عیسائی راہبہ [Nun] سوائے چہرے کے اپنا سارا جسم کپڑوں میں ڈھانپ کر رکھے تو وہ قابلِ احترام ہے کیونکہ وہ پُجاری ہے
اگر کوئی مسلمان عورت اپنے دین کی پیروی میں اپنے جسم کو کپڑوں سے ڈھانپے تو اُسے مظلوم گردانا جاتا ہے
جب یہودی داڑھی رکھے تو یہ اُس کا مذہبی فریضہ کہا جاتا ہے
مسلمان داڑھی رکھے تو اُسے انتہاء پسند کہا جاتا ہے
اگر عیسائی یا یہودی عورت بچوں اور دوسرے گھریلو کاموں کی دیکھ بھال کیلئے گھر پر رہے تو کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے گھر کو بنانے کیلئے قربانی دے رہی ہے
جب مسلمان عورت اسی مقصد کیلئے گھر پر رہے تو اُسے قید سے آزاد کرانے کی اشتہار بازی کی جاتی ہے
اگر عیسائی یا یہودی کسی کو قتل کر دے تو یہ اس کا ذاتی معاملہ ہوتا ہے اور اس کا عیسائیت یا یہودیت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا
اگر مسلمان کے ہاتھوں قتل ہو جائے تو موردِ الزام اس کا دین اسلام ٹھہرایا جاتا ہے
آپ کو نہیں پتہ کہ ایسا کیوں ہے؟ :shock:
سر اسے منافقت کہتے ہیں ۔
اللہ نے ایک ہی مذہب دنیا میں کیوں نہ بنایا؟ :sad:
ماوراء صاحبہ
آپ کے اس فقرے نے مجھے باور کرایا ہے کہ بہت سے پڑھے لکھے مسلمان قرآن شریف یا تو پڑھتے نہیں یا اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ۔ چنانچہ آپ کے سوال کے جواب میں مجھے ایک تحریر سرِ ورق پر لکھنا پڑھے گی ۔ ابھی میں کسی کام سے جا رہا ہوں ۔ انشاء اللہ اتوار یا پیر کے روز لکھوں گا
ضرور اجمل چچا۔ لیکن میری زیادہ عزت افزائی نہ کیجیے گا۔ بس آپ کی یہ تحریر پڑھ کر دکھی ہو گئی تھی، اللہ سے اکثر میں ایسے شکوے کرتی ہی رہتی ہوں۔
ماوراء صاحبہ
میں آپ کی تواضح تو اُس وقت کروں گا جب آپ کے کان تک میرا ہاتھ پہنچ سکے ۔ ابھی تو یہ بھی معلوم نہیں کہ آپ کا کان کرّہ ارض کے کس حصے پر پایا جاتا ہے
مُحترم اجمل انکل جی
السلامُ عليکُم
مزاج بخير،انکل جی اسے شايد نہيں يقينی دورنگی يا دوغلا پن کہتے ہيں کہ اپنے لۓ معيار کُچھ اور ہوتے ہيں اور دُوسروں کے لۓ دُوسرے معيار ،يہ الگ بات ہے کہ اپنے انہی دوہرے معياروں کی وجہ سے بہت نہيں تو کُچھ نا کُچھ نُقصان تو يہ لوگ بھی اُٹھا ہی رہے ہيں ليکن باز نہيں آتے اپنی حرکتوں سے
مع السلام
شاہدہ اکرم
Pingback: What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » ماوراء صاحبہ کا سوال