Yearly Archives: 2008

یو ٹیوب پر پابندی

میرے ڈی ایس ایل آپریٹر نے مجھے مطلع کیا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے یو ٹیوب پر پابندی لگا دی ہے اس لئے پاکستان میں اب یو ٹیوب نہیں دیکھا جا سکتا ۔ متعلقہ ای میل نقل ہے ۔ قابلِ اعتراض وڈیو تو یو ٹیوب پر عرصہ سے ہیں ۔ میرا خیال ہے کہ جو  وڈیو 18 فروری 2008ء کے انتخابات میں دھاندلی کی یو ٹیوب پر لگائی گئی ہیں یہ کاروائی اس وجہ سے ہوئی ہے ۔

Dear Valued Customer:

Pakistan Telecommunication Authority (www.pta.gov.pk)
has directed all ISPs of the country to block access
to www.youtube.com web site for containing
blasphemous web content/movies.

The site would remain blocked till further orders from
PTA. Meanwhile, Internet users can write to
youtube.com to remove the objectionable web
content/movies because this removal would enable
the authorities to order un-blocking of this web
site.

We’re sorry for any inconvenience.

Best Regards

Manager
Technical Assistance Center

منصوبہ بندی کامیاب بھی اور ناکام بھی

اب تک بی بی سی اردو اور کچھ پاکستانی نجی ٹی وی کے نمائندوں کی رپورٹوں اور بلاگرز کے ذاتی تجربہ کی صورت میں بہت کچھ سامنے آچکا ہے ۔ پھر بھی کچھ لوگوں کا 18 فروری کے انتخابات کو شفاف کہنا حیران کُن ہے ۔ انتخابات میں جس قدر بھی دھاندلی ممکن تھی وہ ہوئی ہے ۔

انتخابات سے پہلے دھاندلی

قاف لیگ سال بھر حکومتی سطح پر حکومتی اہلکاروں اور ذرائع کو استعمال کر کے قومی دولت بے دریغ بہاتے ہوئے انتخابی مُہِم چلاتی رہی ۔ اخباروں میں بڑے بڑے اشتہار چھپوائے جاتے رہے اور ٹی وی چینلز پر لمبے لمبے اشتہار دکھائے جاتے رہے ۔ پنجاب کے ہر شہر میں بڑے بڑے جلسے کئے گئے ۔ تمام سڑکوں کو قاف لیگ کے بینرز سے پُر کر دیا گیا ۔

ملک کے قانون کے مطابق کوئی فوجی کسی سیاسی جلسہ میں شریک نہیں ہو سکتا اور نہ سیاسی تقریر کر سکتا ہے مگر قانوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے متذکرہ بالا انتخابی جلسوں میں جنرل پرویز مشرف شامل ہو ئے اور سیاسی تقریریں بھی کیں ۔

آئین کے مطابق ملک کا صدر سب کا صدر ہوتا ہے اور کسی ایک سیاسی جماعت کی حمائت نہیں کر سکتا مگر پرویز مشرف متذکرہ بالا سیاسی انتخابی جلسوں میں آئین کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے سامعین کو قاف لیگ کو ووٹ دینے کی تلقین کرتے رہے ۔

نواز شریف 10 ستمبر 2007ء کو پاکستان پہنچا تو اسے زبردستی سعودی عرب بھیج دیا گیا اور نومبر کے آخر اس دن آنے دیا گیا جو انتخابات کیلئے نامزدگی کا آخری دن تھا ۔ اس طرح نواز شریف کو اچھے اُمیدوار چننے سے محروم رکھا گیا ۔ یہ بھی انتخابی دھاندلی تھی ۔

پنجاب میں کے 34 میں سے 22 اضلاع میں مقامی حکومتوں نے مسلم لیگ قاف کی کامیابی کے لئے دن رات کام کیا اور قومی دولت استعمال کر کے قاف لیگ کی انتخابی مہم چلائی ۔ ان 22 میں سے کم از کم 14 اضلاع ایسے تھے جہاں مقامی ناظمین کے رشتہ دار قاف لیگ کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔

