میں نے ہفتہ عشرہ قبل ایک بارسوخ شخص کو ایک یاد داشت انگریزی میں لکھ کر دی تھی ۔ میرا نہیں خیال کہ اس پر کوئی عمل ہوا ہے لیکن اتفاق سے ایسا عمل شروع کرنے کا نتیجہ سامنے ہے ۔ کیا یہی ہیں وہ طالبان جن کا ایم کیو ایم کے مُلک چھوڑ سربراہ ہر دوسرے چوتھے روز کرتے رہتے ہیں ؟
تفصیلات کے مطابق کے ای ایس سی کی ٹیم نے علاقہ پولیس کے ہمراہ بدھ کی دوپہر گلستان جوہر میں واقع پنک ریذیڈنسی کے غیرقانونی کُنڈوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ۔ جس پر غیرقانونی کُنڈوں کے خلاف کارروائی کرنے والی ٹیم کا مکینوں سے تصادم ہو گیا اور اُنہوں نے بعض کے ای ایس سی ملازمین کی پٹائی کر دی ۔ کے ای ایس سی نے 140 غیرقانونی کُنڈے کاٹ دیئے ۔ بعد میں کے ای ایس سی کو کچھ یا سب کنکشن بحال کرنا پڑے اور یہ بیان بھی دینا پڑا کہ کسی ملازم کی پٹائی نہیں ہوئی
اس کا طالبان سے کیا تعلق ہے؟
جیسا کہ آپ اکثر لوگوں کو کہتے ہیں کہ لکھنے سے پہلے مکمل تحقیق کیا کریں پھر کچھ بات کہا کریں۔
میں نے کل یہ خبر جیو پر دیکھی تھی اور آج ہے جوہر میں رہنے والے ایک دوست اس کا قصہ سنارہے تھے۔ اس لئے آپ کی معلومات میں اضافے کے لئے دہرارہا ہوں۔
قصہ یوں ہے کہ گلستان جوہر کے علاقے میں ایک مخصوص بلاک میں بلڈر نے کے ای ایس سی کو نو تعمیر شدہ مکانات میں نئے کنکشن لگانے کی درخواست دے رکھی تھی۔ کے ای ایس سی نے نئے میٹر نصب کرنے کے بجائے علاقے کے لوگوں کو خود کنڈوں سے بجلی فراہم کی اور اس بجلی کا انہیں ماہانہ ایک اوسطا بل بھیجا جاتا تھا۔ جب کے ای ایس سی نے وہ کنڈے ہٹانا شروع کرے تو علاقے کے لوگوں نے اپنے بل کے ای ایس سی کو دکھائے۔ مگر انہیں یہ کہا گیا کہ جن لوگوں کے پاس بل ہیں وہ اپنے نام سے کے ای ایس سی کو نئے میٹر کی درخواست دیں تو ان کے کنڈے بحال کردئے جائیں گے اور انہیں میٹر بھی نصب کردیئے جائیں گے۔ جس پر علاقے کے لوگوں کو اشتعال آگیا اور ان کی کے ای ایس سی کے افسران سے تلخ کلامی ہوئی ۔ کے ای ایس سی کے کسی اہلکار کو زدوکوب نہیں کیا گیا کیوں کہ کے ای ایس سی کے ساتھ وہاں پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔ بعد ازاں علاقے کے لوگوں نے بلڈر کے دفتر پر دھاوا بولا تو ان کا عملہ وہاں سے غائب تھا جس پر نوجوانوں نے بلڈر کے دفتر کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دئیے۔
جیسا کہ آپ خبر کا حوالہ دے رہے ہیں تو وہ کنڈے اس لئے دوبارہ بحال ہوگئے کیونکہ وہ لوگ باقاعدہ بل بھرتے تھے اور کے ای ایس سی میٹر کی تنصیب تک انہیں بجلی بذریعہ کنڈا اور اوسطا بل کے عوض فراہم کرے گی۔ جیسا کہ علاقے کے لوگوں سے وعدہ کیا گیا تھا۔
مجھے ابھی بھی سمجھ نہیں آیا کہ اس خبر کا طالبان سے کیا تعلق ہے؟
نعمان صاحب
میں نے جملہ معترضہ لکھا تھا ۔ ویسے کراچی تو کیا کسی اور شہر میں بھی طالبان کا وجود نہیں ہے صرف الطاف حسین کو نظر آتے ہیں جس نے بقول بابر غوری مالا کنڈ میں نظامِ عدل نافظ ہونے کے بعد سے چار روز سے نہ کھانا کھایا ہے نہ سویا ہے
