کچھ تو اُردودانوں نے ہی الفاظ کے استعمال میں احتیاط نہ برتی ۔ مثال کے طور پر لفظ “دقیانوسی” اس کی ایک مثال ہے ۔ دقیانوسی بنا ہے دقیانوس سے جو پرانے زمانہ میں بہت ظالم و جابر اور پتھر دل بادشاہ تھا ۔ دقیانوس ہر شخص کو اپنا مکمل تابع رکھتا ۔ ایسا نہ کرنے والے انسان کو وہ اذیتیں دے دے کر مارتا تھا ۔ کچھ نیک لوگوں [اصحابِ کَہْف] کو اسی کے ظُلم سے بچانے کیلئے اللہ سبحانُہُ و تعالٰی نے ایک صدی سے زائد ایک غار میں سُلا کر چھُپا دیا تھا ۔ دقیانوسی کا مطلب پُرانا یا پُرانے زمانے کا لینا کہاں تک درست ہے ؟
مگر ہماری قوم نے تو کسی بھی قومی چیز کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا ۔ اس کا مشاہدہ کرنا ہو تو کسی سڑک ۔ گلی ۔ محلہ ۔ باغ یا عوامی عمارت میں چلے جائیے اور وہاں فرزندانِ قوم کی کارستانیاں ملاحظہ فرمائیے ۔ میں سمجھتا تھا کہ یہ کارستانیاں اَن پڑھ یا غریب لوگ کرتے ہوں گے لیکن تجربہ نے بتایا کہ یہ کارنامے کرنے والوں کی اکثریت پڑھے لکھے اور کھاتے پیتے لوگوں پر مشتمل ہے اور ان میں صرف مرد اور لڑکے ہی نہیں صنفِ نازک بھی برابر کی شریک ہے ۔ سب اپنی اپنی حسرتیں اس مُلک کی بگاڑ پر نکالتے ہیں ۔ کوئی پودا ۔ کوئی درخت ۔ کوئی کھمبا ۔ کوئی دیوار ۔ کوئی خالی پلاٹ حتٰی کہ کوئی چیز یا جگہ محفوظ نہیں ۔ معاف کیجئے گا ۔ شاید بوڑھا ہو گیا ہوں اسلئے بھولنے لگا ہوں ۔ کوئی شریف لڑکی لڑکا عورت یا مرد بھی محفوظ نہیں رہا ۔
قومی زبان پر بھی ہماری قوم کی اکثریت نے زور آزمائی کی ہے اور متواتر پچھلے ساٹھ سال سے کی ہے ۔ معلوم نہیں سندھی اور پشتو کا کیا حال ہے البتہ اب صحیح پنجابی بولنے والے بھی خال خال ہی ملتے ہیں ۔ یہ تو ایک طویل مضمون ہے فی الحال بات صرف نُقطہ اور نُکتہ کی جو اُردو کے اُن الفاظ میں سے ہیں جن کا استعمال آجکل عام طور پر کسی کی سمجھ میں نہیں آتا اور سمجھا جاتا ہے کہ ایک غلط ہے یا دوسرا ۔
عدم توجہی کی وجہ سے اُردو لغت بجائے افزائش کے انحطاط کا شکار ہو چکی ہے ۔ ہمارے ذرائع ابلاغ بالخصوص اخبارات اور رسائل صرف اُردو ہی نہیں انگریزی بھی غلط لکھتے ہیں ۔ اس کا مجموعی اثر عام آدمی پر ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں زبان بارے علم محدود ہو گیا ہے اور لوگ الفاظ کے صحیح استعمال سے بیگانہ ہو گئے ہیں ۔
