بہادر شاہ ظفر نے لکھا تھا
عمرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن ۔ ۔ ۔ دو آرزو ميں کٹ گئے دو انتظار ميں
ليکن يہ چار دن کا بيان ہے امام ابراہيم النّخاعی کا ۔ فرماتے ہيں ۔
جس دن ميں گھر سے نکلوں اور مجھے کوئی اپنے سے زيادہ علم رکھنے والا ملے تو ميں اس سے سيکھتا ہوں ۔ يہ دن ميرے فائدے اور نفع کا ہوتا ہے ۔
جس دن ميں گھر سے نکلوں مجھے کوئی اپنے سے کم علم رکھنے والا ملے تو ميں اسے سِکھاتا ہوں ۔ يہ دن ميرے انعام کا ہوتا ہے ۔
جس دن ميں گھر سے نکلوں مجھے ميرے جتنا علم رکھنے والا کوئی ملے تو ميں اس سے تبادلۂِ خيال کر کے اپنے علم کی تصحيح کرتا ہوں ۔ يہ دن ميرے سبق کا ہوتا ہے ۔
جس دن ميں گھر سے نکلوں مجھے کوئی ملے جس کا علم مجھ سے کم ہو مگر وہ اپنے آپ کو مجھ سے زيادہ علم رکھنے والا سمجھتا ہو تو ميں اس سے بات نہيں کرتااور اس دن کو ميں اپنے آرام کا دن سمجھتا ہوں ۔
بہت خوب۔
محترم اجمل انکل جی
السلامُ عليکُم
اُميد ہے آپ بالکُل ٹھيک ہوں گے ،ہميشہ کی طرح بہترين بلاگ ،کہنے کے لۓ الفاظ نہيں ہيں کاش ہم ان باتوں کو سمجھ سکيں درُست طريقے سے
اپنا خيال رکھيۓ گا
خير انديش
شاہدہ اکرم