دورِ حاضر میں مسلمانوں کی نسبت زیادہ غیر مسلموں نے سمجھ لیا ہے کہ داڑھی والا مسلمان ہوتا ہے بلکہ کٹر مسلمان ۔ اول ۔ یہودی پیشوا جسے ربی [Rabby] کہتے ہیں پوری بڑی داڑھی رکھتے ہیں جیسے کہ افغانستان کے طالبان رکھتے ہیں لیکن داڑھی والے یہودی کو کوئی انتہاء پسند نہیں کہتا جبکہ مسلمان اُسی طرح کی داڑھی رکھے تو اُسے انتہاء پسند اور دہشتگرد تک کہا جاتا ہے ۔ داڑھی سکھ بھی رکھتے ہیں لیکن اُن کی داڑھی باقی لوگوں سے ذرا مختلف ہوتی ہے ۔ عیسائی ۔ ہندو اور دہریئے بھی داڑھی رکھتے ہیں مگر اُنہیں کوئی تِرچھی نظر سے نہیں دیکھتا ۔ بہرحال آمدن بمطلب
نہ تو اسلامی شریعت میں زبردستی داڑھی رکھوانے کا حُکم ہے اور داڑھی منڈوانے کا ۔ شریعت کے مطابق مسلمان اس لئے داڑھی رکھتا ہے کہ جس رسول سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شریعت کا وہ پیروکار ہے اُن کی سنّت ہے لیکن صرف داڑھی رکھنا ہی سنّت نہیں بلکہ اور بھی بہت سی سنتیں ہیں ۔ اگر داڑھی تو سنّت سمجھ کر رکھ لی جائے اور فرائض پر توجہ نہ دی جائے تو کیا درست ہو گا ؟
شریعت لوگوں کی جان و مال اور آبرو کے تحفظ کا نام ہے ۔ جو کچھ کسی نے کرنا ہے وہ خود کرنا ہے اور اپنی بہتری کیلئے کرنا ہے ۔ اتنا ضرور ہے کہ اس کے عمل سے کسی پر ناگوار اثر نہ پرے ۔ بلاشُبہ اسلام سے محبت کرنے والے ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں داڑھیوں میں اپنے صالح آباؤ واجداد کی شکلیں نظر آتی ہیں اور جو حتی المقدور شعائر اسلامی کی پاسداری بھی کرتے ہیں ۔
ہر معاشرے میں نیک اور گناہگار موجود ہوتے ہیں ۔ مسلم معاشرہ میں بھی یہ دونوں طبقات موجود ہیں ۔ گناہ گاروں میں داڑھی والے بھی ہیں اور بغیر داڑھی والے بھی ۔ یہی صورتحال نیک اعمال کے حامل افراد کی بھی ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے کہ سب انسان برابر ہیں سوائے اس کے کہ کوئی تقوٰی میں بہتر ہو ۔ چنانچہ کسی کو داڑھی کے ہونے یا نہ ہونے سے نیکی یا برائی کی سند نہیں دی جا سکتی
اللہ ہی جانے کون بشر ہے
عبدالقدوس صاحب
آپ کی بات میرے پلّے نہیں پڑی
انکل یہ خاصا نازک معاملہ ہے لیکن بہرحال قطع نظر اس سے کہ کتنی لمبی ہو یا کس شکل کی ہو، اسلام میں داڑھی تو ہے۔ نبی پاک صلی علیہ وسلم نے مونچھیں ترشوانے اور داڑھی بڑھانے کا حکم دیا ہے اور خود انکی بھی داڑھی تھی۔ اسکے علاوہ بھی کئی انبیا جنھیں یہودی بھی مانتے ہیں داڑھی والے تھے مثلا نوحّ، موسیّٰ، انکے بھائی ہارونّ، آدم ّ وغیرہ۔ داڑھی مونڈنے کی رسم تو غالبا لوطّ کی قوم نے ایجاد کی تھی اور پھر یقینا لوطّ کی بھی داڑھی ہو گی۔
لیکن اب اگر یہودی، سکھ یا کوئی اور داڑھی رکھے تو ہم یہ نہیںکہہ سکتے کہ چونکہ انھوں نے ایسا کر لیا ہے، ہم اب ایسا نہیں کریں گے۔ ویسے بھی یہودیوں اور سکھوں کی داڑھی مسلمانوں کی داڑھی سے بالعموم مختلف ہوتی ہے اور آپکا یہ کہنا کہ یہودی راہبوں کی داڑھی طالبان جیسی ہوتی ہے، شائد کچھ زیادہ ٹھیک نہ ہو۔
