گلستان جوہر بلاک13 اور18 اور پہلوان گوٹھ میں جاری دو گروہوں کے درمیاں کشیدگی میں ایک مرتبہ پھر شدت آگئی جس کے نتیجے میں جوہر چورنگی سے پہلوان گوٹھ اور جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ کو ملانے والی شاہراہ کو بلاک کردیا گیا
سٹرک پر مسلح افراد کھُلے عام فائرنگ کرتے رہے ۔ فائرنگ اتنی شدید تھی کہ لوگ گھروں میں محصور ہونے پر مجبور ہوگئے اور علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا
مشتعل شرپسندوں نے ایک پانی کے ٹینکر سمیت 9 گاڑیوں کو آگ لگا دی اور سٹرک پر کھڑی دو درجن سے زائد گاڑیوں کے بھی شیشے توڑ دیئے
پولیس کو جائے وقوعہ پر طلب کیا گیا لیکن پولیس اہلکاروں نے ہنگامہ آرائی کی جگہ پر جانے سے گریز کیا
نامعلوم افراد نے رابعہ سٹی میں واقع فلیٹ میں گھس کے45 سالہ محمد شفیق کو گولیاں مار کر زخمی کردیا جسے تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا
کراچی کو لبنان بنایا جارہا ہے اور اور یہ سایوں کو جسم عطا کرنے والی پرانی ھکمت عملی ہے کہ پہلے طالبان طالبان اور کراچی کی طالنائزشن کا اسقدر ڈھندورا پیٹا جائے کہ عام آدمی بھی بغیر جانے بوجھے ہر قسم کے فساد کو طالبان کے کھاتے میں ڈال دے ۔ اور بورے میں بند لاشوں کی لسانی سیاست کرنےوالے بھتہ خوری اور من پسندی میں آزاد رہیں ۔
پاگل ہیں جس شاخ بیٹھے ہیں اسے ہی کاٹ رہے ہیں
تو اب آپ کراچی کو بطور خاص نشانہ بنائیں گے اور چھوٹی چھوٹی خبروں سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کریں گے کہ کراچی میں سوات سے زیادہ امن و امان کی صورتحال خراب ہے اور اس کی ساری ذمے دار محض ایم کیو ایم ہے۔ بہت خوب۔ اچھی کوشش ہے۔
نعمان بھائی!
پاکستان ہمارے دل میں بستا ہے اور کراچی پاکستان کا دل ہے۔ پھر بھلا دلِ دل کے لئیے کوئی غلط سوچ سکتا ہے۔؟
آپ علاقے کے باقی ممالک کے شہر بھی دیکھ لیں کہ انکے بڑے شہروں ممبئی، دلی، کلکتہ، بنگلور،کھٹمنڈو، کولمبو، حتٰی کہ کابل ،غزنی، ہرات وغیرہ میں اس طرح سیاسی مخالفین۔ بھتہ نہ دینے والوں اور عام شہریوں کی بوری میں بند لاشین اس تعداد میں روازانی کی بنیادوں پہ ملتی ہیں۔؟ کیا وہاں عام لوگ کراچی کی طرح ڈرے سہمے رہتے ہیں۔؟ کیا خوف اور جبر کی سمندر پار ٹیلیفونک حکمرانی کسی اور شہر میں بھی ہے ۔؟ کیا علاقے کے باقی ممالک کے شہروں میں عام شہری کی زندگی اتنا ہی حقیر سمجھا جاتا ہے جتنا کراچی میں عام آدمی کی زندگی کو حقیر سمجھا جاتا ہے۔؟ جبکہ کئی سالوں سے سری لنکا اور افغانسان میں خانہ جنگی اور جنگ جاری ہے ۔ مگر اس کے باوجود اپنوں کے ہاتھوں زندگی کی اتنی بے توقیری نہیں جتنی کراچی میں ہے۔
