إِنَّ الله لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ (سورت13الرعدآیت11) ترجمہ ۔ الله تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے ۔ ۔ ۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی (سورت 53 النّجم آیت 39) ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی ۔ ۔ ۔ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ۔ ۔ ۔ ميرا مقصد انسانی فرائض کے بارے میں اپنےعلم اور تجربہ کو نئی نسل تک پہنچانا ہے ۔ ۔ ۔ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَيَسِّرْ لِی أَمْرِی وَاحْلُلْ عُقْدة مِنْ لِسَانِی يَفْقَھُوا قَوْلِی
بائبل کے مطابق بھی عبادت کے لائق صرف ایک اللہ ہی ہے ۔ یہاں کلِک کر کے یا نچے دیا ہوا ربط براؤزر میں لکھ کر کھولئے اور پڑھیئے کہ قرآن شریف اور انجیل [Bible] میں اس سلسلہ میں کتنی مماثلت ہے
مسٹر کنفیوز
ہمارے ملک میں تو لوگ انگریزی کے بغير کوئی فقرہ ہی نہیں بولتے ۔ مکئی کے پھُلے انہیں ناپسند ہیں کیونکہ وہ پاپ کارن کھاتے ہیں پھر یہ کیسے مان لوں کہ انہیں انگریزی نہیں آتی ۔ ارے ہاں ۔ بروقت یاد آیا ۔ آپ کا تو نام بھی کامل ہے ۔ سو آپ تو ہر لحاظ سے کامل ہوئے
:smile:
انجیل، تورات ، زبور ، آسمانی صحیفے، اور تمام پیغمبران کی سابقہ شرعیتیں اپنے وقت پہ اللہ تعالٰی کے احکمات اور اس دور کی شرعیت ہوا کرتی تھیں ۔ سب میں اللہ سبحان و تعالٰی کے احکامات ماننےاور اللہ کی عبادت کرنے کا حکم ہے۔
جب بھی نیا پیغمبر اللہ تعالٰی نے بیجھا ساتھ اسکی شرعیت بیجھی ۔اور پچھلی شرعیت منسوخ قرار دی گئیں۔
حضرت آدم علیۃ والسلام سے شروع ہو کر نبی آخر الزماں محمد صلٰی اللہ علیہ وسلم تک اللہ نے مختلف ادوار میں حضرت انسان کی بہتری کے لئیے احکامات اور کتابیں بیجھیں۔ رفتہ رفتہ حضرت انسان پہ نبی آخر الزماں محمد صلٰی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم کے صورت میں اپنا دین مکمل کر دیا جس کا سلسلہ حضرت آدم علیۃ والسلام سے شروع ہوا تھا۔
انجیل، تورات ، زبور ، آسمانی صحیفے، اور تمام پیغمبران کی سابقہ شرعیتوں کی مثال دریاؤن کی مانند ہے جو ایک بڑے سمندر میں آگرتے ہیں۔ ہم جسے بجا طور پہ قرآن کریم کہتے ہیں۔
قرآن کریم کے نزول کے ساتھ انجیل، تورات ، زبور ، آسمانی صحیفے، اور تمام پیغمبران کی سابقہ شرعیتیں ہمیشہ کے لئیے منسوخ قرار دے دی گئیں ۔ اور قرآن کریم ہمیشہ کے لئیے واحد الہامی کتاب قرار دی گئی۔ جس کے احکامات کو اسلامی شرعیت کہا جاتا ہے۔
چونکہ مندرجہ بالا کتب بھی الہامی تھیں اس لئیے ان میں اور قرآن کریم میں بہت سے ابواب میں مماثلت ہونا چنداں حیران کُن نہیں۔
میرے جیسے سادہ لوگ انگریجی نہیں پڑھ سکتے وہ کیا کریں مائی لارڈ ۔
مسٹر کنفیوز
ہمارے ملک میں تو لوگ انگریزی کے بغير کوئی فقرہ ہی نہیں بولتے ۔ مکئی کے پھُلے انہیں ناپسند ہیں کیونکہ وہ پاپ کارن کھاتے ہیں پھر یہ کیسے مان لوں کہ انہیں انگریزی نہیں آتی ۔ ارے ہاں ۔ بروقت یاد آیا ۔ آپ کا تو نام بھی کامل ہے ۔ سو آپ تو ہر لحاظ سے کامل ہوئے
:smile:
انگریزی تحریر سے میرا تبصرہ غائب !!!!
ریحان صاحؤ
آپ کا تبصرہ سپیم فولڈر میں چلا گيا تھا ۔ وجہ سمجھ نہیں آئی ۔ اب آپ اسے دیکھ سکتے ہیں
انجیل، تورات ، زبور ، آسمانی صحیفے، اور تمام پیغمبران کی سابقہ شرعیتیں اپنے وقت پہ اللہ تعالٰی کے احکمات اور اس دور کی شرعیت ہوا کرتی تھیں ۔ سب میں اللہ سبحان و تعالٰی کے احکامات ماننےاور اللہ کی عبادت کرنے کا حکم ہے۔
جب بھی نیا پیغمبر اللہ تعالٰی نے بیجھا ساتھ اسکی شرعیت بیجھی ۔اور پچھلی شرعیت منسوخ قرار دی گئیں۔
حضرت آدم علیۃ والسلام سے شروع ہو کر نبی آخر الزماں محمد صلٰی اللہ علیہ وسلم تک اللہ نے مختلف ادوار میں حضرت انسان کی بہتری کے لئیے احکامات اور کتابیں بیجھیں۔ رفتہ رفتہ حضرت انسان پہ نبی آخر الزماں محمد صلٰی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم کے صورت میں اپنا دین مکمل کر دیا جس کا سلسلہ حضرت آدم علیۃ والسلام سے شروع ہوا تھا۔
انجیل، تورات ، زبور ، آسمانی صحیفے، اور تمام پیغمبران کی سابقہ شرعیتوں کی مثال دریاؤن کی مانند ہے جو ایک بڑے سمندر میں آگرتے ہیں۔ ہم جسے بجا طور پہ قرآن کریم کہتے ہیں۔
قرآن کریم کے نزول کے ساتھ انجیل، تورات ، زبور ، آسمانی صحیفے، اور تمام پیغمبران کی سابقہ شرعیتیں ہمیشہ کے لئیے منسوخ قرار دے دی گئیں ۔ اور قرآن کریم ہمیشہ کے لئیے واحد الہامی کتاب قرار دی گئی۔ جس کے احکامات کو اسلامی شرعیت کہا جاتا ہے۔
چونکہ مندرجہ بالا کتب بھی الہامی تھیں اس لئیے ان میں اور قرآن کریم میں بہت سے ابواب میں مماثلت ہونا چنداں حیران کُن نہیں۔