اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملک کے مایہ ناز انجنئر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو آزاد شہری قرار دیتے ہوئے ان کی نظر بندی ختم کردی ہے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد اسلم نے ڈاکٹر قدیر خان کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر ملک کے آزاد شہری ہیں اور ان کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہوگی ۔ ان کیخلاف ایٹمی پھیلاؤ کے الزامات ثابت نہیں ہوسکے ۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر قدیر سکیورٹی میں ہرجگہ آزادانہ طور پر آجا سکیں گے اورحکومت انہیں فوری طور پر سکیورٹی فراہم کرے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو وی وی آئی پی سکیورٹی فراہم کی جائے گی ۔ انہیں اظہار رائے اور ریسرچ ۔ مرضی کے ڈاکٹر سے علاج اور میڈیا سے بات چیت کی اجازت ہوگی
شکر الحمد للہ۔
بڑے عرصے کے بعد ایک خوشی ملی ہے اللہ کرے یہ برقرار رہے۔
:smile:
آزادی مبارک
اللہ خیر کرے، کوئی اور ہی پروگرام نہ ہو حکمرانوں کا۔ ہائی کورٹ کا جج تو اتنا بہادر نہیں ہو سکتا کہ اتنا بڑا فیصلہ اپنے طور کرے۔
فیصل صاحب
مستقبل کا حال تو اللہ ہی جانتا ہے ۔ ویسے محسوس ہوتا ہے کہ منہ بند رکھنے اور پرویز مشرف کے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی نہ کرنے کی شرط پر نظر بندی ختم کی گئی ہے
بس یہ ھماری خوش نصیبی ھے کہ ھمارے ہیرو کو آزادی نصیب ہوئی ان کی زندگی میں ورنہ پاکستان کے حکمرانوں کی یہ حکمرانی رہی ھے کہ رہائی ملتی ھے ۔ لیکن دوسری صورت میں ۔ اب کوئی اور جرم ثابت نا کر دیں اللہ نا کرئے ۔