جو لوگ اپنے علاقوں میں نہیں جا سکتے تھے انہوں نے اپنا ووٹ ڈاک کے ذریہ بھیجنا تھا ۔ بجائے اسکے کہ یہ لوگ تخلیے میں ٹھپہ لگاتے بڑے افسران ان کو اپنے دفتر میں بُلا بُلا کر اپنے سامنے سائیکل پر ٹھپہ لگواتے ۔ بیرونِ ملک پاکستانیوں سے قاف لیگ کو ووٹ ملنے کا یقین نہ تھا اسلئے اُنہیں بیلٹ پیپر نہیں بھیجے گئے ۔ انتخابات پر مامور عملہ کے بیلٹ پیپر انہیں دینے کی بجائے حکومتی وڈیروں نے خود ہی ڈال دیئے ۔

منصوبہ بندی کے تحت پورے پاکستان میں ایسے حالات پیدا کئے گئے کہ لوگ نہ تو حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے جلسوں میں جائیں اور نہ ووٹ دینے کیلئے گھروں سے باہر نکلیں ۔ کمر توڑ مہنگائی ۔ آٹا اور گھی کا بحران ۔ دھماکے اور بجلی کا بار بار بند ہونا ۔

انتخابات کے دن دھاندلی

پورے پاکستان میں ووٹ ڈالنے کے اکثر مقامات جو پچھلے کئی انتخابات سے مقرر تھے انہیں بدل دیا گیا اور اسے مشتہر نہ کیا گیا نہ ہی حکومتی پارٹی کے کارندوں کے کسی اور سیاسی جماعت کو اس کی خبر دی گئی جس کی وجہ سے کئی لوگ خوار ہو کر بغیر ووٹ ڈالے گھروں کو چلے گئے ۔ اس سلسلہ میں میں نے بھی 2 کلو میٹر پیدل سیر کی ۔

کئی ووٹ ڈالنے کے مقامات پر ووٹروں کی فہرستیں غلط پہنچیں اور کئی پر فہرستیں پہنچی ہی نہیں ۔ کئی جگہوں سے کوئی شخص بیلٹ پیپر لے کر بھاگ گیا ۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسے مقامات پراور ان بیلٹ پیپرز پر ووٹ کس نے ڈالے ؟

کراچی میں ایم کیو ایم نے داداگیری کا آزادانہ استعمال کر کے قومی اسمبلی کی 19 نشستیں حاصل کیں ۔ زیادہ تر پولنگ سٹیشنوں پر کسی دوسری جماعت کے پولنگ ایجنٹ کو آنے نہ دیا گیا ۔ ٹھپہ خفیہ طور پر لگانا ہوتا ہے لیکن ایم کیو ایم کا نمائندہ وہاں کھڑا ہو کر دیکھتا رہتا کہ ووٹر نے ٹھپہ کہاں لگایا ۔ کون ایم کیو ایم کے خلاف ووٹ ڈال کر اپنی جان خطرہ میں ڈال سکتا ہے ؟ مرزا اختیار بیگ کی پریس کانفرنس اس کا صرف ادنٰی نمونہ ہے ۔

لاہور میں کئی علاقوں میں قاف کے مخالفوں کو ووٹ ہی نہ ڈالنے دیئے گئے ۔ کئی جگہوں سے بیلٹ پیپر یا بیلٹ بکس غائب کر دیئے گئے ۔ کئی ووٹروں کو یہ کہہ کر واپس بھیج دیا گیا کہ آپ کا ووٹ ہی نہیں ۔

