ماں کا ایک دن یا عمر بھر

کل دنیا میں ماں کا دن [Mothers Day] منایا گیا ۔ جب کوئی قوم مادہ پرست یا مردہ پرست ہو جائے تو زندگی کی عمدگیوں سے محروم ہو جاتی ہے اور بظاہر ترقی دراصل اُس کا بحثیت انسان تنزل ہوتی ہے ۔ والدین بالخصوص ماں کی خدمت بنی نوع انسان پر ہر لمحہ فرض ہے اور والدین کی حُکم بجا آوری کا اللہ سُبحانہُ و تعالٰی نے متعدد بار حُکم دیا ہے سوائے اس کے کہ کفر یا شرک کا حُکم دیں ۔ دین سے دور ہو جانے والے لوگوں کی اکثریت مادی دنیا میں کھو کر ماں جیسی عظیم ہستی کی خدمت میں ملنے والی نعمتوں سے نا آشنا ہو چکی ہے اور رسمی طور پر اپنی پردہ پوشی کیلئے ماں کی یاد کو صرف ایک دن پر محمول کر دیا ہے ۔ بدقسمتی ہے ہماری قوم کی کہ اب میرے ہموطن بھی اُن کے ساتھ شامل ہوناشروع ہو گئے ہیں ۔

میں یہ نہیں کہتا کہ ماں کا دن نہ منایا جائے ۔ ایسا کریں گے تو انفرادی طور پر مجھے اور میری بیگم کو نقصان ہو گا یعنی ہمارے بیٹے ۔ بہو بیٹی اور پیاری پوتی کا بھیجا ہوا جو کیک ہم نے کل کھایا ہے اور جو تحفے پچھلے سالوں میں اِنہوں نے ۔ بیٹی نے ۔ چھوٹے بیٹے اور چھوٹی بہو بیٹی نے ہمیں بھیجے یا دیئے وہ ملنا بند ہو جائیں گے ۔ :lol: ۔ اللہ کی مہربانی سے ہمارے بچے ہمیشہ سے ہمارا بہت خیال و خدمت کرتے ہیں اور اس طرح کے دنوں کا بھی بھرپور استعمال کرتے ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہم پر اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کی بڑی رحمت ہے اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ سب کو ایسی اولاد دے ۔ میرا بڑا بیٹا زکریا ۔ بڑی بہو بیٹی اور ہماری پیاری پوتی امریکہ میں ہیں ۔ چھوٹا بیٹا فوزی اور چھوٹی بہو بیٹی سوا سال سے دبئی میں ہیں اور بیٹی ہمارے پاس ہے

کچھ لوگ ماں کی قبر پر کتبہ لکھ کر اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں
mother2
دن منانے کے ساتھ ساتھ ماں کا ہمیشہ خیال رکھنا اور خدمت کرنا چاہیئے ۔ ماں کی زندگی میں اس کی خدمت کا نہ صرف بہت اجر ہے بلکہ اس سے خدمت کرنے والے بچے کو سکون بھی ملتا ہے اور میرا یقین ہے کہ اللہ ایسے بچوں کی بالخصوص مدد کرتا ہے ۔ اسی لئے کہا گیا ہے کہ ماں کے پاؤں میں جنت ہے ۔ رسول اللہ سیْدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا تھا “غارت ہو وہ جس نے بوڑھے والدین پائے اور اُس کی بخشش نہ ہوئی” ۔ مطلب یہ ہے کہ والدین کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کر سکا

سورت ۔ 4 ۔ النسآء ۔ آیت ۔ 36 ۔ ۔ اور اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور رشتہ دار ہمسائیوں اور اجنبی ہمسائیوں اور رفقائے پہلو اور مسافروں اور جو لوگ تمہارے قبضے میں ہوں سب کے ساتھ احسان کرو کہ اللہ تکبر کرنے والے بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا

سورت ۔ 6 ۔ الانعام ۔ آیت ۔ 151 ۔ ۔ کہو [لوگو] آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے پروردگار نے تم پر حرام کر دی ہیں ۔ کسی چیز کو اللہ کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ [سے بدسلوکی نہ کرنا بلکہ] سلوک کرتے رہنا ۔ ۔ ۔

