انسان کو جب کسی وجہ سے اللہ تعالٰی اقتدار دے دیتا ہے تو بہت سے ایسے ہیں جو خود کو ہی خدا سمجھنے لگتے ہیں ۔ موجودہ دور میں اِن میں سے ایک امریکہ کا صدر بُش ہے اور وطنِ عزیز میں پرویز مشرف جو بُش کا غلام بن کر اپنے آپ کو پاکستان کا خدا سمجھ بیٹھا ہے ۔ لیکن مشِیّت ایک ایسی چیز ہے جو بالآخر حقائق سے پردہ اُٹھا دیتی ہے ۔
لگتا ہے کہ ایسا ہی عمل پرویز مشرف کے سلسلہ میں شروع ہو جکا ہے ۔ کچھ دن قبل وطنِ عزیز کے مایہ ناز سائنسدان انجنئر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پردہ تھوڑا سا سرکایا تھا کہ پرویز مشرف نے ان پر سے پابندیاں اُٹھانے کا وعدہ کیا تھا لیکن پورہ نہیں کیا ۔ ساتھ ہی اُن کے دیرینہ دوست نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر پابندیوں کے خلاف دعوٰی دائر کردیا جس کی سماعت شروع ہو چکی ہے ۔ اب بات مزید کچھ آگے بڑھی ہے
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بتایا کہ اُن کا پی ٹی وی پر اعتراف خوف سے نہیں بلکہ ملکی مفاد میں تھا کیونکہ ان سے کہا گیا تھا کہ ملک پر بمباری کر دی جائے گی اگر آپ نے یہ جرم اپنے سر نہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا آدمی جھوٹ پر جھوٹ بول رہا ہے اسلئے اب وقت ہے کہ حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں ۔ اُنہوں نے واضح کیا اُن کی رپورٹ حمود الرحمان رپورٹ کی طرح چھُپی نہیں رہے گی بلکہ قوم حقیقت جان جائے گی کیونکہ انہوں نے سب کچھ اپنے بیوی بچوں کو بتادیا ہے
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے مطابق صدر مشرف وہی کچھ کر رہے ہیں جو امریکا چاہ رہا ہے ۔ امریکا کا منصوبہ ہے کہ 2015 تک پاکستان کو تقسیم کر دیا جائے ۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے یہ بھی کہا کہ آئی اے ای اے عالمی ادارہ نہیں بلکہ امریکا اور یہودیوں کا مشترکہ ادارہ ہے ۔
اس سوال کے جواب میں کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے ؟ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ میرا اس پر ایمان ہے کہ جو رات قبر میں آنا ہے وہ باہر نہیں ہو سکتی ۔ مجھے موت سے ڈر نہیں لگتا ۔
کی موجودگی میں بڑے پیمانے پر جو اسلحہ خریدا جا رہا ہے اس کے بارے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ اس اسلحے کی ایٹمی اسلحے کے سامنے کچھ نہیں ۔ لوگ صرف کمیشن کمانے کے لئے یہ اسلحہ خرید رہے ہیں۔
واہ قدیر خان کو بھی وہی یہودیوں والی بیماری لاحق ہو گئ۔
اگر آئاےایاے امریکہ کے کنٹرول میں ہے تو اس ادارے نے عراق اور ایران دونوں کے معاملے میں امریکی مؤقف کی مخالفت کیوں کی؟
ڈآکٹر قدیر نے مشرف کے کمزور ہوجانے تک کیوںانتظآر کیا؟ انتہائی محصوری کی حالت میں بھی میڈیا اور عوام تک یہ پیغامات پہنچائے جاسکتے تھے۔ سچی بات یہ ہے کہ جس طرح مشرف دشمنی میں لوگ جمع ہورہے ہیں وہ قطعا ملکی مفاد میں نہیں۔
نعمان صاحب
گستاخی معاف ۔ صحافیوں کی جو خُو مجھے نہیں بھاتی یہ ہے کہ وہ گھر بیٹھے بیان داغ دیتے ہیں ۔ میں دو مختلف مواقع پر آپ کی خدمت میں عرض کر چکا ہوں کہ حساس معاملات میں ذاتی معلومات حاصل کر کے لکھا کریں ۔ آپ آئے دن اپنے بلاگ پر لکھتے ہیں میں فلاں کانفرنس میں شرکت کیلئے اسلام آباد گیا وغیرہ کبھی آئیں تو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ملاقات کریں ۔ نہیں تو ٹیلیفون پر ہی بات کرنے کے بعد حقائق بیان کیجئے ۔ آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کتنے آزاد ہیں اور ان بیانات سے قبل کیا صورتِ حال تھی ۔ ہو سکے تو کسی دورے میں پشاور بھی جائیں اور نام نہاد طالبان کے کسی نمائیندہ سے مل کر حقائق لکھیں ۔