میں ان دو لفظوں میں فرق کو واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ نقطہ وہ چیز ہے جسے انگریزی میں پوائنٹ [point] کہتے ہیں ۔ اُردو کی طرف سے لاپرواہی کے نتیجہ میں آج سے چار یا پانچ دہائیاں قبل مرتب ہونے والی فیروزاللغات سے بہتر کوئی اُردو کی قاموس [dictionary] نہیں ہے اور فیروزاللغات بھی ایک پہلی کوشش سے زیادہ نہیں ۔ بہر حال فیروزاللغات نقطہ کی تشریح یوں کرتی ہے ۔
نقطہ کا مطلب ہے ۔ بِندی ۔ صفر ۔
نقطہ اشتعال کا مطلب ہے ۔ گرمی اور کھولاؤ کا وہ نقطہ جس پر آگ بھڑک اُٹھے ۔
نقطہ انتخاب کا مطلب ہے ۔ وہ نقطہ جو کسی کتاب کے حاشیہ پر یا کسی عبارت یا شعر پر پسندیدگی کے طور پر لگایا جائے ۔
نقطہ عروج کا مطلب ہے ۔ کمال ۔ انتہاء ۔ انتہائی بلندی ۔
نقطہ کا فرق نہ ہونا کا مطلب ہے ۔ ذرابھی فرق نہ ہونا ۔
نقطہ گاہ کا مطلب ہے ۔ دائرہ کا مرکز ۔
نقطہ لگانا کا مطلب ہے ۔ عیب لگانا ۔ دھبّہ لگانا ۔
نقطہ نظر کا مطلب ہے ۔ دیکھنے یا سوچنے کا انداز ۔
نقطہ کا ہم عصر انگریزی میں پوآئنٹ [point] ہے جس کی انگریزی کی قاموس میں لمبی تفسیریں ہیں جن میں سے چند موٹی موٹی یہ ہیں
(1) an individual detail (2) a distinguishing detail (3) the most important essential in a discussion or matter (4) a geometric element that has zero dimensions (5) a particular place (6) an exact moment (7) a particular step, stage, or degree in development (8) a definite position in a scale
مندرجہ بالا انگریزی تفسیر کا اُردو ترجمہ حسبِ ذیل ہے
1 ۔ ایک انفرادی تفصیل۔ 2 ۔ ایک منفرد تفصیل ۔ 3 ۔ ایک بحث میں سب سے اہم معاملہ ۔ 4 ۔ علمِ ہندسہ کا ایک جُزو جس کی پیمائش صفر ہو ۔ 5 ۔ ایک خاص جگہ ۔ 6 ۔ ایک خاص وقت ۔ 7 ۔ ایک خاص اقدام ۔ 8 ۔ ایک پیمانے میں ایک خاص مقام ۔
نُکتہ کی فیروزاللغات یوں تشریح کرتی ہے ۔
نکتہ کا مطلب ہے ۔ باریک بات ۔ تہہ کی بات ۔ لطیفہ ۔ چٹکلہ ۔ رخنہ ۔ عیب ۔ چمڑا جو گھوڑے کے منہ پر رہتا ہے ۔
نکتہ بیں کا مطلب ہے ۔ نازک خیال ۔
نکتہ چیں کا مطلب ہے ۔ عیب ڈھونڈنے والا ۔
نکتہ دان کا مطلب ہے ۔ ذہین ۔
نکتہ شناس کا مطلب ہے ۔ جچی تُلی بات کرنے والا ۔ ہوشیار ۔ عقلمند ۔
شاید کہ تیرے دِل میں اُتر جائے میری بات
اتر گئ-
ابھی اترنا باقی ہے :smile:
کیا آپ کا مطلب یہ ہے کہ ایک ہی لفظ ہونا چاہئے، نقطہ؟ یعنی فیروزالغات میں خامی ہے!