پچھلے دنوں امتحانات کے نقل مراکز کے بارے میں سرِ عام خبریں چھپیں ۔ یہ فائد نہیں نقصان ہے۔ جس کا اندازہ آپ ابھی شاید نہ لگانا چاہ رہے ہوں ۔ان چند سالوں میں مہاجروں کے حقوق کے نام پہ مہاجروں کو غیر محسوس طریقے سے جتنا نقصان مہاجروں کی پر تشدد تحریک نے پہنچایا ہے اتنا تو شاید غیر مہاجروں نے بھی ساری عمر مہاجروں کو نہیں پہنچایا ہوگا۔ جس کا پروپگنڈاہ آئے دن آپ کے سو کال قائدین کرتے ہیں ۔ وہ آپ کا نفع نہیں نقصان کر رہے ہیں۔
سچ کو پروپگنڈاہ سے کچھ وقت کے لئیے تو چھپایا جاسکتا ہے مگر ہمیشہ کے لیے سچ کا نہیں چھپایا جاسکتا
او ہو پہلے اخبار ، ٹی وی کم تھے اب بلاگ پر بھی ایسی خبریں ۔ :sad:
جاوید صاحب آپ لکھتے ہیں:
کیا وہاں عام لوگ کراچی کی طرح ڈرے سہمے رہتے ہیں۔؟
اسپین میں بیٹھ کر آپ یہ اندازہ کیسے لگا رہے ہیں کہ کراچی میں لوگ ڈرے سہمے رہتے ہیں؟ کراچی میں روزانہ تعلیمی درسگاہیں کھلتی ہیں اور بچے اسکول جاتے ہیں۔ لوگ دفاتر جاتے ہیں اور کاروبار کرتے ہیں۔ شہر بھر میں ترقیاتی کام جاری ہیں۔ ہم کل ہی نیشنل بلاگرز کانفرنس میں شرکت کرکے آئے ہیں جہاں کاؤس جی نے بھری محفل میں متحدہ کے وزیر کو سالا کہا اور ان کی خوب کھنچائی کی ہے۔
دوسری بات آپ یہ اندازہ کیونکر لگارہے ہیں کہ میں متحدہ قومی موومنٹ کا کارکن ہوں یا دی سو کالڈ قائدین میرے قائد ہیں؟
اجمل صاحب معاف کیجئے مگر مجھے آپ کی پوسٹس سے شدید تعصب کی بو آتی ہے۔ محض اسلئے کہ ایم کیو ایم سوات میں نٍفاذ عدل کی پارلیمان سے منظوری کی حمایت نہیں کرتی یکایک آپ کو یاد آیا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے اور ایم کیو ایم پر کیچڑ اچھالنے کے لئے عجیب و غریب پوسٹس لکھنی چاہئے۔
نعمان صاحب
گستاخی معاف ۔ آپ نے بہت سطحی بات کر دی ہے ۔ کراچی سے مجھے جتنا اُنس ہے شاید آپ کو نہیں ہو گا ۔ اسی لئے کراچی جو ایک بین الاقوامی شہر ہوا کرتا تھا اور جہاں بغیر تمیز رنگ و نسل ۔ امیری یا غریبی ہر آدمی کی قدر کی جاتی تھی اُس شہر کو کچھ ناعاقبت اندیشوں نے کیا بنا کے رکھ دیا ہے ۔ ہم کراچی گئے ۔ ایئرپورٹ کے قریب ایک علاقہ میں ہمارے عزیز 1947ء سے رہتے ہیں ۔ اُنہیں ملنے جانا تھا ۔ کہا گیا کہ “آپ کا یہاں آنا محفوظ نہیں ہے ۔ ہم آپ کے پاس آ کر مل لیتے ہیں ۔ ایک علاقہ اور ہے وہاں ہم گئے کیونکہ رہنا اُنہی کے پاس تھا ۔ میں مسجد نماز پڑھنے جانے لگا تو بتایا گیا کہ “باہر کسی سے بات نہ کیجئے گا کوئی مشکل ہی نہ پیدا ہو جائے”۔ ان دونوں علاقوں میں ایم کیو ایم کا راج ہے ۔
