ایک دس گیارہ سالہ بچے نے اپنے دوستوں کے ساتھ میلے پر جانے کا منصوبہ بنایا جس کیلئے اُسے پچاس روپے کی ضروت تھی ۔ گھر سے اُسے اتنے پیسے ملنے کی اُمید نہ تھی ۔ اُس نے بہت دعا کی ۔ جب کوئی صورت نہ بنی تو اُس نے ایک چِٹھی اللہ میاں کے نام لکھی کہ پیارے اللہ میاں مجھے پچاس روپے بھیج دیجئے میں ہمیشہ آپ کا کہنا مانوں گا ۔ اس چٹھی کو لفافہ میں ڈال کر ڈاکخانہ میں ڈال آیا ۔ ڈاکخانہ کے متعلقہ شخص نے لفافہ کھول کر چِٹھی پڑھی پھر لفافہ بند کر کے اسے وزیرِ خزانہ کے نام بھیج دیا ۔ وزیرِ خزانہ نے چِٹھی پڑھی ۔اس کو یہ مذاق پسند آیا اور اُس نے ایک لفافہ میں بیس روپے ڈال کر بچے کے پتہ پر بھیج دئیے ۔
بچے کو جب بیس روپے ملے تو اُس نے پھر اللہ میاں کو چِٹھی بھیجی جس میں لکھا
میرے پیارے اللہ میاں
السلام علیکم
آپ بہت اچھے ہو ۔ آپ سب کو سب کچھ دیتے ہو لیکن آئیندہ خیال رکھیئے گا پیسے وزیرِ خزانہ کی معرفت نہ بھیجئے گا ۔ آپ نے جو پچاس روپے بھیجے تھے اُس گدھے نے اس میں سے تیس روپے ٹیکس کاٹ لیا ہے
بہت خوب اجمل جی مزہ آگیا :grin:
ٹانیہ رحمان صاحبہ ۔ السلام علیکم
خوش آمدید ۔ اسے کہتے ہیں کہ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا ۔ اُمید ہے ہمیشہ آتی رہیں گی ۔
:smile:
خوب!!