میں 13 دسمبر 2005ء کو لکھ چکا ہوں کہ بیسویں صدی میں پوست کے پودے سے یورپی سائنسدانوں نے ہیروئین بنائی اور اس کے کارخانے افغانستان کے دشوار گذار پہاڑی علاقوں میں لگائے ۔ اِن کارخانوں کی معمل [laboratories] یورپی ممالک سے بن کر آئے تھے ۔ مزید یہ کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ جب افغانستان پر مُلا عمر کا حُکم چلتا تھا تو ہیروئین کی افغانستان میں پیداوار صفر ہو گئی تھی ۔
چند ماہ سے امریکا اور اُس کے حواریوں کا شور و غُوغا ہے کہ طالبان ہیروئین کا وسیع پیمانے پر کاروبار کر رہے ہیں اور اس کی کمائی سے اسلحہ خریدتے ہیں ۔ اس کی سچائی ناپنے کیلئے افغانستان میں اُس علاقہ جس پر طالبان کا کنٹرول ہے کا مطالعہ ضروری ہے ۔ طالبان کا علاقہ پورے افغانستان کے 20 فیصد سے بھی کم ہے اور اس کی چوڑائی بہت کم ہے ۔ یہ تین اطراف سے امریکا اور اُس کی اتحادی افواج کے گھیرے میں ہے ۔ چوتھی طرف وطنِ عزیز کے حکمرانوں نے امریکا کی تابعداری میں فوجی چوکیاں بنا رکھی ہیں جن پر بھاری نفری تعینات ہے ۔ امریکی سیٹیلائٹ کے علاوہ امریکا کے ہیلی کاپٹر اور بغیر پائلٹ کے ہوائی جہاز طالبان کے علاقہ پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ مزید آئے دن طالبان کے ٹھکانوں یا گھروں پر میزائل اور بم پھینکے جاتے ہیں جس سے بوڑھے ۔ جوان ۔ بچے ۔ عورتیں ۔ بچیاں ہلاک ہوتے رہتے ہیں ۔
امریکا کا دعوٰی ہے کہ امریکا سیٹیلائیٹ اور بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں کی مدد سے زمین پر پڑی ٹیبل ٹینس کی گیند دیکھ لیتا ہے اور کنکریٹ کے بنکر کے اندر پڑی اشیاء بھی اُسے نظر آ جاتی ہیں ۔ عراق کے ایک گنجان آباد شہر میں ایک مکان کے اندر پڑی ہوئی وڈیو کیسٹ بھی نظر آ گئی تھی جس میں اوسامہ بن لادن نے ورڈ ٹریڈ سینٹر کو گرانے کا اقبالِ جُرم کیا ہوا تھا (وِڈیو کیسٹ والی بات امریکہ کا سفید جھوٹ تھی کیونکہ امریکہ نے طالبان کے خلاف رائے عامہ بنانا تھی) ۔ اتنی زبردست ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود کیا وجہ ہے کہ طالبان کے علاقہ میں امریکا کو ہیروئین کی لیباریٹریاں نظر نہیں آتیں ؟ تا کہ وہ اُنہیں تباہ کر سکے ۔
امریکی اداروں کا ہی دعوٰی ہے کہ دنیا میں ہیروئین کی کُل پیداواری مقدار کا 70 فیصد سے زائد افغانستان میں تیار ہو رہی ہے ۔ ہیروئین کی اتنی بڑی مقدار پیدا کرنے کیلئے پوست کے کھیت تو مِیلوں میں پھیلے ہوئے ہونا چاہئیں ۔ امریکا کو اپنی اعلٰی ٹیکنالوجی کی آنکھ سے پوست کے اتنے وسیع کھیت کیوں نظر نہیں آتے ؟ جبکہ گوگل ارتھ کی مدد سے مجھے اسلام آباد میں اپنے گھر کی چھت پر بنی 6 فُٹ چوڑی اور 7 فُٹ لمبی پانی کی ٹینکی بھی صاف نظر آ جاتی ہے ۔
یہ بھی کیونکر ممکن ہے کہ امریکا افغانستان میں چاروں طرف سے دشمنوں میں گھِرے ہوئے طالبان کو پوست کی کاشت کرنے سے روک نہیں سکتا ؟ کیا پوست بونا ۔ فصل کا تیار ہونا اور کاٹنا اتنے کم وقت میں ہوتا ہے کہ کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا ؟ اور کیا پوست کی اتنی بڑی مقدار کی کھیت سے لیبارٹری تک نقل و حمل اُسے انرجی میں تبدیل کر کے فائبر آپٹکس کے ذریعہ کی جاتی ہے اور دوسرے سرے پر اُسے واپس پوست بنا لیا جاتا ہے کہ پوست کی اتنی بڑی مقدار کسی کو نظر ہی نہیں آتی ؟
متذکرہ بالا صورتِ حال سے تو یہ تآثر اُبھرتا ہے کہ ہیروئین کے کاروبار میں امریکی حکومت کے چہیتے ملوث ہیں اور پوست کی کاشت امریکا کے زیرِ اثر علاقہ میں ہوتی ہے اور ہیروئین بنانے کی لیبارٹریاں بھی امریکا کے زیرِ اثر علاقہ میں ہیں ۔ رہا پروپیگنڈہ کہ طالبان وسیع پیمانے پر ہیروئین بنا رہے ہیں اور اس کی کمائی سے دہشتگردی کر رہے ہیں ۔ یہ امریکا کی اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی مذموم بھیانک کوشش ہے