قبائلییوں کو تو ہم ان پڑھ کہہ سکتے ہیں ۔ کراچی میں تو پڑھے لکھوں کا تناسب ملک کے تمام شہروں سے زیادہ ہے حالانکہ لاہور کی تہذیب سب سے پرانی ہے ۔ وہاں ایسا کیوں ہوتا ہے ؟
نعمان صاحب
ایک بات آپ بھول جاتے ہیں جو میں آپ کو کئی بار بتا چکا ہوں کہ میں اصلی مہاجر ہوں اور یہ نام نہاد لیڈر جو اپنے آپ کو مہاجروں کا رہنما کہتے ہیں پاکستان میں پیدا ہوئے تھے ۔ اور شاید آپ کے علم میں نہیں کہ کچھ ایسے نالائق مقامی پنجابی طالب علم جو نمبر کم ہونے کی وجہ سے کوٹہ کے تحت یا دھوکے سے کراچی کے کالجوں میں داخل ہوئے اور وہاں پر بھی بدقماش ہی رہے وہ بھی ایم کیو ایم میں شامل ہیں ۔ میں آپ کو بہت پہلے بتا چکا ہوں کہ میں اور میرے بہت سے دفتر کے ساتھی مہاجر تحریک کے شروع دن سے حامی ہوا کرتے تھے ۔ جب یکم مئی 1993ء کو عظیم احمد طارق کو الطاف حسین کے پالتو قاتلوں نے قتل کر دیا تو ہم سب ان سے دور ہو گئے گو میرا کچھ کراچی میں دوستوں جو ایم کیو ایم میں اب بھی ہیں سے چند سال قبل تک واسطہ رہا ۔
آپ میری تحاریر کو ذرا غور سے پڑھا کریں ۔ میں نے کہیں نام نہاد پاکستانی طالبان کی حمائت نہیں کی ۔ میں یہ بھی لکھ چکا ہوں کہ جسے اسلامی نظامِ عدل کہا جا رہا ہے وہ اسلامی نہیں بلکہ وہ نظام ہے جو پہلے سے موجود نطام جس پر عمل نہیں ہوا تھا اُس میں کچھ ترمیم کر کے نافذ کیا جا رہا ہے ۔ میں نے کبھی نہیں لکھا کہ صوفی محمد عالمِ دین ہے ۔ میرے لئے تو مولوی فضل الرحمٰن بھی عالمِ دین نہیں ۔ میں جن کو عالمِ دین سمجھتا ہوں اُن میں سے دو ڈاکٹر غلام مرتضٰے ملک اور مولانا شامزئی کو شہید کر دیا گیا ۔ اب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک ۔ احمد دیدت اور ڈاکٹر اسرار احمد کو سُنتا ہوں
کامران اصغر کامی صاحب
۔ کبھی کبھی تڑکا لگانا پڑتا ہے ۔ لوگ اُونگنے لگ جاتے ہیں
مجھے سب سے زیادہ تکلیف تب ہوتی ہے جب سیاست میں تشدد کے بانی (اور اب تک اس پر قائم) عدم تشدد اور رواداری کی بات کرتے ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے سلمان رشدی رائے ونڈ کے اجتماع میں اسلامی تعلیمات پر لیکچر دے۔
خیر نعمان صاحب سے تو بحث نہیں۔ انکا اپنا ایک جانا پہچانا نقطئہ نظر ہے جو کچھ اس طرح سے ہے کہ قابائیلی ،پٹھان، پختون اندرون سندھ کے سندھی۔ المختصر تقریباً سب ہی غیر مہاجر کراچی کے مسئلے کی جڑ ہیں وغیرہ وغیرہ اور کراچی کی اصل وفادار اور کراچی کے حقدار صرف ایک مخصوص گروپ ہے باقی سب ایویں شیویں ہیں ۔ اور ان ایویں شیویں لوگوں کو کراچی آنے سے پہلے کو این او آر سی وغیرہ لینا چاھیے ۔ نیزجو آچکے ان کی واپسی کا بندوست بھی کیا جائے ۔ جب کہ انھیں یہ علم نہیں کہ اس اصول کے تحت آخر کار وہی مخصوص لوگ جن کی یہ حایت کرتے ہیں۔ ان پہ یہ سوال اٹھایا جاسکتا ہے کہ ایویں شیویں کے بعد بھائی لوگوں کراچی چھوڑنے کی اب آپ کی باری ہے۔ ایک بات یاد رہے یہ بات میں فرض کر کے کہہ رہا ہوں کیونکہ جس طرح وقت یچھے کو نہیں چلتا اسی طرح اب یہ سب ناممکن ہے جو ہوچکا سو ہوچکا۔ خواہ نعمان بھائی ہوں یا کوئی اور یا کوئی بھتہ خور گروپ ۔ اب توآپ کو ان ایویں شیویں لوگوں کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اور اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔ اور جو کہوئی اس سے انکار کرے گا وہ کراچی اور اہل کراچی سے مخلص نہیں ۔ بلکہ وہ فسادی ہے اور فتنہ پرور ہے۔ اور اہل کراچی کو بھی پتہ ہے کہ وہ ان کا کسقدر ہمدرد ہے۔
البتہ نعمان صاحب کی موجودگی میں کاؤس جی کی کسی وزیر کو سالا کہنے کی کراچی کے حالات اور امن عامہ سے کیا تُک بنتی ہے ۔ بات کچھ سمجھ میں نہیں آئی۔
اور نعمان بھائی آپ اپنے بارے میں صفائی کیوں دینے لگتے ہیں؟ جبکہ بات کراچی کی ہوری ہے آپ کی نہیں۔
جعفر بھائی آپ کی بات بہت خوب اور برجستہ حقیقت ہے
سب سے بڑی حیرت تو اس پر ھے کہ آپ لوگ ایک قادیانی کو اپنا بھائی کیسے بنا لیتے ہیں؟ یہ نعمان صاحب پکے قادیانی ہیں
اور اگر یہ الطافی نہ بھی ہوتے تو شیطانیت کیلئے انکا قادیانی ہونا بھی کافی تھا جس طرح منافق ہونے کیلئے رافضی ہونا کافی ہوتا ھے
کسی ظالم کو ظلم کی ہمت اپنی ہمایت دیکھ کر ھی ہوتی ہے
میں نے اندازہ لگایا ہے کہ ہم پنجابیوں کی چند بڑی گندی خصلتیں اور جن کی وجہ سے ہم ہمیشہ زلیل و خوار ہوتے ہیں ایک تو ہمارے اندر کا تعصب اور دوسرا ہر اچھی چیز ہمارے قبضے میں ہونا چاہیئے،کراچی میں سمندر ہے تو اسے ہمارے قبضے میں ہونا چاہیئے بلوچستان میں معدنی زخائر ہیں تو انہیں ہمارے قبضے میں ہونا چاہیئے اگر پیار سے دیں تو ٹھیک ورنہ مار مار کر حاصل کرلو،اور اس پر بھی بس نہ چلے تو اگلے کو غدار اور دہشت گرد ثابت کردو،کراچی میں جرائم کرنے والے اور ہنگامہ آرائی کرنے والے سب وہ ہیں جو کچی آبادیوں میں رہ رہے ہیں خصوصا نئی قائم ہوئی کچی آبادیاں اور ان میں اکثریت پنجابیوں اور پٹھانوں کی ہے بے نظیر کے قتل والے دن میں کراچی میں تھا اور 27،28 ،29 دسمبر کو کراچی میں جو کچھ ہوا اس کا چشم دید گواہ بھی ہوں میرا دوست جس کا سی این جی اسٹیشن میرے گھر کے قریب ہی ہے کو مینے خود جھونپڑ پٹی کے پنجابیوں کو لوٹتے اور تباہ کرتے دیکھا اور وہ اس وقت وہا ں سے بھاگے ہیں جب پولس نے آکر ہوائی فائرنگ کی میرا یہ دوست بھی ایک پنجابی ہے اس کے علاوہ میرا ایک اور دوست جو اندرون سندھ سے تعلق رکھتا ہے اس کی سپر مارکیٹ کو بھی ان لوگوں نے لوٹا اور باہر کھڑی 3 گاڑیوں کو پٹرول چھڑک کر آگ لگادی کراچی کی پولس ان معملات میں خود ملوث ہے اور اسی لیئے کراچی میں جرائم کبھی ختم نہیں ہوئے بلکہ کراچی ہی کیا پورے پاکستان کا یہی حال ہے،اور بزرگو میں کوئی جاہل نہیں ہوں ایک ھائلی کوالیفائڈ بندہ ہوں بس مجھ میں اور آپ میں یہی فرق ہے کہ تعصب کی جو پٹی آپ نے اپنی آنکھوں پر باندھ راکھی ہے وہ مینے نہیں باندھی ہوئی،ہم پنجابی کراچی میں بہت اطمئنان سے رہتے ہیں ہماری فکر کرنے کے بجائے اپنے شہر کی فکر کریں اور ایئر پورٹ کے جس علاقہ کا آپ زکر فرما رہے ہیں وہاں ہم پنجابیوں کی ایک بہت بڑی تعداد رہتی ہے اور ان کی بڑی تعداد پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتی ہے اور چند ایک لوگ نواز لیگ کے بھی ہیں،جاوید گوندل تم بھی ہم کراچی والوں کی فکر میں دبلا ہونا چھوڑ دو اب کراچی میں سب جانتے ہیں کہ بوری میں بند لاشیں ایجینسیوں کی ہی کرامات تھیں،اور تم نے صحیح کہا ہے کہ سچ کبھی چھپا نہیں ہے ،
اور نعمان تم بھی کن لوگو ں کے ساتھ متھا خواری کر رہے ہو یہ وہ دمیں ہیں جو کبھی سیدھی نہیں ہو سکتیں دیکھ لو جب کوئی جواب نہ بن پڑا تو تمھیں دائرہ اسلام سے ہی خارج کر دیا یہ ان جاہلوں کی پرانی ٹیکٹکس ہیں ،پتہ نہیں اسلام کے نام پر ابھی یہ اسلام اور مسلمانوں کو کتنا اور نقصان پہنچائیں گے
اور بزرگو یہ بھی بتا دیں کہ مناواں اور لبرٹی حملہ کرنے والے بھی ایم کیو ایم کے لوگ تھے کیا؟
اللہ کا واسطہ ہے تم لوگوں کو اپنی آنکھیں کھولو اور اپنے گریبانوں میں منہ ڈال کر دیکھو ،ساری انگلیاں خود تمھاری طرف اشارہ کرتی نظر آئیں گی،
ٍفرمان الحق کا فرمان ہے، بزرگو میں کوئی جاہل نہیں ہوں ایک ھائلی کوالیفائڈ بندہ ہوں بس مجھ میں اور آپ میں یہی فرق ہے۔
یار فرمان ویسے آپس کی بات ہے پتہ نہیں دل نہیں مانتا کہ یہ سو کال ُ ُھائلی کوالیفائڈ بندے،، کا طرزِ تخاطب ہے اور بزرگو کی اصطلاح آپ نے غالباً جناب اجم صاحب کے لئیے استعمال کی ہے ۔ یار فرمان پہلی بات تو یہ ہے کہ لگتا ہے کہ اجمل صاحب علم رکھتے ہیں اور نہ بھی رکھتے ہوں انکی عمر کا تجربہ ہی اپنی جگہ پہ علم اور سند ہے کہ اتے سال کا مشاہدہ بھی تو ایک معنی رکھتا ہے سو آپ کی یہ بات بی درست نہیں ۔ کیا خیال ہے۔ اسقدر غصہ کیوں ہے۔؟
ٍفرمان الحق کا مزید فرمان ہے، ُ ُ ہم پنجابیوں کی چند بڑی گندی خصلتیں ،، یار پنجابیوں سے کچھ کچھ واسطہ ہمارا بھی رہا ہے ۔ ان میں اُکی مزکورہ بالا آپ کی بیان کردہ گندی خصلتیں ہونگی یا نہیں مگر ایسی کمینگی بھی نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو پنجابی بتاتے ہوئے اپنے آپ کو گندہ خصلت بھی کہیں۔ یار آپ پکڑے گئے ہو ۔ آپ وہ نہیں ہو جو بیان کرتے ہو ۔
