قتل وغارت میں ملوث دوہزار افراد کی فہرست وفاقی حکومت کو پیش
کراچی(جاوید رشید) ملک کے ایک بڑے حساس ادارے نے ایک سیاسی جماعت اور اسکی ذیلی تنظیموں کے دوہزار سے زائد ایسے افراد کی فہرست تیارکی ہے جو دیگر سیاسی کارکنوں کے قتل میں ملوث ہیں اور یہ فہرست مرکزی حکومت کے سپرد کی ہے، ذرائع کے مطابق 101 سیاسی کارکنوں کے قتل ، جلاؤ ، گھیراؤ، املاک سے بیدخل کرنے اور مارنے جیسے جرائم ثبوت کے ساتھ حکام کو دیئے گئے ہیں جبکہ سٹی کورٹ میں وکلاء کو جلائے جانے کے واقعات کی مکمل رپورٹ اور فلمیں حکام بالا کے پاس پہنچ گئی ہیں،
حساس اداروں نے اس تنظیم کی جانب سے کراچی میں لوگوں کو مارنے کی بھی تحقیقاتی رپورٹیں مقتدر حلقوں کو روانہ کردی ہیں جبکہ اس کے دفاتر میں ہونے والی میٹنگز کی ٹیپ اور خطرناک منصوبوں کے بارے میں بھی ہر سطح پر آگاہی دے دی ہے، ذرائع کے مطابق اس تنظیم کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانچ پڑتال کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے،جن کے باہر کی دنیا سے خفیہ روابط ہیں جبکہ اس تنظیم کے ایسے سرکردہ لوگوں پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے جن کے شہر کے بلڈرز سے تعلقات ہیں ، اسلام آبادکے حکام اس سلسلے میں ان غیر ملکی سفیروں کو بھی اعتماد میں لیں گے جو انکی قیادت سے ملتے رہتے ہیں
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
حکام بالا پچھلے پچیس، تیس سالوں سے دھتورا پی کر سورہے تھے؟؟؟؟
بہرحال اگر اب بھی ہوش کرلیں۔۔۔ تو وہ پنجابی میں کہتے ہیں کہ
ڈھلے بیراں دا کجھ نہیں گیئا۔۔۔۔
جتنے مرضی ثبوت حکومت کو مہیا کر دیے جائیں وہ اپنی اتحادی جماعت پر ہاتھ نہیں ڈال سکتی۔ اب تو میڈیا اور ٹیکانالوجی کی ترقی سے مشکوک افراد کو جرم سے پہلے پکڑنا بہت آسان ہو چکا ہے اگر پکڑنے والوںکی نیت صاف ہو تو۔ جیسا کہ خفیہ اداروں نے میٹنگز کی آڈیو اور دوسرے ثبوت مہیا کیے ہیں مگر ہو سکتا ہے حکومت ان ثبوتوں کو حربے کے طور پر استعمال کرے مگر جب تک یہ جماعت حکومت میں شامل ہے اس کیخلاف کچھ نہیںہونے والا۔
افضل صاحب
بالکل ایسا ہی ہوتا آیا ہے اور اُمید بھی یہی ہے کہ اسے بازو مروڑنے کیلئے تو استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن مُلک کی بہتری کیلئے نہیں