سورت ۔ 17 ۔ بنٔی اسرآءیل ۔ آیات ۔ 23 و 24 ۔ ۔ اور تمہارے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو ۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا ۔ اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں [شفقت سے] پرورش کیا ہے تو بھی اُن [کے حال] پر رحمت فرما

[تبصرہ ۔ انسان اُس وقت اُف کرتا ہے جب اُسے تکلیف پہنچتی ہے ۔ سو اللہ کا حُکم ہے کہ اگر والدین سے کوئی تکلیف بھی پہنچے تو بُرا نہ مناؤ]

سورت ۔ 31 ۔ لقمٰن ۔ آیات ۔ 14 و 15 ۔ ۔ اور ہم نے انسان کو جسے اُس کی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ میں اُٹھائے رکھتی ہے [پھر اس کو دودھ پلاتی ہے] اور [آخرکار] دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے [اپنے نیز] اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی [کہ تم کو] میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے
اور اگر وہ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا [کے کاموں] میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا اور جو شخص میری طرف رجوع لائے اس کے رستے پر چلنا پھر تم کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ تو جو کام تم کرتے رہے میں سب سے تم کو آگاہ کروں گا

سورت ۔ 46 ۔ الاحقاف ۔ آیات ۔ 15 تا 18 ۔ ۔ اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا۔ اس کی ماں نے اس کو تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور تکلیف ہی سے جنا۔ اور اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھوڑنا ڈھائی برس میں ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ جب خوب جوان ہوتا ہے اور چالیس برس کو پہنچ جاتا ہے تو کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے کہ تو نے جو احسان مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکر گزار ہوں اور یہ کہ نیک عمل کروں جن کو تو پسند کرے۔ اور میرے لئے میری اولاد میں صلاح [وتقویٰ] دے۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں فرمانبرداروں میں ہوں
یہی لوگ ہیں جن کے اعمال نیک ہم قبول کریں گے اور ان کے گناہوں سے درگزر فرمائیں گے اور [یہی] اہل جنت میں [ہوں گے]۔ [یہ] سچا وعدہ [ہے] جو ان سے کیا جاتا ہے
اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ اُف اُف! تم مجھے یہ بتاتے ہو کہ میں [زمین سے] نکالا جاؤں گا حالانکہ بہت سے لوگ مجھ سے پہلے گزر چکے ہیں۔ اور وہ دونوں اللہ کی جناب میں فریاد کرتے [ہوئے کہتے] تھے کہ کم بخت ایمان لا۔ اللہ کا وعدہ تو سچا ہے۔ تو کہنے لگا یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں
یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں جنوں اور انسانوں کی [دوسری] اُمتوں میں سے جو ان سے پہلے گزر چکیں عذاب کا وعدہ متحقق ہوگیا۔ بےشک وہ نقصان اٹھانے والے تھے

اللہ کم از کم سب مسلمانوں کو ماں کی عظمت کو عملی طور پر سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے

This entry was posted in روز و شب, گذارش, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

19 thoughts on “ماں کا ایک دن یا عمر بھر

  1. جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین

    اپنے پاس الفاظ نہیں کہ ماں کی عظمت اور شان بیان کی جاسکے۔ یہ تو سمجھنے اور محسوس کرنے والے جذبے ہیں جن کے لئیے ابھی تک موزوں الفاظ ایجاد نہیں ہوئے۔

    دنیا کی ہر تہذیب ۔ ہر ثقافت ۔ ہر مذہب ۔ ہر معاشرے میں اور دنیا کی قدیم ترین گمشدہ تہذیبوں میں بھی ماں کی شان اور عظمت کے گیت گائے گئے ہیں۔ اور اسلام نے تو ان الفاظ میں کہ : ۔جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے ۔ ماں کی عظمت پہ مہر ثبت کر دی ہے۔

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ کے مطابق جو تین قسم کے مسلمان جن پہ جنت حرام قرار دی گئی ہے ۔ ان میں ماں باپ کے نافرمان لوگ بھی شامل ہیں۔