فرمان الحق نے مزید لطیفہ بیان کیا ہے ۔ کراچی میں سمندر ہے تو اسے ہمارے (پنجابیوں )قبضے میں ہونا چاہیئے۔۔ یہ نیا شوشہ لگتا ہے آپ کے زرخیز ذہن کی پیداوار ہے ۔ سمندر زمین ہر شئے مالک کائینات کی بنائی ہوئی ہے اور یہ سمندر پاکستان کا حصہ ہے اور اس پہ سب ہی کا حق ہے خواہ وہ پنجابی ہو یا پٹھان ۔ اور یہ بات پاکستان کی سب جمائتیں نہ صرف تسلیم کرتی ہیں بلکہ جانتی ہیں کہ جو ایسے فضول موضوعات کو چھیڑے گا ۔ وہ فتنہ پرور اور فسادی ہوگا ۔ اور اگر صرف آپ کو سمندر سے مسئلہ ہے تو اس سمندر کو رات تکیے کے نیچے رکھ کر سویا کرو کہ کہ کوئی اٹھا نہ لے جائے ۔ مین کم از کم کسی پٹھان یا پنجابی بلوچی یا سندھی کو نہیں جانتا جسے اس سمندر کا خدشہ درپیش ہو۔
فرمان الحق مزید فرمان جاری کرتے ہیں ۔۔ ُ ُ جاوید گوندل تم بھی ہم کراچی والوں کی فکر میں دبلا ہونا چھوڑ دو ،،
بھائی میری تو صحت الحمد اللہ اچھی خاصی ہے بلکہ کافی دنوں سے میں دوبارہ سے جمنازم کلب جانے کا سوچ رہا ہوں ۔ رہ گئی بات کراچی کے فکر کی، تو کراچی کے بھتہ خور اپنے سے کمزورں کا خون چوستے ہیں ایسے کمزور جو مہاجروں کی اولاد ہیں ۔ اور یہ وہ عمل ہے جو شرف انسانیت سے محروم جانور بھی سخت بھوک کے عالم میں بھی اپنی جنس سے نہیں کرتے ۔ جبکہ کراچی کے بھتہ خور اپنی ہی کیمونٹی کا خون چوس رہے ہیں ۔ اور آپ کراچی کی فکر نہ کرنے کی یہ دھمکی بیچارے ان کمزوروں کو دیا کریں جو آپ کے اشاروں ہی زندگی گزار رہے ہیں۔ کراچی ہمارا دل ہے اور یہ بات ہم نے بھتہ خوروں کے خلاف کراچی میں بھی ہزار بار کہی ہے۔ اس لئیے میری جان آپ کا یہ فرمان بھی کارگر نہیں ہوا۔
فرمان الحق کا مزید فرمان ہے کہ
ُ ُ ُ کراچی میں جرائم کرنے والے اور ہنگامہ آرائی کرنے والے سب وہ ہیں جو کچی آبادیوں میں رہ رہے ہیں خصوصا نئی قائم ہوئی کچی آبادیاں اور ان میں اکثریت پنجابیوں اور پٹھانوں کی ہے بے نظیر کے قتل والے دن میں کراچی میں تھا اور 27،28 ،29 دسمبر کو کراچی میں جو کچھ ہوا اس کا چشم دید گواہ بھی ہوں میرا دوست جس کا سی این جی اسٹیشن میرے گھر کے قریب ہی ہے کو مینے خود جھونپڑ پٹی کے پنجابیوں کو لوٹتے اور تباہ کرتے دیکھا اور وہ اس وقت وہا ں سے بھاگے ہیں جب پولس نے آکر ہوائی فائرنگ کی،،
ایک ایسا فرد جو اپنے آپ کو پناجبی ظاہر کرے اور اور گندی خصلتیں رکھنے کا دعویدار بھی ہو اس کی بات پہ کیسے یقین کیا جاسکتا ہے ۔؟
فرمان الحق صاحب
