آدھی صدی قبل اُستاذ عموماً اپنے شاگردوں کو بڑے ہو کر نام پيدا کرنے کا کہتے تھے ۔ يہ الگ بات ہے کہ بہت سے بچوں کا نام اُن کی اپنی پيدائش سے پہلے پيدا ہو جاتا ہے ۔ وڈيرے يا صنعتکار يا جرنيل یا فیڈرل سیکریٹری کا بچہ ہو تو اُسے نام پيدا کرنے کی تکليف نہيں اُٹھانا پڑتی ۔ نام خود بخود بن جاتا ہے ۔
کچھ لوگ کہتے ہيں نام سے کيا ہوتا ہے ۔ کردار ہونا چاہيئے ۔ کچھ کہتے ہيں نام بہت اہم ہوتا ہے ساری زندگی کا معاملہ ہے اور کچھ اپنی تسلّی کيلئے نجوميوں يا ہندسوں کا حساب جاننے والوں سے اپنے نام کی پڑتال کرواتے ہيں اور اسے تبديل کر ديتے ہيں ۔
ايک دُکان پر بڑا سا سائن بورڈ لگا تھا اور مالک کا نام لکھا تھا حمِير حسين ۔ حمِير جمع ہے حُمار کی اور حُمار کا مطلب ہے گدھا ۔
صوبہ سرحد کے ايک مشہور سياستدان ہوئے ہيں ۔ جارج سکندر زمان ۔ يعنی دو بڑے فاتح ايک برطانيہ والا اور دوسرا يونان والا اُن ميں سما گئے مگر وہ ہر حکومت کے تابعدار تھے ۔
عام نام ہيں اللہ داد ۔ خُدا داد ۔ يعنی اللہ نے ديا ۔ کچھ لوگوں کا نام زرداد ہوتا ہے مطلب دولت نے ديا ۔ کچھ ایسے بھی نام ہیں جوبدنامِ زمانہ ہوئے ۔ نامعلوم کن وجوہات کی بنیاد پر ان کے نام ہند و پاکستان میں مستعمل ہوئے ۔ مثال کے طور پر مردوں میں پرویز نام عام ہے ۔ یہ پرانے زمانہ میں مجوسیوں کے ایک سردار کا نام تھا جو کہ بہت ظالم اور اللہ کے وجود کا منکر تھا ۔ عورتوں میں زرینہ نام کافی مستعمل ہے ۔ روس کے بادشاہ زار کہلاتے تھے جو کہ اللہ کہ منکر تھے اور اپنی طاقت کے بل بوتے اپنی رعایا کو کیڑے مکوڑوں سے زیادہ درجہ نہ دیتے تھے ۔ زار کی بیوی زارینہ کہلاتی تھی جو بعد میں زرینہ بن گیا ۔
آج کل انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے ۔ ٹی وی پر کوئی نام کانوں کو بھایا تو آئیندہ آنے والے بچے یا بچی کا رکھ دیا ۔ ٹی وی ڈراموں یا مووی فلموں میں کئی نام فرضی ہوتے ہیں یا کسی نام کا بگاڑ ہوتے ہیں ۔ ثانیہ کو تانیہ کی طرح بُلایا جاتا ہے ۔ نام تانیہ ہی رکھ دیا گیا ۔ جیلانی سے گیلانی بھی اسی طرح بنا لگتا ہے ۔ مصری جیلانی کو گیلانی بُلاتے ہیں ۔
کچھ لوگ شہرت پانے والے یا والی کے نام اپنے بچوں کیلئے پسند کرتے ہیں ۔ یہ آخری استدلال اچھا ہے لیکن اس میں پرویز جیسے کرداروں کی نقل نہیں ہونا چاہیئے بلکہ نکوکاری مدِنظر ہونا چاہیئے ۔
