میرے وطن کا جنت نظیر علاقہ جو آگ اور خُون کا دریا بن چکا ہے وہاں سے اپنے سر کے سائے اور اپنے جگر گوشوں کے لاشے چھوڑ کر نکلنے والے پندرہ لاکھ کے قریب بے خانماں میرے ہموطن میں سے ہر ایک کہہ رہا ہے ۔ کاش کہ مقتدر ایوانوں میں اس کی گُونج پہنچے
ملی خاک میں عزت ۔ اُجڑا میرا ہے گھرانہ
جو تھی آج تک حقیقت وہی بن گئی فسانہ
یہ بہار کیسی آئی ۔ جو خزاں بھی ساتھ لائی
میں کہاں رہوں وطن میں نہیں کوئی ٹھکانہ
اس گولے مردم کُش سے کوئی آکے تو پوچھے
کریں اپنوں کے ٹکڑے ۔ کس کاہے شاخسانہ
انکل اجمل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ دہشت گردی کے متاثرین یہ پندرہ لاکھ افراد” استحکام پاکستان” کی جنگ میں قربانی دینے والے لوگ ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس حکومتی اعتراف کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ فوری طور پرایمرجنسی لگا کر ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے جو ویسے بھی موسم گرما کی چھٹیوں کے لیے بند ہونے والے ہیں ان مہاجرین کےلیے کھول دینے چاہئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اورحکومت سمیت تمام پاکستانیوں کو انصار مدینہ کی یاد تازہ کرنی چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن پاکستانی قوم تو حکومتی دہشت گردی کے شکار اپنے ان بہن بھائیوں کے لیے مقدور بھر کوشش کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن حکومت۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان مہاجرین کو بیچ بیچ کر کھا رہی ہے اور اپنے اکاونٹس بھرنے میں مشغول ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس سنگین بحران میں بیشترپاکستانی قیادت ملک سے باہر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زلزلہ متاثرین کےلیے دنیا بھرسے جو چندے اکٹھے کئے گئے اور جس طرح ان کا استعمال کیا گیا وہ اظہرمن الشمس ہے لہذاان بہن بھائیوں کی ذاتی طور پر خود جاکر یا قابل اعتماد تنظیموں کے ذریعے ہرممکن مدد کی جانی چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکیم خالد صاحب
کیا بتاؤں ہمارے خاندان نے 2005ء کے زلزلہ متاءثرین کیلئے کام کیا تھا ۔ وہاں بہبود کے جس ادارے نے سب سے زیادہ کام کیا تھا اسے دہشتگرد کرادیا جا چکا ہے اور جنہوں نے ڈالر کے ڈالر کھائے وہ مزے لوٹ رہے ہیں ۔
اب بھی ان شاء اللہ جتنا ہو سکا کریں گے ۔ ملک کے باہر سے ہمارے بچوں کے ٹیلیون بھی آ چکے ہیں کہ امداد کیسے بھیجیں ۔ ہماری کامیابی کے لئے دعا کیجئے
اب ایسا نہیں ہونا چاہیئے اور نہ ہوگا کہ کچھ بھی کرو، اس کے خلاف اظہار ناپسندیدگی کرو اور پھر سب کچھ بھول جاؤ. نہیں نہیں ایسا نہیں ہوگا. فل سٹاپ
کاش کہ مقتدر ایوانوں میں اس کی گُونج پہنچے ۔
اجمل صاحب!
مقتدر ایوانوں تک بات پہنچانے کےلئیے۔ ضروری ہے کہ کہ رسمِ زمانہ بدل دی جائے۔ ورنہ جہاں مقتدر ایوانوں میں مجبور عوام کی گُونج نہ پہنچے۔ نیرو چین سے بانسری بجاتا رہے اور سارا روم جل جائے۔ اور اسے کانوں کان خبر ہی نہ پہنچے۔ وہاں اس طرح کی تبدیلی آتی ہے کہ اس میں ہر شئے نیست و نابود ہوجاتی ہے۔
اور پاکستان کے جو موجودہ حالات بنا دیے گئے ہیں اور جن گردابوں میں پوری قوم کو پھنسا دیا گیا ہے۔ان سے نکلنے کے لئیے بڑی سرعت سے تبدیلیوں کو سمجھنے والی حکومت اور ملک و قوم کی بدلتی صورتحال میں ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئیے ایک شفاف اور مضبوط نظام کا ہونا بہت ضروری ہے۔
یہ موجودہ بالکے ۔ اور تماشبین پاکستان افورڈ نہیں کر سکتا۔