میں نے “اصل خطرہ پاکستان” کے عنوان سے جو بی بی سی کی خبر نقل کی تھی اُس پر ایک قاری کا اس تبصرہ اُمید ہے کہ باقی قارئین بھی مستفید ہوں گے
اسرائیل کے بڑوں نے تبھی ہی سے ہمیں اپنا پکے والا دشمن قرار دے دیا تھا جب اقوام متحدہ کا رُکن ہونے کے ناطے پاکستان نے فلسطین کی تقسیم اور اسرائیلی ریاست کے قیام کی شد و مد سے مخالفت کی تھی۔ پاکستان کے شمال اور مشرقی سرحدوں پہ ہونے والی “گریٹ گیم” میں امریکہ ، بھارت اور افغانستان کے ساتھ ساتھ اسرائیل بھی شروع دن سے اپنا لُچ تل رہا ہے۔ خاصکر بھارت کے قبضے میں کشمیر کی وجہ سے آجکل “انڈیا اسرائیل ہنی مون” میں ممبئی دہشت گردی جیسے واقعات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے انڈیا نے اسرائیل کے سامنے مکمل طور پہ گھُٹنے ٹیک دئیے ہیں اور اسرائیل بھارت کا دوسرا بڑا اسلحے کا سپلائیر ہے
ویسے بھی برھمن اور یہودی فطرت ایک جیسی ہے بلکہ یہود بڑے کی افرادی طاقت بہت کم ہونے کی وجہ سے ایک عرصے تک یہود ھنود کو موسٰی علیہ السلام کے دور میں اپنا گمشدہ قبیلہ قرار دیتے رہے ہیں جس میں ھنود کا سبزی خور ہونا ایک بڑی دلیل گردانتے رہے ہیں ۔ بقول یہود کے جب مذکورہ قبیلہ موسٰی علیۃ والسلام سے بد عہدی اور نافرمانی کی وجہ سے صحرا میں گم ہو گیا تھا تو اس وقت بنی اسرائیل پہ گوشت حرام قرار دیا جاچکا تھا۔ وغیرہ وغیرہ۔ اب یہ الگ بحث ہے کہ بھارت کی آزادی کے شروع ادوار میں موہن داس کرم چند گاندھی (جسے ھندو مہاتماکہتے ہیں) اور تب کے کانگریسی رہنماؤں نے معروف “چانکیہ اصولِ سیاست” کے تحت اسرائیلی قیام کی حمایت نہیں کی تھی کیونکہ تب ایک نیا عالم تعمیر ہو رہا تھا جس میں نئی نئی آزاد ہوتی قومیں اور ممالک اسرائیل کے قیام کے سخت مخالف تھے ۔ اس لئے اسرائیل کے گمشدہ قبیلے والا قصہ تب اپنے انجام کو نہ پہنچ سکا ۔ مگر اس کے باوجود اسرائیل نے بھارت سے ایک قدیم یہودی قبیلہ ڈھونڈ نکالا تھا اور یہ سب کو علم ہے کہ وہاں یہود تعطیلات کے نام پہ گلچھڑے اُڑانے جاتے ہیں۔ جس میں شراب و شباب دونوں کا بند وبست ہوتا ہے
اسرائیلی وزیرِ خارجہ افِگدور لِبر مین [Avigdor Liberman] روسی یہودی ہے اور یہ سابقہ سویت یونین مولداویا میں پیدا ہوا اور یہ 1978ء میں روس سے اسرائیل منتقل ہوا۔ روسی یہودی مسلمانوں کے بارے میں انتہائی گھٹیا خیالات رکھتے ہیں۔ لِبرمین انتہائی دائیں بازو کا کٹڑ انتہا پسند ہے اور اس نے اپنے موجودہ الیکشن کمپین [election campaign] میں اسرائیل کے دس لاکھ سے زیادہ عرب اسرائیلی شہریوں کو اسرائیل سے باہر نکال دینے کا انتخابی نعرہ لگایا تھا اور یہ اس کے پارٹی منشور کا حصہ ہے۔ بہر حال یہ فیشن سا بن گیا ہے کہ کہ کمزور اقلیتوں کو دبانے کے نام پہ الیکشن جیتا جائےاور یہی بھارت کے الیکشن میں ہوتا رہا ہے اور یورپ اور امریکہ میں بھی مسلمانوں کا میڈیا ٹرائیل[media trial] بھی صرف اپنے آڈِئینس [audience] میں اضافے کیلئے کیا جاتا ہے کہ یہ آسان اور کم قیمت نسخہ رہا ہے مگر ان ممالک کے عام عوام کو بھی اس بات کا ادارک ہو چلا ہے کہ یہ صرف الیکشن جیتنے کا ایک مسکینی طریقہ ہے۔ یا اپنے ریڈیو ٹی وی کے ناظرین بڑھانے کا ایک نہائت گھٹیا اور اخلاق سے گرا حربہ ہے۔ اس لئے لِبرمین کی یہ باتیں اور شوشے اپنے ووٹروں اور یہودیوں کے لئے ہیں۔ اس کے اس بیان سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑے گا
لِبر مین کے پورے بیان میں صرف ایک بات نئی ہے جس پہ ہمارے اربابِ اقتدار و اختیار کو زیادہ غور کرنا چاہیئےکہ اس دفعہ اسرائیل نے پاکستان پہ طالبان کے تخیّلاتی قبضے کے پروپیگنڈے کے پس منظر میں پاکستان کے دیرینہ دوست ملک چین کے ناخوش ہونے کی بات کی ہے۔ جو ایک نئی بات ہے۔ کیا یہ لِبر مین کی لن ترانیوں میں سے ایک ہے یا اس بیان کے پیچھے چین کی تحفظات کی کوئی سنجیدہ صورت ہے ؟ یہ جاننا اور اس کا سدِباب ہمارے ذمہ دار لوگوں کو ابھی سے کرلینا چاہیئے۔ اس پہلے کہ پاکستان مخالف مختلف لابیاں پاکستان کی مخالفت اور چین کی حمایت میں تصوارتی خطرات کے پروپیگنڈا کا آسمان سر پہ اٹھا لیں۔ بھارت اور اسرائیل ۔ ھندو مہاجن اور یہودی کارباری فطری حلیف ہیں۔ اس میں ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہمیں اپنے دفاع کی اپنی سی تیاری ہمیشہ رکھنی چاہیئے اور اپنے گھر میں ہر طرف لگی آگ کو ٹھنڈا کرنے کا بندوبست بدستور کرتے رہنا چاہیئے
خیراندیش
جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین
ایک بات جو جاوید گوندل صاحب نے نہیں لکھی یہ ہے کہ جب سیّدنا موسٰی علیہ السلام کسی وجہ سے اپنے علاقہ سے باہر گئے ہوئے تھے تو یہودیوں نے گائے کی پوجا شروع کر دی تھی جس کا مکمل ذکر قرآن شریف میں ہے ۔ ہندو گائے کی پوجا کرتے ہیں
میاں نواز شریف نے 28 مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے کرنے سے پہلے امریکہ کے صدر کو کیا لکھا تھا ؟ پہلی دفعہ منظرِ عام پر آتا ہے ۔ یہاں کلِک کر کے پڑھیئے