آپ کی تشریف آوری کا شکریہ ۔ ایک فائدہ تو ہوا کہ آپ کو اپنی زبان صاف کرنے کا موقع ہماری وجہ سے مل گیا ۔
ایک بات آپ نے درست کہی ہے کہ پولیس مُجرموں کے خلاف کاروائی نہیں کرتی ۔ ایم کیو ایم مرکز اور سندھ دونوں حکومتوں میں شامل ہے ۔ وہ ان گندھے انڈوں کو نکال باہر کیوں نہیں پھینکتے ؟
آپ کی اطلاع کیلئے بتا دوں کہ میں نہ تو پنجابی ہوں اور نہ پٹھان اور نہ میں کسی انسان کو لسانی یا جغرافیائی اعتبار سے بُرا کہنا ہوں ۔ اگر میں ہوں تو پہلے مسلمان پھر پاکستانی اور اسی ناطے سے میں لکھتا ہوں ۔ رہی بات فکر کرنے کی تو ہمیں پاکستانی ہونے کی حیثیت سے پورے پاکستان کی فکر ہے ۔ آپ صوبائی اور لسانی تعصب کیوں پیدا کرنا چاہتے ہیں ؟
آپ نے نعمان یعقوب صاحب کو خوامخواہ گھسیٹنے کی کوشش کی ہے ۔ اُن سے تو میری بحث چلتی رہتی ہے ۔ کبھی اختلاف رائے ہوتا ہے اور کبھی مکمل موافقت ۔ میں نے تو کبھی کسی کو اسلام سے خارج نہیں کیا ۔ البتہ میری تحریر پر آپ جیسے ہائلی کوالیفائڈ مجھے گالیاں دے چکے ہیں ۔
آپ نے بغیر مناسب تحقیق کیئے کہہ دیا کہ ایئرپورٹ کے قریب جس علاقے کا میں نے ذکر کیا وہاں پنجابی رہتے ہیں ۔ میں نے جس علاقہ کی بات کی ایم کیو ایم کا راج ہے ۔ اسی طرح لبرٹی اور مناواں کو آپ خوامخواہ ہی بیچ میں لے آئے ۔ خیر تھوڑا صبر کیجئے ۔ تحقیق مکمل ہونے دیجئے ۔ اِن شاء اللہ جلد معلوم ہو جائے گا ۔ ویسے عام خیال یہی ہے کہ اس میں بھارتی را ملوث ہے ۔
کسی بھی بڑے گروہ یا قبیلے کے سب لوگ نہ خراب ہوتے ہیں اور نہ سب اچھے ہوتے ہیں ۔ پنجابی کھا گیا کوئی نیا نعرہ نہیں ہے یہ ہندو بنیئے کی ایجاد ہے جسے پاکستان بننے سے قبل اُس نے آل انڈیا مسلم لیگ میں پھوٹ ڈالنے کیلئے استعمال کیا مگر کامیابی نہ ہوئی ۔ پھر مشرقی پاکستان میں استعمال کیا اور اُس وقت کے حُکمرانوں کے نمائندے یعنی دفتروں کے بابوؤں [جو پنجابی نہیں تھے] کی خود پرستی اور نااہلی کے نتیجہ میں مشرقی پاکستان جاتا رہا ۔ اُس کے بعد وہی فارمولا بھارت کے وکیل الطاف حسین نے آزمانا شروع کیا ۔ اب 15 مارچ 2009ء کے بعد سے الطاف حسین نے اپنی پرانی رٹ چھوڑ کر پنجاب سے ہمدردیاں جتانا شروع کر دی ہیں ۔ میری تو خواہش ہے کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ منظور ہو جائے اور وفاق میں رہتے ہوئے صوبائی خود مختاری مل جائے ۔ پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا کہ کون کسے کھاتا رہا ۔
