کل اسلام آباد میں یہ سوال انتہائی اعلٰی سطح پر پوچھا جا رہا تھا اور قیافہ آرائی کا بازار گرم تھا
“وہ ٹیلیفون کس کا تھا ؟ ”
بدھ 25 فروری کو گورنر راج نافذ کر کے آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کی عمارت کو نہ صرف تالے لگا دیئے گئے تھے بلکہ اس کے اردگرد پولیس اور رینجرز تعینات کر دیئے گئے تھے ۔ کل سہ پہر واشنگٹن سے کسی نے آصف زرداری کو ٹیلیفون کیا ۔ اُس کے بعد چند منٹوں کے اندر پنجاب اسمبلی کی عمارت کو کھول دیا گیا اور اور اسمبلی کے اسپیکر جنہوں نے کل بھی اسمبلی کی عمارت سے باہر زمین پر بیٹھ کر اجلاس کیا تھا اُن کو اسمبلی کی عمارت میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی
کوئی کہتا ہے کہ یہ ٹیلیفون کسی امریکی اہلکار کا تھا لیکن زیادہ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ٹیلیفون پاکستان کی فوج کے سربراہ اشفاق پرویز کیانی کا تھا جو آج کل امریکہ میں ہیں ۔ اگر کوئی قاری حقیقت سے واقف ہے تو واضاحت کرے
بھوپال صاحب ۔۔۔ پہلی بار حاضری قبول کریں۔۔۔ کیا فرق پڑتا ہے کہ کس کا فون تھا ۔۔ اگر کیانی انکل کا بھی تھا تو ان کو بھی کسی نے کہا ہی ہوگا۔۔۔
روحی کنجاہی کے ایک شعر کا مصرعہ ہے
” حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیںکوئی ”
اور دوسری بات میرے بلاگ پر بھی تھوڑی سیر کے لئے تشریف لا کر ثواب دارین حاصل کریں :grin:
اجمل جی میرا خیال ہے وہ فون میرا تھا پرامریکہ سے نہیں ۔ یو کے سے ۔اصل حقیقت کون بتاتا ہے ۔
محترمہ تانیہ رحمان صاھبہ، آپ کے فون کا شکریہ- :grin:
جعفر صاحب
آپ کا علم ہوتے ہی بندہ نے حاضری دے دی تھی ۔ آپ اچھا لکھتے رہیں گے تو چکر لگتا رہے گا
:smile:
شکریہ جناب۔۔ کوشش کروں گا اچھا لکھنے کی ۔۔۔ آپ کی دعا اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ۔۔۔
قارئین حضرات سے کیوں پوچھ لیا آپ نے
آپ نے خود ہی تو ہم لوگوں کی ایک خصوصیت سنہری قول کی صورت بیان کی تھی ”ہمارے اکثر ہموطنوں کا خاصہ ہے کہ جو کچھ اُنہوں نے دیکھا ہو اُس کے متعلق وہ کچھ جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں لیکن جو اُنہوں نے نہیں دیکھا اُس کے متعلق وہ سب کچھ جانتے ہیں“
تانیہ رخمان صاحب
آپ نے مجھے میرا لڑکپن یاد کرا دیا ۔ یہ غزل مجھے بہت پسند تھی اُس زمانہ میں مجھے بہت پسند تھی
ڈِفر صاحب
اب واضہ ہو چکا ہے ۔ وہ ٹیلیفون اشفاق پرویز کیانی ہی کا تھا ۔ امریکنوں کو فکر پڑ گئی تھی کہ اُن کی نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ متاءثر نہ ہو ئے کہیں