میں کہتا ہوں کہ پاکستان میں پٹرول بہت مہنگا ہو گیا ہے تو جواب ملتا ہے کہ ساری دنیا میں مہنگا ہو گیا ہے ۔ 12 اکتوبر 1999ء کو جب پرویز مشرف نے پاکستان پر ناجائز قبضہ کیا تھا تو پاکستان میں 90 اَوکٹن پٹرول کے ایک لیٹر کی قیمت 22.63 روپے تھی جو کہ اب اسلام آباد میں 62.88 روپے ہے باقی شہروں میں کچھ زیادہ ہے ۔ موجودہ قیمت مختلف پیمانوں سے اور سِکّوں میں مندرجہ ذیل ہے ۔
قیمت بحساب ۔ پاکستانی روپے ۔ ہندوستانی روپے ۔ برطانوی پاؤنڈ ۔ امریکی ڈالر
فی لیٹر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 62.88 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 38.58 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 0.50 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1.00
فی امپیریل گیلن ۔ 285.85 ۔ ۔ ۔ ۔ 175.37 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2.28 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4.55
فی امریکی گیلن ۔ ۔ 238.03 ۔ ۔ ۔ ۔ 146.03 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1.90 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 3.79
پاکستانی عوام کی طاقتِ خرید کا اندازہ مندرجہ ذیل اعداد و شمار سے ہوتا ہے ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پاکستان ۔ ۔ ہندوستان ۔ ۔ ۔ برطانیہ ۔ ۔ ۔ ۔ امریکہ
فی کس سالانہ آمدن ۔ ۔ 690 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 720 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 37600 ۔ ۔ ۔ 43740
غربت کی سطح ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 140 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 137 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 10 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 6
اُمید کرتا ہوں کہ قارئین جو پاکستان سے باہر رہائش پذیر ہیں وہاں 90 اَوکٹین پٹرول کی قیمت سے آگاہ فرمائیں تاکہ موازنہ کیا جا سکے ۔ [پٹرول کو گیسولین یا موٹر سپرٹ بھی کہا جاتا ہے] ۔ قیمت فی لیٹر یا فی امپیریل گیلن یا فی امریکن گیلن بتائی جا سکتی ہے ۔ جو قارئین ہندوستان ۔ برطانیہ یا امریکہ کے علاوہ کسی ملک میں رہائش پذیر ہیں وہ قیمت امریکی ڈالر میں لکھیں ۔
روٹی
روٹی جو جنوری 2000ء میں ڈیڑھ روپے کی تھی اب 5 روپے کی ہے ۔ ڈبل روٹی 13 روپے کی تھی اب 36 روپے کی ہے ۔ آٹا چکی کا پسا ہوا 10 روپے کلو تھا اب 25 روپے کا ہے ۔ بہترین چاول 32 روپے کلو تھے اب 90 روپے کے ہیں ۔ بناسپتی گھی 56 روپے کلو تھا اب 130 روپے کا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔
بھرا ہوا خزانہ
