وزیرِ خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبے ایک روسی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے اویگدور لیبر مین کا کہنا تھا
” اگرچہ ایران کی صورت میں اسرائیل کے لئے ایک ممکنہ جوہری خطرہ موجود ہے لیکن اس وقت اسرائیل کے لئے سب سے بڑا سٹریٹیجک خطرہ اب ایران نہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان ہیں ۔ پاکستان ایک غیر مستحکم جوہری طاقت ہے جبکہ افغانستان کو طالبان کے ممکنہ قبضے کا سامنا ہے اور ان دونوں ملکوں کے اشتراک سے انتہاپسندی کے زیر اثر ایک ایسا علاقہ وجود میں آ سکتا ہے جہاں اسامہ بن لادن کے خیالات کی حکمرانی ہو ۔ اس خیال سے چین ۔ روس اور امریکہ میں سے کوئی بھی خوش نہیں”
یہ کوئی نئی بات نہیں۔ ہم بہت عرصے سے جانتے ہیں۔ اسرائیل کے بڑوں نے تبھی ہی سے ہمیں اپنا پکے والا دشمن قرار دے دیا تھا۔ جب اقوام متحدہ کا رکن ہونے کے ناطے پاکستان نے فلسطین کی تقسیم اور اسرائیلی ریاست کے قیام کی شد و مد سے مخالفت کی تھی۔
پاکستان کے شمال اور مشرقی سرحدوں پہ ہونے والی ُگریٹ گیم، میں امریکہ ، بھارت اور افغانستان کے ساتھ ساتھ اسرائیل بھی شروع دن سے اپنا لُچ تل رہا ہے۔ خاصکر بھارت کے قبضے میں کشمیر کی وجہ سے آجکل انڈیا اسرائیل ہنی مون میں ممبئی دہشت گردی جیسے واقعات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے انڈیا نے اسرائیل کے سامنے مکمل طور پہ گھٹنے ٹییک دئیے ہیں۔ اور اسرائیل بھارت کا دوسرا بڑا اسلحے کا سپلائیر ہے۔
ویسے بھی برھمن اور یہودی فطرت ایک جیسی ہے۔ بلکہ یہود بڑے کی افرادی طاقت بہت کم ہونے کی وجہ سے ۔ ایک عرصے تک یہود ھنود کو موسٰی علیۃ والسلام کے دور میں اپنا گمشدہ قبیلہ قرار دیتے رہے ہیں جس میں ھنود کا سبزی خور ہونا ایک بڑی دلیل گردانتے رہے ہیں ۔ بقول یہود کے جب مذکورہ قبیلہ موسٰی علیۃ والسلام سے بد عہدی اور نافرمانی کی وجہ سے صحرا میں گم ہو گیا تھا تو اس وقت بنی اسرائیل پہ گوشت حرام قرار دیا جاچکا تھا۔ ؤغیرہ وغیرہ۔
اب یہ الگ بحث ہے کہ بھارت کی آزادی کے شروع ادوار میں موہن داس گاندھی (جسے ھندو مہاتماکہتے ہیں) اور تب کے کانگریسی رہنماؤں نے معروف چانکیہ اصول سیاست کے تحت اسرائیلی قیام کی حمایت نہیں کی تھی کیونکہ تب ایک نیا عالم تعمیر ہو رہا تھا جس میں نئی نئی آزاد ہوتی قومیں اور ممالک اسرائیل کے قیام کے سخت مخالف تھے ۔ اس لئیے اسرائیل کے گمشدہ قبیلے والا قصہ تب اپنے انجام کو نہ پہنچ سکا ۔ مگر اس کے باوجود اسرائیل نے بھارت سے ایک قدیم یہودی قبیلہ ڈھونڈ نکالا تھا اور یہ سب کو علم ہے کہ وہاں یہود تعطیلات کے نام پہ گلچھڑے آرانے جاتے ہیں۔ جس میں شراب و شباب دونوں کا بند وبست ہوتا ہے۔
Israel Foreign Minister Avigdor Liberman لیبر مین روسی یہودی ہے اور یہ سابقہ سویت یونین مولداویا میں پیدا ہوا اور یہ انیس سو اٹہتر میں روس سے اسرائیل منتقل ہوا۔ روسی یہودی مسلمانوں کے بارے میں انتائی گھٹیا خیالات رکھتے ہیں۔ لیبرمین انتہائی دائین بازو کا کٹڑ انتہا پسند ہے اور اس نے اپنی موجودہ ایلکیشن کمپئین میں اسرائیل کے دس لاکھ سے زیادہ عرب اسرائیلی شہریوں کو اسرائیل سے باہر نکال دینے کا انتخابی نعرہ لگایا تھا اور یہ سکی پارٹی منشور کا حصہ ھے۔ بہر حال یہ فیشن سا بن گیا ہے کہ کہ کمزور اقلیتوں کو دبانے کے نام پہ الکیشن جیتا جائےاور یہی بھارت کے الیکشن مین ہوتا رہا ہے۔ اور یوروپ اور امریکہ میں بھی مسلمانوں کا میڈیا ٹرائیل بھی صرف اپنے آودیڈینس میں اضافے کے لیے کیا جتا ہے کہ یہ آسان اور کم قیمت نسخہ رہا ہے مگر ان ممالک کے عام عوام کو بھی اس بات کا ادارک ہو چلا ہے کہ یہ صرف الیکشن جیتنے کا ایک مسکینی طریقہ ہے۔ یا اپنے ریڈیو ٹی طی کے ناظرین بڑھانے کا ایک نہائیت گھٹیا اور اخلاق سے گرا حربہ ہے۔ اس لئیے لیبر من کی یہ باتیں اور شوشے اپنے ووٹروں اور یہودیوں کے لیے ہیں۔ اس کے اس بیان سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
لیبر مین کے پورے بیان میں صرف ایک بات نئی ہے جس پہ ہمارے اربابِ اقتدار و اختیار کو زیادہ غور کرنا چاھیےک اس دفعی اسرائیل نے کے پاکستان پہ طالبان کے تصوارتی قبضے کے پروپگنڈے کے پس منظر میں پاکستان کے دیرینہ دوست ملک چین کے ناخوش ہونے کی بات کی ہے۔ جو ایک نئی بات ہے۔ کیا یہ لیبر مین کی لن ترانیوں میں سے ایک ہے یا اس بیان کے پیچھے چین کی تحفظات کی کوئی سنجیدہ صورت ہے۔؟ یہ جاننا اور اس کا سد باب ہمارے زمہ دار لوگوں کو ابھی سے کرلینا چاھیے۔ اس پہلے کہ پاکستان مخالف مختلف لابیاں پاکستان کی مخالفت اور چین کی حمایت میں تصوارتی خطرات کے پروپنگنڈا کا آسمان سر پہ اٹھا لیں
بھارت اور اسرائیل ۔ ھندوؤ مہاجن اور یہودی کارباری فطری حلیف ہیں اس میں ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہمیں اپنے دفاع کی اپنی سی تیاری ہمیشہ رکھنی چاھیئے اور اپنے گھر میں ہر طرف لگی آگ کو ٹھنڈا کرنے کا بندوبست بدستور کرتے رہنا چاھیئے
خیراندیش
جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین
السالم علیکم
آپ نے میرے خیالات کی ترجمانی کر دی ۔ ایک بات اور بھی ہے کہ جب سیّدنا موسٰی علیہ السلام کسی وجہ سے اپنے علاقہ سے باہر گئے ہوئے تھے تو یہودیوں نے گائے کی پوجا شروع کر دی تھی جس کا مکمل ذکر قرآن شریف میں ہے ۔ ہندو گائے کی پوجا کرتے ہیں ۔
میں اِن شاء اللہ کل آپ کی تحریر سرِ ورق شائع کروں گا تاکہ باقی قارئین بھی مستفید ہو سکیں
اگرچہ میں سازشی نظریوں کا حامی نہیں
لیکن یہودیوں کا بھی حامی نہیں
کہ دشمن کا تو کام ہی وار کرناہے
سوال یہ ہے
کہ ہم (اس سے مراد حکمران طبقہ ہے) وہ کیا گھاس کھودتا رہا ہے؟؟؟
پچھلے 62 سالوں میں؟؟
یا اصل میں وہ بھی ملا ہوا ہے ان دیوثوں سے ؟؟؟
جعفر تم نے بلکل سچ کہا یہ حکمراں پچھلے ساٹھ سالوں سے بلکل یہودیوں کی طرح اس ملک پر حکومت کرتے رہے ہیں کہ عوام کو چھوٹے چھوٹے گروپوں میں بانٹ کر رکھو اور خود ان کے حقوق پر قابض رہو کبھی سوشل ازم کے نام پر تو کبھی اسلام کے نام پر یہ اپنے اجمل صاحب بھی تو ان پالیسیوں کا حصہ رہے ہیں یہ اس پر زیادہ اچھی طرح روشنی ڈال سکتے ہیں بشرط کہ ان میں اتنی کریج ہو کہ میرے تبصرہ کو مٹائیں نہیں اور اس کا جواب دیں حوصلے کے ساتھ اور سچائی کے ساتھ،جاوید گوندل اور افتخار جیسے لوگوں کو چاہیئے کہ اپنی توانائیاں مسلمانوں کو ایک کرنے میں صرف کریں نہ کہ جھوٹی سچی افواہیں اڑا کر انہیں الگ کرنے اور نفرتیں بڑھانے میں۔۔۔۔۔۔۔ورنہ ہماری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں،
اللہ فرماتا ہے کہ اگر تم نے وہ نہ کیا جس کا تمھیں حکم دیا گیا ہے تو وہ تمھیں ختم کر کے تمھاری جگہ دوسری ایسی قوم لے آئے گا جو تم جیسی نہیں ہوگی وہ اللہ کے احکامات پر عمل کرے گی اور اللہ بڑا بے نیاز ہے،بے شک،