سُنا ہے کہ ایک اخبار ہے ۔ خبریں ۔ اُس میں خبریں کم اور افواہیں زیادہ ہوتی ہیں ۔ حقیقت اس اخبار کو پڑھنے والے جانتے ہوں گے ۔ مجھے یہ اخبار پڑھنے کا موقع ابھی ہاتھ نہیں لگا ۔ خیر ۔ چھوڑئیے اخبار کو ۔ آمدن بر سرِ مطلب ۔ ۔ ۔
آج صبح کوئی گیارا بجے میرے موبائل کی گھنٹی بجی ۔ اُٹھا کر چابی دبائی اور کان کو لگایا
“کوئی خبر سُنی ہے ؟”
“کیا خبر ؟”
“سنا ہے بادشاہ مستعفی ہو گئے اور گرفتار کر لئے گئے”
“نہیں بھائی ۔ مجھے ابھی خبروں کی فرصت نہیں ملی”
“کچھ پتہ تو کیجئے”
اچھا کہہ کر ٹی وی لگایا ۔ جیو ۔ اے آر وائی ۔ آج ۔ ایکسپریس ۔ مگر ایسی کوئی افواہ بھی نہ پائی گئی ۔
پھر دو ٹیلیفون کھڑکا دئیے اور کہا ” شہر میں بادشاہ کی رُخصتی کی افواہ ہے ۔ میاں ۔ کچھ پتہ تو کیجئے ”
آخر بعد دوپہر ایک ٹیلیفون آیا
“اچھا ہو رہا ہے ”
” اُس کیلئے یا ہمارے لئے ؟”
“سب کیلئے”
اس دوران ٹی وی پر تازہ ترین خبر آئی ” چیئرمین سینیٹ ۔ محمد میاں سومرو کو جرمنی سے واپس بُلا لیا گیا ہے
جون 2008ء کا سورج آرمی ہاؤس پر چڑھے گا یا صدر کے کیمپ آفس پر ۔ کون جانے ۔
سمجھ میں آیا ؟ اگر نہیں تو 60 گھنٹے انتظار کیجئے
ایسی طفل تسلیاں بہت سنی ہیں
:razz:
یہ افواہ پھیلائی ہے جیو نے اور جنگ نے اسے اپنے ایک تجزیہ نگار کے نام سے چھاپ بھی دیا ہے۔ تجزیہ نگار تو کہ رہا تھا کہ بادشاہ جلد ہی تخت چھوڑنے والے ہیں۔ اس وقت تو وہ گھنٹوں کی بات کررہا تھا مگر ابھی تک کچھ ہوا نہیں۔
قدیر احمد اور افضل صاحبان ۔ السلام علیکم
غیب کا عِلم تو صرف اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی ہی جانتے ہیں ۔ البتہ سُن رکھا ہے کہ زبانِ خلق کو نقّارہِ خدا سمجھو ۔
البتہ صبح شام ہر شخص کھُلے عام جتنی اس کی مٹی پلید کر رہا ہے اس میں معمولی سی شرم یا غیرت ہوتی تو چلا گیا ہوتا ۔
پاکستان کی تاریخ میںاس سے بڑا بے غیرت حکمران (میری معلومات کے مطابق( ابھی تک نہیںآیا ۔