اس سب کے کہنے سے میرا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ طالبان کو لوگوں کو زبر دستی داڑھیاں رکھوا رہے ہیںتو ٹھیک کر رہے ہیں۔ جب کسی کو زبر دستی مسلمان نہیں کیا جاسکتا تو داڑھی کیسے رکھوائی جا سکتی ہے۔ شائد کوئی یہ کہے کہ مسلمان ہونے سے پہلے اور بعد کی حالتوں میں فرق ہے تو عرض ہے کہ ایمان تو دل کی کیفیت ہوتی ہے، ہم تو یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ کوئی مسلمان نام کا شخص واقعی مسلمان بھی ہے یا نہیں۔
بہرحال انسان بڑی کمزور مخلوق ہے اور رب کریم کے فضل و کرم کی محتاج ہے ورنہ ہمارا تو ایک ایک عمل بہت ہی کڑی سزا کا موجب بن سکتا ہے۔
فیصل صاحب
میں نے زندگی میں کبھی بھی داڑھی رکھنے کی مخالفت نہیں کی ۔ داڑھی رکھنا چاہیئے اور دوسرے مسلمانوں کو بھی داڑھی رکھنے کی ترغیب دینا چاہیئے ۔ صرف یہی نہیں دوسرے اسلامی شعار کی بھی ترغیب دینا چاہیئے ۔ اسلام ساری دنیا میں ترغیب جو تبلیغ کے ذریعہ دی گئی سے پھیلا ہے ۔ تبلیغ میں لوگ مبلغ کے اپنے کردار پر نظر رکھتے ہیں اور قول و فعل کو یکساں پا کر اس کی تقلید کرتے ہیں ۔ طالبان ایک الگ موضوع ہے ۔
محترم اجمل صاحب و قارین حضرات
مین کلین شیو داکٹر تھا
اتفاق سے ایک مضمون نظر سے گزرا جس مین حضور اکرم صل اللہ علیہ و صلم کا تذکرہ تھا کسی نے ان کی وحی کو اپی لیپسی سے مشابہ بتانے کی کوشش کی تھی
مجھے کم سے کم پانچ مختلف سوانح عمریون(حضور کی( کا مطالعہ کرنا پڑا
اور جیسے جیسے آپ (ص( کی نورانی زندگی پڑھتا گیا آپ سے میرا لگاو بڑھتا گیا حتی کہ خود بخود مجھے شیو کرنے سے ذہنی تکلیف ھونے لگی
مجھے محسوس ھو رھا تھا کہ اب داڑھی رکھنے مین ھی عافیت ھے
یھ بلکل درست ھے کہ داڑھی سننت ھے گو مین نے خاص اس خیال سے نھین رکھی
اب جیسا بھی ھے اس کے بعد شیو صرف مونچھون کی کرتا ھون
مین نے اس لیے لکھا ھے کہ ممکن ھے اس سے اورون کو بھی آپ کی سیرت طیبہ پڑنے کا شوق پیدا ھو۔ میرا جی چاہتا ھے سب مسلمان آپ (ص( کی سیرت کا بغور مطالعہ کرین (داڑھی رکھنے کے لیے نھین بلکہ اس پاک زندگی کے ایک ایک لمحہ
سے مئستفید ھونے کے لیے(
باقی اور حضرات پہلے ھی لکھ چکے ھین خدا سب کا بھلا کرے
بھائی وہا ج الد ین ا حمد صاحب
آپ نے درست فرمایا ۔ مسئلہ یہی ہے کہ ہمای قوم کو غور و فکر کی عادت نہیں رہی اگر کریں گے بھی تو یہ کہ زیادہ مال کس طرح جمع کیا جائے ۔
آج ہی میں نے آپ کی ای میل آنے پر آپ کی تصویر دیکھی ۔ زبردست نظر آئی ۔ ماشاء اللہ ۔
آپ کی بات صحیح ہے کہ داڑھی مین اسلام نہیں اسلام میں داڑھی ہے
ہمارا ایک دوست ہے پہلے اس کی ٹھیک ٹھاک داڑھی تھی اب وہ کلین شیو ہو گیا ہے، اسکو کچھ کہو تو آگے سے یہی قول دہرا دیتا ہے۔ جب دوسروں کو کچھ غلط کرتا دیکھتا ہے تو فتوے لگا دیتا ہے خود وہی کام کرتا ہے تو دھڑلے سے کہتا ہے کہ میں اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہوں۔ اب اگر کسی کا ایسے بندے سے واسطہ پڑے وہ تو کہے گا کہ تم لووگ ہو ہی منافق۔ بات بھی ٹھیک ہے۔
ہمارے معاشرے میں داڑھی کی بے انتہا عزت ہے یہ سب جانتے ہیں اسی لئے جب لوگ داڑھی رکھ کر جھوٹ بولتے اور دغا بازی کرتے ہیں بلکہ اس کو کمائی کا ذریعہ بناتے ہیں تو بدنامی بندے کی کم اور داڑھی کی زیادہ ہوتی ہے