آپ کے علم میں پیپلز پارٹی کے متعلق بھی درستگی درکار ہے ۔ پیپلز پارٹی کو صرف پنجابی ووٹ نہیں دیتے بلکہ صوبائی آبادی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی کے سب سے زیادہ ووٹ سندھ میں ہیں جس میں سندھی ۔ بلوچ ۔ پٹھان ۔ اُردو بولنے والے ۔ میمن ۔ بوہری اور پنجابی شامل ہیں ۔ اُس سے کم سرحد میں جو زیادہ تر پٹھان ہیں ۔ اُس سے کم پنجاب میں اور سب سے کم بلوچستان میں ہیں ۔ پنجاب کے شیعہ اور اُردو بولنے والوں کی اکثریت اور سارے مرزائی پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں ۔
آپ نے آنکھوں پر تو پٹی نہیں باندھی لیکن عقل پر جو پردہ پڑا ہے اُس کا کیا ہو گا ؟ پیپلز پارٹی میں بھی سب لوگ بدکار نہیں ہیں لیکن آپ نے آنکھیں بند کر کے غلاظت پیپلز پارٹی کے حوالے سے بھی پنجابیوں پر ڈال دی ۔ میں نے یہ کہاں لکھا تھا کہ کراچی میں کسی نے پنجابیوں کو نقصان پہنچایا ۔ جس واقع کا میں نے ذکر کیا ہے اس میں کوئی پنجابی نہ نقصان پہنچانے والوں میں تھا نہ نقصان پہنچنے والوں میں ۔ کیا یہی ثبوت ہے آپ کا آنکھیں کھُلی رکھنے کا ؟
آپ کن ایجنسیوں کی بات کر رہے ہیں ؟ بھارتی ؟ امریکی ؟ یا اسرائیلی ؟ اگر آپ کی خام خیالی پاکستانی ایجنسیوں کی ہے تو آپ آنکھیں کھُلی ہونے کے دعویدار ہیں اس کا کوئی ثبوت تو پیش کیجئے ۔ کیا فائدہ ہے پاکستانی ایجنسیوں کو لاشیں بوریوں میں بند کر کے کراچی میں پھینکنے کا ۔ سمندر کے کنارے اُنہی کے محافظ ہیں وہ سمندر میں کیوں نہ پھنک دیں ؟ یہ کاروائی اُن کی نہیں کراچی میں رہنے والوں کی ہی ہے ۔ آپ اتنے بھولے ہیں کہ یہ بھی نہیں جانتے کہ 18 اکتوبر اور 12 مئی کو کراچی میں جو کچھ ہوا اس کا ثبوت کئی ٹی وی چینلز کے پاس موجود ہے ۔ ٹی وی چینل آج کے دفتر کا گھیراؤ کسی نے کیا تھا ؟ اور طلعت حسین کو دھمکیاں کس نے اور کیوں دی تھیں ؟
جو میں لکھتا ہوں وہ غلط ہے یا درست اس کی سند مجھے آپ سے درکار نہیں ہے ۔ آپ نے اپنے آپ کو ہائلی کوالیفائڈ لکھا ہے مگر خود اس کی نفی کی ہے کہ آپ اس کا اُردو ترجمہ بھی نہیں جانتے ۔ فرض کیا کہ آپ نے بہت اسناد اکٹھی کر لی ہیں لیکن آپ کی بدقسمتی ہے کہ اُن کتابوں نے جو یہ اسناد حاصل کرنے کیلئے شاید آپ نے پڑھی ہوں آپ کا کچھ نہیں بگاڑا ۔ آپ جو کچھ بھی ہوں مگر تعلیم یافتہ نہیں ہیں جس کا واضح ثبوت آپ کی تحریر ہے
آپ نے مجھے متعصب کہا ہے جبکہ آپ کی پوری تحریر سے تعصب کا تعفن اُٹھ رہا ہے ۔ آپ نے اپنے آپ کو پنجابی بتاتے ہوئے پنجابیوں کے خلاف بلاجواز جو زہر اُگلا ہے اس سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ ایک بے غیرت شخص ہیں ۔ آپ کم از کم اپنے نام کی تو لاج رکھ لیتے ۔ ویسے ضرب المثل پہلے سے موجود ہے کہ آنکھ کے اندھے نام نین سُکھ ۔
جاوید گوندل صاحب
کچھ لوگ خود اپنے لکھے کی نفی اسی عبارت میں کر دیتے ہیں