جن علاقوں میں مسلم لیگ نواز یا پیپلز پارٹی کا بہت زور تھا حکومتی کارسازوں کو دھاندلی کا موقع نہ ملا یا جرأت نہ ہوئی جس کے نتیجہ میں راولپنڈی میں قاف کا ضلعی ناظم اپنے حلقے ہی میں مسلم لیگ نواز کے اُمیدوار سے شکست کھا گیا ۔ مضافات میں یا جہاں چھوٹی چھٹی آبادیوں کو ملا کر ایک حلقہ بنایا گیا تھا وہاں حکومتی تحصیل ناظمین ۔ پولیس اور پٹواریوں نے حکومتی اُمیدواروں کی کامیابی میں بڑا مگر گھناؤنا کردار ادا کیا ۔

پولیس اور پٹواری کا ایک کارنامہ اٹک سے پرویز الٰہی کا جیتنا ہے ۔ 18 فروری کو رات گئے تک اٹک شہر اور شہر سے ملحقہ علاقوں کا نتیجہ آ چکا تھا صرف کچھ مضافاتی علاقے رہ گئے تھے ۔ ان کے نتیجہ میں مسلم لیگ نواز کا اُمیدوار سہیل ساڑھے پانچ ہزار کی برتری سے جیت رہا تھا ۔ صبح بتایا گیا کہ پرویز الٰہی تقریباً دس ہزار کی برتری سے جیت گیا ہے ۔

لاہور میں پرویز الٰہی کے بیٹے مُونس الٰہی کے مقابلہ میں 18 فروی کو رات گئے تک مسلم لیگ نواز کا اُمیدوار بھاری اکثریت سے جیت رہا تھا ۔ دوسرے دن معلوم ہوا کہ مونس الٰہی جیت گیا ہے ۔ اس سلسلہ میں لوگوں کا کہنا ہے کہ کہیں سے ووٹوں سے بھرے ڈبے لائے گئے ۔

اس کی راولپنڈی سے مثال ہے شفیق خان کا صوبائی انتخاب میں اس علاقہ سے جیتنا جس کا تحصیل ناظم اس کا بھائی ہے ۔ اس علاقے کو شامل کرتے ہوئے بڑے قومی اسمبلی کے حلقہ میں انہی کا بھائی غلام سرور خان جو پچھلی حکومت میں وزیر تھا مسلم لیگ نواز کے چوہدری نثار علی سے ہار گیا ۔

انتخابات ۔ میرا شیر جیتے ہی جیتے

اس وقت یعنی شام 6 بج کر 55 منٹ پر جبکہ باقی حلقوں کے جزوی نتائج کے مطابق کوئی 61 ووٹ کی سبقت سے آگے ہے تو کو 264 ووٹ کی سبقت سے آگے ہے ۔

ہمارے حلقہ این اے 48 میں مسلم لیگ نواز کا نمائندہ انجم عقیل5000 ووٹ کی سبقت سے آگے ہے ۔ ابھی سب پولنگ سٹیشنوں کا نتیجہ نہیں آیا

اُمیدوار قتل

گذشتہ کل لاہور کے حلقہ پی پی 154 میں مسلم لیگ نواز کا صوبائی اسمبلی کیلئے اُمیدوار آصف اشرف اپنے چچا اور دو ساتھیوں کے ساتھ اپنی کار میں جب اپنے پولنگ آفس کے قریب پہنچے تو اچانگ ایک سے زیادہ لوگوں ان کی کار پر فائرنگ کر کے فرار ہو گئے ۔ ڈرائیور سمیت پانچوں افراد کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا مگر جانبر نہ ہو سکے ۔ اِنّا لِلہِ وَ اِنّا اِلَیہِ رَاجِعُون ۔

ووٹ کس کو دیا

جب دوسری جنگِ عظیم کے بعد برطانیہ کی حالت پتلی ہو گئی تو مفکرین نے اس دور کے وزیرِ اعظم سر ونسٹن چرچل سے اپنی فکر بیان کی تو سر ونسٹن چرچل نے اُن سے پوچھا ” کیا ہماری عدالتیں عوام کو انصاف مہیا کر رہی ہیں ؟” سب نے متفقہ طور پر ہاں میں جواب دیا تو سر ونسٹن چرچل نے کہا “پھر کسی فکر کی ضرورت نہیں”۔