خیال رہے میں وہ بات ہی کہتا ہوں جس پر خود عمل پیرا ہوتا ہوں ۔ آپ نے جو کچھ لکھا ہے یہ کل کے جنگ اخبار میں چھپ چکا ہے اور میں نے اُسے پڑھنے کے بعد ہی حقیقت لکھنے کا ارادہ کیا تھا ۔ آپ کے دوست نے آپ کو بتایا ۔ میں اُسے غلط نہیں کہوں گا کہ مجھے اس کا کوئی حق نہیں ۔ صرف اتنا عرض کر دوں کہ کہ تین سال قبل اپنے ایک بہت ہی قریبی عزیز کے گھر میں صرف میں نہیں بلکہ ہم قیام کر چکے ہیں اور وہ صاحب اب بھی وہیں رہتے ہیں ۔ وہاں کتنے کنڈے لگے ہیں اگر اس کی طرف آپ نظر اُٹھا کر دیکھنا بھی شروع کریں تو شاید خیریت سے گھر واپس نہ جا سکیں ۔ چلئے اسے بھی چھوڑیئے ۔ آپ اپنے اللہ کو حضر جان کر کہیئے کہ کیا کراچی میں ہر اُس علاقہ میں کنڈے نہیں ہیں جہاں ایم کیو ایم کا راج ہے ؟
میں آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں کرونگا کہ ہر اس علاقے میں کنڈے لگے ہیں جہاں ایم کیو ایم کا راج ہے۔ کیونکہ کراچی کے وہ علاقے جہاں پشتون بڑی تعداد میں رہتے ہیں وہاں ایسے علاقوں سے کہیں زیادہ کنڈے ہیں جہاں سے ایم کیو ایم کو ووٹ ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ لیاری کے علاقے میں جہاں ہمیشہ سے پیپلزپارٹی کا زور رہا ہے وہاں بھی کنڈا کلچر عام ہے۔ انفیکٹ، کراچی میں کے ای ایس سی ایم کیو ایم کے راج والے علاقوں میں جا کر تو کنڈوں کے خلاف کاروائی کرسکتی ہے مگر سہراب گوٹھ، لسبیلہ، یا دیگر پشتون آبادیاں میں وہ گھسنے کی ہمت بھی نہیں کرسکتے۔
نعمان صاحب
کراچی میں جن نو علاقوں مین میرے بہت قریبی عزیز رہتے ہیں اور میں اُن کے پاس رہ چکا ہوں ان میں سے سات علاقوں میں ایم کیو ایم کا راج ہے ۔ان میں چھ علاقوں میں کُنڈے عام دیکھے جا سکتے تھے ۔ دو علاقے ایسے ہیں کہ مجھے پہنچتے ہی ہدائت کی گئی تھی کہ باہر کسی سے بات نہ کریں کہین اُسے معلوم نہ ہو جائے کہ آپ کراچی کے رہنے والے نہیں ہیں حالانکہ ہم سب اُردو بولتے ہیں لیکن ہمارا لہجا دہلی والا ہے ۔ میں لیاری اور سہراب گوٹھ یا کسی اور پشتون علاقہ میں کبھی نہیں گیا ۔ اس لئے وہاں کا مجھے علم نہیں ۔ بہرحال ایک بات تو واضح ہو گئی کہ کراچی ایک ایسا شہر ہے جہاں کنڈے عام ہیں ۔ سکھر اور حیدرآباد کئے ہوئے مجھے بہت عرصہ ہو گیا ہے ۔ اس لئے وہاں کا کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ باقی تمام شہروں مین کنڈے بہت ہی کم نطر آئیں گے ۔ قبائلی علاقوں میں کنڈے تو نہیں ہیں مگر لوگ بجلی کا بل دینے کو کم ہی تیار ہوتے ہیں
