کراچی میں 25 نومبر 2008ء کو دفاعی نمائش آئیڈِیاز 2008ء کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرمارشل تنویرمحمود احمد نے کہا کہ پاک فضائیہ جاسوس طیاروں اور میزائل حملوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ یہ فیصلہ حکومت کو کرنا ہے کہ وہ کب ہماری [پاک فضائیہ کی] صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتی ہے یا حملہ کرنے والوں سے جنگ کیلئے تیار ہوتی ہے ۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ آئیندہ چند سالوں میں پاک فضائیہ کے اکثر لڑاکا طیارے اپنی طبعی عمر پوری کرلیں گے جس کے بعد اس کمی کو جے ایف 17تھنڈر طیاروں [PAC JF-17 Thunder, also known as the Chengdu FC-1 Fierce Dragon] سے پورا کیا جائے گا ۔ پاک فضائیہ کے لڑاکا طیارے ہر قسم کے وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پیٹوں پر ہاتھ مارنے والوں کو حربی صلاحیتوں کا کیا پتہ؟
محترم بھوپال صاحب
اسلام علیکم
میری ناقص راے میں امریکہ اور اسراییل اور ہندو سے معرکہ پاکستان کا مقدر ہے جس میں ہم اللہ کے فضل سے نقصان کے بعد کا میاب ہوں گے۔وقت کا معلوم صرف اللہ کو ہے مگر شاید وہ وقت آن پہنچا ہے – ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ہم ذاتی طور پر کوی ایسا کام نہ کریں جس سے پاکستان کمزور ہو بلکہ اس وقت کی تیاری بھی شروع کر دینا چاہیے۔ نبی پاک صلی علیہ کا جب انتقال ہوا تو آپْ کا ترکہ صرف اور صرف جنگی ہتھیاروں پر مشتمل تھا۔ اب وقت ہے کہ ہم اپنی ذاتی ذندگی میں سادگی اپناییں۔اپنے بچوں کو آگاہ کریں کہ ہماری بزرگ کیا تھے۔ٹیپو کون تھا اور کیؤں اس کی تصویر آج بھی ناسا کے صدر مقام میں لگی ہوی ہے۔ قاید اعظم کا کردار کیا تھا اور وہ ہمیں جدید دنیا میں کہاں دیکھنا چاہتے تھے۔ اور اقبال کی شاعری کس طرح قرآن کی آیات کی جدید زمانے کے حساب سے تشریح کرتی ہے۔ ہمیں اپنے کردار کو مضبوط بنانے کی طرف بہت توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ گورنمنٹ کو برا بھلا کہنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ بلکہ ہمیں مولانا حسرت موہانی کی طرح اپنے جسم ناتواں میں جرات کردار پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
ہم اپنی صلاحیتوں کو لے کر بیٹھے رہ جائیں گے اور وہ سب کچھ کر جائیں گے۔
قدیر احمد @ : اگر بیٹھے ہی رہیں گے تو میرے خیال میں یہ کوئی نقصان کا سودا نہیں، کیوں؟
اگر لمّے پَے گئے تو :shock: ڈر لگتا ہے