پاکستان مسلمانوں کیلئے بنایا گیا اور اب بھی مسلمانوں کا مُلک ہے ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا حُکم ہے
“اے ایمان والو ۔ تم انصاف پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے والے اللہ کے لئے گواہی دینے والے ہو جاؤ خواہ [گواہی] خود تمہارے اپنے یا والدین یا رشتہ داروں کے ہی خلاف ہو، اگرچہ [جس کے خلاف گواہی ہو] مال دار ہے یا محتاج ۔ اللہ ان دونوں کا زیادہ خیر خواہ ہے۔ سو تم خواہشِ نفس کی پیروی نہ کیا کرو کہ عدل سے ہٹ جاؤ اور اگر تم پیچ دار بات کرو گے یا پہلو تہی کرو گے تو بیشک اللہ ان سب کاموں سے جو تم کر رہے ہو خبردار ہے”۔ سورت ۔ 4 ۔ النساء ۔ آیت ۔ 135

ہمارے ملک کے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 نومبر 2007ء کو مُلک کی اعلٰی عدالتوں کے 60 معزّز جج صاحبان کو عوام کو انصاف مہیّا کرنے کی پاداش میں بر طرف کر کے آج تک ان کی رہائش گاہوں پر قید رکھا گیا ہے ۔ اے پی ڈی ایم نے تو انتخابات سے قطع تعلق کیا ہوا ہے جو میرے خیال میں مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ میدان میں موجود سیاسی جماعتوں میں ایک جماعت ہے جو 60 معزّز جج صاحبان کی فوری بحالی اور عدلیہ کی انتظامیہ سے آزادی کی علمبدار ہے ۔ وہ ہے مسلم لیگ نواز ۔

اسلئے میرے خاندان اور میرے بہن بھائیوں کے پورے خاندان 17 افراد نے اسلام آباد ۔ راولپنڈی ۔ واہ اور لاہور میں شیر پر ٹھپہ لگایا ہے ۔ اس بار حکومت نے مُلک سے باہر پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کا کوئی بندوبست نہیں کیا اسلئے ہم بہن بھائیوں کے خاندانوں کے مُلک سے باہر 16 ووٹ ضائع ہو گئے ہیں

انتخابات کے دن اور اسکے بعد ؟ ؟ ؟

نعمان صاحب نے مشورہ دیا ہے کہ صبح اگر جلدی ووٹ ڈال دیا جائے تو بہت آسانی رہتی ہے اور ووٹر اطمینان سے اپنا ووٹ ڈال لیتا ہے ۔ دوپہر تک عموما رش بھی بڑھتا جاتا ہے اور سیاسی کارکنوں کی تعداد بھی بڑھتی جاتی ہے جو ووٹر کو آخری وقت تک لبھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی کسی پولنگ اسٹیشن پر بدنظمی یا لڑائی جھگڑا بھی ہوجائے تو اس سے بھی بچت ہوجاتی ہے ۔

ہمارا خاندان ہمیشہ سے صبح پولنگ شروع ہوتے ہی پولنگ سٹیشن پہنچ جاتا رہا ہے اور پندرہ بیس منٹ میں ہم ووٹ ڈال کر گھر کی راہ لیتے رہے ہیں ۔

ووٹ صرف اُس کو دیجئے جس کے صحیح کام نہ کرنے پر آپ اُس کا محاسبہ کر سکیں

ایسے شخص کو ووٹ نہ دیجئے جو منتخب ہو جانے کے بعد قومی دولت یعنی آپ سے مختلف ذرائع سے وصول کیا ہوا ٹیکس ذاتی یا بیکار کاموں میں استعمال کرے

ووٹ اُس کو دیجئے جس کے منتخب ہو جانے کے بعد آپ اُس سے ملاقات کر کے قومی مسائل پر تبادلہ خیال کر سکیں

ایسے شخص کو ووٹ نہ دیجئے کہ منتخب ہو جانے کے بعد اس کے پاس آپ کو ملنے کا وقت ہی نہ ہو