پچھلے 8 سال میں پرویز مشرف نے اپنے وزیرِ اعظم شوکت عزیز اور آقا امریکہ کے مشوروں سے خزانہ بھرنے کا فن سیکھا کہ قرضے جو 2001ء کے آخر تک لئے تھے اُن کی واپسی 5 سال کیلئے متأخر اور مزید قرضے لو ۔ مُلک سے باہر رہنے والے پاکستانیوں نے امریکہ کے ہاتھوں ساری عمر کی کمائی منجمد ہو جانے کے ڈر سے اپنے حسابات پاکستان منتقل کر دیئے تو اس زرِ مبادلہ کو بھی حکومتی خزانہ میں شمار کر لیا گیا ۔ باقی قصر عوام کے استعمال کی ہر چیز پر ٹیکس لگا کر پوری کی گئی ۔ یہ قرضے اب 18 فروری 2008ء کو منتخب ہونے والی حکومت کو “سر منڈاتے ہی اَولے پڑے” کے مصداق ادا کرنا ہوں گے ۔
جگا ٹیکس
اِس زُمرے کے ٹیکس جو میرے علم میں ہیں ۔
ہر چیز جو خریدی جائے اس پر 15 فیصد بکری ٹیکس [sales tax] ہے ۔ یہ کئی اشیاء پر 65 فیصد تک ہو جاتا ہے اس طرح کہ کارخانہ دار یا درآمد کنندہ نے دیا پھر تھوک فروش نے دیا پھر پرچون فروش نے دیا پھر استعمال کرنے والے نے دیا ۔
بِکری ٹیکس خدمات پر بھی ہے ۔ اگر کسی کو آمدن ہو تو اس سے آمدن ٹیکس بھی لیا جاتا ہے ۔ اسلئے مریض ڈاکٹر کی فیس اور دوا دونو میں علیحدہ علیحدہ بکری ٹیکس دیتا ہے اور ڈاکٹر کے آمدن ٹیکس کا بھی حصہ دار بنتا ہے ۔
نام سے تو یہی ظاہر ہے کہ آمدن ٹیکس [income tax] آمدن پر ہوتا ہے لیکن بجلی ۔ ٹیلیفون اور گیس کے بِل جو اخراجات ہیں آمدن نہیں اِن پر صارفین سے بِکری ٹیکس اور آمدن ٹیکس دونو لئے جاتے ہیں ۔
اگر کوئی بنک میں اپنے حساب سے ایک لاکھ روپے نکلوائے تو اس کے حساب میں سے 200 روپے آمدن ٹیکس کٹ جاتا ہے ۔ زیادہ نکلوائے تو اِسی حساب سے کٹیں گے ۔
جنوری 2008 کے ایک حکمنامہ کے تحت اگر آپ کا نادرا کا شناختی کارڈ ایک شہر کا بنا ہوا ہو اور آپ اس کی کاپی کسی دوسرے شہر میں کسی حکومتی دفتر میں پیش کریں تو وہ اس وقت تک قبول نہیں کی جائے گی جب تک آپ نادرا سے تصدیق [verification] نہ لے کر آئیں ۔ اس کیلئے آپ کو ایک دن ضائع کرنا پڑے گا اور 50 روپے نادرا کو ادا کرنا ہوں گے ۔
جب مُلک میں ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے کوئی پاکستانی کسی دوسرے مُلک میں ملازمت تلاش کر لے تو وہ ہوائی جہاز پر نہیں بیٹھ سکتا جب تک وہ پاسپورٹ پر محافظ مُہر [protector stamp] نہ لگوائے ۔ اس کیلئے سرکار نے وکیل [agent] مقرر کر رکھے ہیں ۔ انہیں پانچ سات ہزار روپیہ دے کر کام کروایا جا سکتا ہے ۔ اگر خود کروانا ہو تو کئی چکر لگوائے جاتے ہیں ۔ اور پھر بھی ترجمہ کے 500 روپے فی صفحہ ۔ بہبود کے 1050 روپے ۔ انشورنس کے 650 روپے اور مُہر کے 2500 روپے دینا پرتے ہیں ۔
Pingback: پٹرول ۔ روٹی ۔ بھرا خزانہ اور جگا ٹیکس | Al Qamar Online Urdu News ::Largets Online Urdu newspaper القمرآن لائن بلاگ
یہاں پٹرول ایک گیلن 3.20 ڈالر کا ہے۔ یہ 87 آکٹین ہے۔ مڈگریڈ شاید 10 یا 12 سینٹ مہنگا ہے اور پریمیم 93 آکٹین 3.45 ڈالر کا۔
انڈیا کے مختلف شہروں میں پٹرول کی قیمت مختلف ہے۔ فی لیٹر پٹرول 1.068 امریکی ڈالر سے 1.207 امریکی ڈالر کے درمیان ان دنوں دستیاب ہے۔