    بد نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں موقع ملا مگر انہیں ماں اور باپ کی عزت اور خدمت کرنا نصیب نہ ہوا۔

    ویسے تو اپنے ماں باپ کےلئیے خوش نصیب لوگ سار سال ان کی محبت اور خدمت کا دم بھرتے ہیں اور دن مناتے ہیں۔ مگر ایسے خصوصی دن جو کسی بھی وجہ سے منائے جاتے ہوں ان پہ ہمیں ۔ فلسطین ۔ کشمیر۔ عراق و افغانستان ، بھارت اور دنیا بھر میں جہاں جہاں بھی جبر کا قہر ہے ۔ وہاں کی ان ماؤں کے درد کو بھی سمجھنا چاھئیے ۔ جن کے لختِ جگر اُ ن کے سامنے شہید کر دیے گئے۔ یا ریساتی جبر نے نامعلوم بندی خانوں کا رزق کردیے ۔ کہ وہ آس اور یاس کی تصویر بنی ۔ گھر کی خالی دہلیز کو دیکھتی رہتی ہیں ۔ دروازے کی ہر دستک پہ دل میں موہوً سی امید اٹھتی ہے کہ شاید انکے لختِ جگر کے بارے میں کوئی نیک خبر ہو۔

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا بھی ایک بیٹا ہے۔ جو مان سے ملنا چاہتا ہے اور اس مان کے اس کے علاوہ دو بچے اور بھی ہیں جو پتہ نہیں کہاں اور کس حال میں ہیں۔ اور قیدو بند کی صعوبتیں جھیلتی اس ماں کے دل پہ پتہ نہیں کیا گزرتا ہوگا

  2. ریحان مرزا

    اس جہاں میں کچھ ایسا بھی ہے جس کے بارے میں کچھ بھی کہنا ایسا ہے جیسے سورج کو چراغ دکھانا ۔۔ اللہ تعلی ہم پر ماں کا سایہ سلامت رکھے اور جو محروم ہیں ان پر رحمت رہے

  3. طارق راحیل

    ماں ہوتی ہی ایسی ہے
    اک ہی تو وہ رشتہ ہے جی بس زندگی میں ایک ہی ہے
    ماں اور باپ بس اور تو سب مل جاتا ہے پر ماں باپ
    بس ماں باپ ہی ہیں

    Happy Mathor’s Day

  4. جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین

    طارق راحیل صاحب!
    آپ نینی کی کی تصویر پہ ماؤس سے ۔کلِک۔ کریں تو وہاں جو ویب پیج کھلے گا اس پہ سب تفضیلات ہونگی۔ ممکن ہے، بدلے میں آپ کو اس ۔ویب پیج۔ کا ممبر بننا پڑے، اور ہر قسم کی سپیم ای۔میلز کو، اپنے ای-میل اکاؤنٹ میں بھگتنا پڑے۔

  5. افتخار اجمل بھوپال Post author

    جاوید گوندل صاحب
    آپ تو میرے سٹاف آفیسر بن گئے ہیں اور وہ بھی زبردست قسم کے ۔
    :lol:
    میں آپ کا بہت مشکور ہوں کہ آپ میری بغیر کہے اتنی مدد کر رہے ہیں ۔ جزاک اللہ خیرٌ

  6. وھا ج الد ین ا حمد

    مجھے اجازت دیجئے دو باتین لکھنا چاھتا ھون
    مین گلاسگو مین تھا جب میری امان جان کا انتقال ھئوا
    ایسا لگتا ھے کھ ابھی تک ان کی دعائین میرے ساتھ ھین گو یھ جانتا ھون وہ دنیا مین موجود نھین لیکن دعائون کا اثر موجود ھے

    زندگی ساری کٹی تجھ سے جدا ہونے کے بعد
    تو جدا ھو جائے گی اے مان کبھی سوچا نھ تھا
    یاد کرتا ھون محبت، پیار تیرا آج تک
    ہے ابھی سایھ فگن گویا مجھے تیری دعا

