میرے وطن میں باتیں کرنے والے تو بہت ہیں لیکن خاموشی سے پہاڑ جیسے کام کرنے والے کچھ لوگ بھی ہیں کہ اللہ نے دشمنوں کی تمامتر سازشوں اور حکمرانوں کے گُلچھڑے اُڑانے کے باوجود شاید انہی کی وجہ سے اس مملکتِ خدا داد پاکستان کو قائم رکھا ہوا ہے اور یہی لوگ ملت کے اصل رہبر ہیں ۔ ایسا ہی ایک خاندان صوبہ سرحد کے ایک قصبہ تراکئی میں ہے جنہوں نے نقل مکانی کر کے آنے والے صرف اپنے عزیز و اقارب کو ہی نہیں ہزاروں غیروں کو بھی اپنے گھروں میں پناہ دے رکھی ہے اور ان کی دیکھ بھال کر رہے ہیں
تراکئی کا ایک مالدار سیاسی خاندان ہے جس کے سربراہ کا نام لیاقت ہے ۔ اس خاندان نے اپنے عزیز و اقارب کے تعاون سے مختلف علاقوں میں اپنی ذاتی زمینوں پر 7 کیمپ بنائے ہیں اور ان میں کل شام [15 مئی] تک 15000 افراد کو پناہ دی ہے اور مزید 500 کو اپنے گھروں میں رکھا ہے ۔ یہ خاندان ان مہمانوں کی تمام ضروریات پوری کر رہا ہے ۔ انہیں صبح کا ناشتہ ۔ دو وقت کا کھانا ۔ تین وقت چائے ۔ پینے کا ٹھنڈا پانی مہیا کیا جا رہا ہے ۔ مہمانوں کی طبی ضروریات کیلئے ڈاکٹر ۔ نرسیں ۔ دوائیوں کی سہولت موجود ہے ۔ دن رات ایمبولینس اور دوسری ٹرانسپورٹ بھی استعمال کیلئے موجود رہتی ہے ۔ اس پر بھی لیاقت نے کہا “مجھے افسوس ہے کہ میں اپنے ان مہمانوں کو صبح کے ناشتہ میں پراٹھے مہیا نہیں کر سکا کیونکہ ان کی تیاری میں وقت بہت لگتا ہے “۔ کیمپوں کی تفصیل یہ ہے ۔ 2 شیوا اڈا میں ۔ ایک تولاندئی میں ۔ ایک بازارگئی میں اور 3 تراکئی میں ہیں ۔ پہلے دن 2 کیمپ تیار کئے گئے تھے جو بڑھ کر 7 ہو چکے ہیں ۔ اول روز سے ان تمام کیمپوں میں لگے ہر خیمے میں بجلی اور بجلی کا پنکھا موجود ہیں ۔ گھروں میں جہاں مہمانوں کو رکھا گیا ہے ہر کمرے میں بجلی اور پنکھا موجود ہیں
ایک طرف حکومتی کاروائیوں کی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اشتہار بازی پر زور ہے اور حقیقت سے بہت زیادہ بتایا جا رہا ہے ۔ اسی طرح ایم کیو ایم نے کراچی سے ایک ٹرک بھیجا تو دن رات چھوٹے چھوٹے وقفوں سے ہر ٹی وی چینل پر اسے دکھایا جاتا رہا ۔ دوسری طرف یہ بلند مرتبت اور بلند ہمت خاندان ذرائع ابلاغ کے نرغے میں آنا پسند نہیں کرتا ۔ ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ وہ سب کچھ انسانیت کی خدمت کیلئے کر رہے ہیں جو ان کا بحثیت انسان اور مسلمان فرض ہے اسلئے دکھاوا سے اپنا عمل ضائع نہیں کرنا چاہتے