آپ لوگ صرف کنڈے کی بات کررہے ہو اور طالبان اپنی کاروائی کررہے ہیں۔ مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ ہم لوگ طالبان کو کھل کر برا کیوںنہیں کہتے ہیں۔ شاید ہم لوگ طالبان سے ڈرتے ہیں یا ہم لوگوں کو اس بات کا ہی پتہ نہیں ہے کہ یہ لوگ کون ہیں اور کیا چاہتے ہیں۔ آپ لوگ خود غور کریں کہ ایک پہاڑی پر رہنے والا انسان جو بظاہر کچھ خاص مالدار بھی نہیں ہے اچانک وہ منظرعام پر آتا ہے اور اس کے پاس ڈالر بھی ہوتے ہیں اور دو کروڑ روپے مالیت کی گاڑی بلکہ گاڑیاںہوتی ہیں اور وہ صرف مسلمانوں کو مارتا ہے اور اس کو جہاد کہتا ہے۔ کیا عورتوں، بوڑہوں، بچوں، اور وہ جوان جو اسلام کے خلاف نہ نکلے اس کو قتل کرنا یہ سب مسلمانوں کا کام ہے۔ آقا علیہ الصلوۃ و سلام نے ہم کو یہ تعلیم دی تھی۔ کیا ہم لوگ کسی صوفی محمد جیسے منافق یا بیت اللہ محسود جیسے اسلام دشمن کے کینے پر ایمان لائے ہیں۔ مسجد میں بم دھماکے ہوتے ہیں۔ بے گناہ نمازی شہید ہوتے ہیں اور ہم طالبان ہمارے بھائی ہیں کا نعرہ لگاتے ہیں۔ کیا ہم کو شرم نہیں آتی ان کافروں کو بھائی کیتے ہو ئے۔ کم از کم مجھے تو آتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔خدارا سوچئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اينٹی طالبان صاحب
تبصرہ کا شکريہ ۔ ويسے اگر آپ خود سامنے آتے تو آپ کی بات زيادہ اثر رکھتی
ميں نے کبھی بيت اللہ محسود يا صوفی محمد کو اچھا نہيں کہا ۔ بلکہ بہت پہلے لکھا تھا کہ بيت اللہ محسود کو گرفتار کر کے گونٹانامو بے ليجايا گيا تھا اور صرف 11 ماہ بعد رہا ہو کر پاکستان پہنچا اور ايک بڑا ليڈر بنا کر پيش کيا گيا ۔ کيوں ؟ جبکہ 90 سالہ بوڑھے کو ڈھائی سال بعد اس وقت رہا کيا گيا جب وہ قريب المرگ تھا ۔نہ بول سکتا تھا نہ سُن سکتا تھا ۔ ان کے علاوہ کسی پاکستانی کو رہا نہ کيا گيا
جناب عز ت ماب افتخار اجمل بھوپال صاحب!!!!!!!!
میرے تبصرہ کا جواب دینے کا شکریہ
جناب عالی ! ہم لوگ دراصل امریکہ فوفبیہ میں مبتیلا ہیں۔ اگر ہمارے گھروںمیں پانی نہ آئے تو اس کا بھی ذمہ دار امریکہ ہو تا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ امریکہ کی غلامی ہی کر لی جائے بلکہ میرا مطلب یہ ہے کہ صرف امریکہ ہی کیوں ہمارے دشمنوں میں اسرائیل بھارت افغانستان اور خصوصا ہمارے یہاں کے لوگ ہم یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ امریکہ ہی سب کرواتا ہے ہمارا اصل دشمن تو اس بات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ آپ خود غور کریں اب تک طالبان کافروں کے نام نہاد جہاد سے کون مرا اور کون مررہا ہے۔ اور فائدہ کس کا ہو رہا ہے۔ اب تک طالبان نے صرف جہاد کے نام پر مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا ہے آج تک صرف ایک ڈئنیل پرل کے علاوہ اور بھی ایک صحافی جو انجانتے میں ان کا نشانہ بن گیا۔ غور کر یں کے آزاد قبائل میں 70000گھر سکھوں کے تھے اور وہ سب کوردوارہ میں آرام سے منتقل ہوئے مگر جب بات مسلمانوں کی آئی تو ان کے قافلوںپر حملے کئے گئے ان کو مارا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذرا سوچئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