    دوسری بات جاوید گوندل صاحب کے آخری تبصرے پر ھے
    “جی آیان نون” ایسا منفرد پنجابی کا فقرہ ہے جس کا کوئی جواب نھین۔ مین سوچ رھا تھا کہ آیان بھی اور جی بھی دونون بھت ھی پر معنی الفاظ ھین اردو مین کہینگے تو وہ بات پیدا نھین ھوگی کچھ اور کہنا پڑیگا

  7. وھا ج الد ین ا حمد

    ایک مزید بات بھول گیا
    اللھ جل و شانہ نے عمرہ اور حج کی سعی جو شامل کی ھے اس سے بھی مان کی شان کا اظہار ھوتا ھے ابھی جو مین نے عمرہ کیا تھا ا س مین یکایک مجھے اس احساس نے جھنجھوڑ کے رکھ دیا کہ میری مان نے بھی میرے لیئے کس قسم کی تگ و دو کی ھوگی اور مین باقی کی سعی روتا ھی رہا کہان بی بی ھاجرہ اور کھان میری مان لیکن یھ احساس پھر بھی پیدا ھئوا
    اللھ اللھ ہاجرہ بی بی کی جو بیچینی اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کے لیئے اس سعی مین پائی جاتی ھے اللھ کو کتنی پسند آئی

  8. جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین

    وھا ج الد ین ا حمد صاحب!
    ہر زبان میں کچھ جملے یا الفاظ ایسے ہوتے ہیں کہ انہیں اس زبان سے سے باہر نکلا کر دیکھیں تو وہ اپنی افادیت کھو دیتے ہیں۔ اور کم بیش اس طرح کا سلسلہ بہت سی زبانوں کے ساتھ ہے۔

    اور پنجابی کا بھی اپنا اسلوب ہے۔ کُج وکھرا سواد۔

  9. افتخار اجمل بھوپال Post author

    جاوید گوندل صاحب
    انگریزی سے اپنی زبان بہت زیادہ میٹھی اور سُریلی ہے ۔
    “جی آیاں نُوں ۔ ساڈھے سِر مَتھے ” :lol: کا کوئی نعم البدل انگریزی اور دوسری زبانوں میں نہیں ہے ۔ البتہ عربی اور جرمن میں ہے ۔ ہسپانوی زبان کا مجھے علم نہیں

  10. شمیم

    اجمل بھائ صاحب اسلام وعلیکم ۔کافی دیر ہوگئ اپکو کوئ جواب نہ دے سکی وجہ نہیں لکھ رہی اپ سےایک مشورہ کیا تھا بہر حال مجھے ہمیشہ اللہ پر بھروسہ ہے کسی سے کوی توقع نہیں سوا اپنے اللہ کے ۔ویب بنانے کی بات بھی ٹھیک ہونے پر کروں گی اپکو حج اور عید کی مبارک ہو اپنے اہل وعیال سے بھی میری طرف سے مبارک اور سلام پیش کر دیں آج حج کے دن میرے میاں کی برسی ہے مغفرت کی دُعامیں یاد رکھیں آپ کی ہر تحریر شوق سے پڑھتی ہوں ۔لیکن زیادہ دیر بیٹھ کر لکھ نہیں سکتی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں مشکور ہوں گی بہن شمیم

  11. افتخار اجمل بھوپال Post author

    محترمہ شمیم صاحبہ
    اللہ کریم آپ کو جلد صحت و تندرستی عطا فرمائے اور آپ کے شوہر پر بھی اللہ اپنی رحمتیں نازل کرے ۔ کیا ایسا ہے کہ آپ نے مجھ سے مشورہ مانگا اور میں نے جواب نہ دیا ؟ اگر ایسا ہے تو میری کوتاہی ہے ۔ لیکن مجھے یاد نہیں پڑتا کبھی کسی نے مجھ سے مشورہ مانگا ہو تو میں نے سب کام چھوڑ کر پہلے اُسے پُرخلوص مشورہ نہ دیا ہو

  12. شمیم

    اجمل بھائ صاحب آداب عرض ! بلاشبہ آپ نے مشورہ دیا تھا انکاری نہیں بلکہ مشکور ہوں جب آپ نے ایک دفعہ کہدیا تو مجھے یقین ہے ۔خیرخواہ شمیم بہن

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.