللہ کرے آپ صحت مند اور ہمیشہ کی طرح توانا ہوں۔
اجمل صاحب اپنی خیریت سے آگاہ کیجیے گا۔
اسلام علیکم۔
اللہ سبحانہ تعالی سے دعا ہے کہ آپ خیریت سے ہوں۔ آمین۔
سلام سر جی بڑی مشکل سے اتنا وقت نصیب ہوا ہے کہ آپ کا احوال پوچھ سکوں کیوں کہ کافی دن سے کچھ لکھا ہوا نہیں مل رہا اللہ آپ کو صحت وتندرستی اور سلامتی دے۔ آمین
محمد وارث صاحب
پہلا فیصلہ بغیر کسی بنیاد کے تھا ۔ جنرل پرویز مشرف جس ہوائی جہاز میں سری لنکا سے آ رہا تھا وہ رات 5 منٹ کم 8 بجے کراچی کی فضا میں داخل ہوا جبکہ اس سے ایک گھنٹہ 25 منٹ قبل تین جرنیلوں نے پرویز مشرف کے حُکم پر نواز شریف کی حکومت کا تختہ شام ساڑھے 6 بجے اُلٹ دیا تھا اور نواز شریف اور شہباز شریف کو گرفتار کر لیا تھا ۔ شام 7 بجے تک پاکستان کی تمام ایئرپورٹس کے کنٹرول رومز پر فوج کا قبضہ ہو چکا تھا ۔ پھر کس نے اور کس طرح پرویز مشرف کے ہوائی جہاز کو ہائی جیک کیا ؟
ڈ ِ ف ر صاحب
دیر آید درست آید
ظفری صاحب
تبصرہ کا شکریہ ۔ میرا ٹاءثر دوسری صورت ہے
محمد وارث صاحب
حالات کچھ بدلتے دکھائی دیتے ہین ۔ دعا کیجئے کہ انصاف اور سچ کا بول بالا ہو
چوہدری حشمت صاحب
میں پہلے بھی آپ سے درخواست کر چکا ہوں کہ چند ماہ انٹظار کیجئے ۔
ویسے اب تو پرویز مشرف کا قصہ بھی چل نکلا ہے ۔ خاص خبر یہ ہے کہ پرویز مشرف سے اسکے جن خیر خواہوں نے اس سلسلہ میں ملاقات کی ہے ان میں بابر غوری بھی شامل ہیں جو ایم کیو ایم کے اعلٰی پائے کے رہنما ہیں
بابر غوری ایم کیو ایم کے اعلٰی پائے کے رہنما ہیں؟
ایم کیو ایم کے تو سارے پائے ہی اعلٰی ہیں