ايک بچی کا نام رکھا گيا مذبذبين ۔ پوچھا يہ کيا نام ہے ؟ جواب ملا قرآن شريف ميں ہے ۔ کہا گيا کہ قرآن شريف ميں ابليس بھی لکھا ہے تو ناراض ہو گئے ۔ مذبذبين کا مطلب ہے تذبذب ميں رہنے والے ۔ يہ اُن لوگوں کيلئے استعمال ہوا جو دين کے بارے ميں تذبذب ميں رہتے ہيں اور بخشے نہيں جائيں گے ۔
کچھ مفکرین کا خیال ہے کہ نام انسان کے کردار پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
بلاشُبہ نام اہم ہوتا ہے ۔ والدین کو چاہیئے کہ سوچ سمجھ کر بچی یا بچے کا نام رکھیں ۔ بالخصوص وہ نام نہیں رکھنا چاہئیں جو پہلے کسی جابر یا بدکردار شخص کا رہا ہو یا جس کے معنی اچھے نہ ہوں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اچھے اچھے نام رکھنے کی تلقین کی اور بری خصوصیات پر نام رکھنے کو ناپسند فرمایا۔
یورپ میں مسلمانوں کے نام اجنبی ہونے کی وجہ سے بگاڑ کا شکار ہیں۔ اب تو مستقل سکونت اختیار کرنےوالے اپنے بچوں کے نام مختصر یا پھر انگلش ہی رکھ رہے ہیں۔ جیسے تقریبا ہر پاکستانی کا پہلا نام محمد ہے اور گورے اسے “مو” کہ کر بلاتے ہیں۔ اسی طرح ظہیر کو “زیڈ” مشتاق کو “مشی” ذکی کو “ذیک” وغیرہ وغیرہ۔ یہی حال ہندوؤںکے ناموں کا بھی ہے۔ ہندو نام بہت لمبے چوڑے ہوتے ہیں اسلیے زیادہ تر ہندوؤں نے اپنے چھوٹے انگریزی نما نام خود ہی رکھ لیے ہوئے ہیں جنہیں انگریزی میں نک نیم کہا جاتا ہے۔
محترم اجمل انکل جی
السلامُ عليکُم
مزاج بخير،انکل جی زمانہ ايسا آ گيا ہے کہ اب لوگ ہر چيز ہر بات ميں نيا پن چاہتے ہيں ايسے ميں واقعی ايسی ايسی حرکتيں کر گُزرتے ہيں کہ حيرانی بھی ہوتی ہے کہ دماغ سے کام کيُوں نہيں ليتے ميری امّی کہا کرتی تھيں کہ بچوں کا نام مُختصر رکھو خواہ طويل ليکن ايسا نام رکھو کہ بامعنی ہو وہ ہميشہ قُرآن پاک ميں سے ديکھ کر معنوی نام تجويز کرتی تھيں ہم مُسلمان ہيں اور اسلامی نام ہی رکھنا چاہيئں فيشن ہر مُعاملے ميں نہيں چلتا اس موضُوع پر لکھ کر آپ نے بہت بڑا کام کيا ہے ليکن کاش کہ لوگ واقعی يہ سوچيں کہ نام سے کتنا اثر پڑتا ہے جيسے آپ نے مُزبزبين لکھا مُجھے پڑھ کر بہت حيرانگی بھی ہُوئ اور بہت ہنسی بھي آئ بہرحال ديکھيں جو کُچھ دکھاۓ يہ دُنيا
اپنا خيال رکھيۓ گا
خير انديش
شاہدہ اکرم
قرآن کے الفاظ کو نام رکھ دینا یہ بہت پرانا رواج رہا ہے اور کچھ نا سمجھ لوگ قرآن کے ایسے الفاظ کو بھی نام بنالیتے ہیں جن کا معنی کافی عجیب ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ندا، صبا وغیرہ جیسے نام بھی عام ہیں۔۔۔
محمد شاکر عزیز ۔ افضل اور رہبر صاحبان اور شاہدہ اکرم صاحبہ
السلام علیکم
شکریہ ۔ آپ سب نے درست لکھا ہے ۔