ہمیں سکول کے زمانہ میں اُردو اور انگریزی میں بہت سے ضرب المثل پڑھائے گئے تھے جن میں کچھ ایسے تھے جو مشاہدہ یا تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے ہماری سمجھ میں نہیں آئے تھے ۔ ان میں سے اُردو کے مندرجہ ذیل اکیسویں صدی میں یعنی پچھلے سات آٹھ سالوں میں سمجھ میں آئے ہیں
اُلٹی گنگا
اُلٹے بانس بریلی کو
اُلٹا چور کتوال کو ڈانٹے
سُنیں سب اُسکی جو ڈُگڈُگی بجائے
آنکھ کے اندھے نام نین سُکھ
چور اُچکا چوہدری ۔ لُنڈی رَن پردان
اُونٹ رے اُونٹ تیری کونسی کل سیدھی
ناچ نہ جانے ۔ آنگن ٹیڑا
کوّا گیا مور بننے ۔ نہ مور بنا نہ کوا رہا
پڑے گرمی مریں غریب ۔ پڑے پالا مریں غریب
[سخت سردی میں گھاس پر رات کے وقت برف سی جم جاتی ہے اسے پالا کہتے ہیں
اجمل صاحب ۔۔ چور اچکا ۔۔۔ والی ضرب المثل کا کیا مطلب ہے ؟
ہی ہی ہی ہی- چوتھا، چھٹا اور اخری کمال کے ہیں –
میرا حصہ-
– ایک منہ دو بات
– ٹس سے مس نہ ہو نا۔
-چھاج میں ڈال کر چھلنی میں اڑانا۔
– ساجھے کا کام اتارے چام۔
اورproverbs—-
– سانجھ کی ھنڈیا چوراھے پر پھوٹتی ہے-
– زبردست کا ٹھینگا سر پار-
-غیر کی بد شگونی کے واسطے اپنی ناک کٹوانا-
– منبر کو بناے مسجد کو ڈھاے
ھر کہ امد عمارت نو ساخت
راشد کامران صاحب ۔ السلام علیکم
“چور اُچکا چوہدری اور لُنڈی رَن پردان” کا مطلب یہ ہے کہ اگر حُکمران لُٹیرا ہو تو مُلک میں جرائم پیشہ مُعتبِر کہلاتے ہیں
نینی صاحبہ ۔ السلام علیکم
اضافہ کا شکریہ ۔ میں نے صرف وہمحاورے لکھے ہیں جن کی پہلے سمجھ نہ آئی تھی ۔
آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہونا
یہ محاورہ مجھے اس وقت سمجھ میں آیا جب اکیلے رہنا ختم کر کے بال بچوں کے ساتھ دیارِ غیر میں زندگی بِتانا شروع کیا۔
I really apptrciaee free, succinct, reliable data like this.
Dette var nydelig Marit! Lekre slitte kasser og den kisten var utrlig flott! kopphånklær er vakre ja, og det var veldig lurt å gjøre dem mer synelig:-)