ملاحظہ ہو
http://www.telegraphindia.com/1080216/jsp/opinion/story_8909500.jsp
(Sorry for providing a link off the topic)
اب ہوئی نا بات صاف۔۔ ویسے دیکھنے میں یہ آیا ہے کے زیادہ تر لوگ “نکتہ” کی جگہ “نقطہ” استعمال کرنے لگے ہیں۔۔ حالانکہ قائداعظم کے چودہ “نکات” سے رجوع کر کے فوری طور پر فیصلہ کیا جاسکتا ہے کے سادہ “ک” استعمال کرنے ہے یا نقطے والی :smile:
دوبارہ تبصرے کی معذرت چاہتا ہوں لیکن یاد آیا حفیظ جالندھری نے کہیں اسطرح کہا تھا
حسین جلوہ ریز ہوں ادائیں فتنہ خیز ہوں
ہوائیں عطر بیز ہوں تو شوق کیوں نہ تیز ہوں
نگاراہائے فتنہ گر، کوئی ادھر، کوئی ادھر
ابھارتے ہو عیش پر تو کیا کرے کوئی بشر
چلو جی قصہ مختصر تمہارا “نکتئہ نظر”
درست ہو تو ہو مگر، ابھی تو میں جوان ہوں
جہاں تک میری یاداشت ہے حفیظ جالندھری نے “نقطئہ نظر” نہیں بلکہ “نکتئہ نظر” استعمال کیا تھا۔۔ اگر کسی کے پاس کوئی مستند نسخہ ہوتو ضرور بتائیں ۔۔ کیونکہ اساتذہ کے کلام کے بعد کسی لغت کی وقعت نہیں رہتی۔
انکل!
1/
لاپروہی
زبان بارے علم
کیا یہ دونوں لفظ جو آپنے استعمال کی ہیں،ٹھیک ہے یا اس میں کوئی خامی ہے؟
2/ کیا آپ اس لفظ نقط یا نقطہ کی عربی معنی بھی بتادیں تو شائد بہت اچھا ہوں۔
بظاھر ایسا لگتا ہے کہ یہ عربی سے ماُخوذ ہے۔اور اسکا اصل الکلمۃ،ن،ق،ط ہے۔
اور اسی کے بگڑا ہوا لفظ (نکتہ) بھی شائد عربی ہی کی لفظ ہے۔
3/ انگریزی لفظ پوئنٹ کے بجائے عربی لفظ شائد زیادہ ذو معنی ہو۔
شکریہ انکل۔
نینی صاحبہ
اُردودان صاحب
ظاہر ہے کہ دو لفظ ہیں ۔ ربط مہیّا کرنے کا شکریہ
راشد کامران صاحب
آپ نے پتے کی بات کہی ہے
محبِ پاکستان صاحب
آپ نے غلطی پکڑ لی اور میں نے ٹھیک کر دی شکریہ ۔ میں لکھتے ہوئے دیکھتا نہیں ہوں کہ کیا لکھا جا رہاہے ۔ میرے پاس بہت پُرانا کلیدی تختہ ہے کسی کلید پر انگلی نرم پڑے تو وہ حرف لکھا نہیں جاتا ۔ اسی طرح الف رہ گیا ہو گا ۔
“زبان بارے علم” بالکل ٹھیک ہے ۔ آجکل زیادہ لوگ “زبان کے بارے میں علم” لکھتے ہیں ۔
جناب میں اُردودان بھی نہیں ہوں اور آپ بات عربی کی کر رہے ہیں ۔نقطہ عربی کا لفظ ہے جس کے جو معنی میرے علم میں ہیں حاضر ہیں ۔ ایک جیسے ہم کہتے ہیں ب کے نیچے ایک نقطہ ۔ دوسرا قطرہ یا تھوڑا سا ۔
السلام علیکم،انکل!
آپنے تو مجھے بالکل ھی نیا لفظ سکھادی۔ماشاءاللہ۔
دھڑن تختہ لفظ اور کلیدی عہدہ جات بھی سنا ہوا ہے۔لیکن یہ”کلیدی تختہ” اور “کلید” کے بارے میں پہلی دفعہ سنا ہے۔ لیکن اتنا جان گیا ہوں کہ آپنے (کی بورڈ) کی بات کی ہے۔
نئے لفظ سکھانے کاشکریہ۔
اور ’نہ تو میں اُردودان بھی نہیں ہوں‘ مجھے یہ بھی غلط محسوس ھورہا ھے۔
اور اس عبارت کی بھی سمجھ بالکل نہیں ہے۔’ایک جیسے ہم کہتے ہیں ب کے نیچے ایک نقطہ ۔ دوسرا قطرہ یا تھوڑا سا ۔‘
محبِ پاکستان صاحب
مطلب ہے نقطہ ۔
آپ کا بلاگ ماشاء اللہ واضح اور جاذبِ نظر ہے۔ آپ بس لکھتے رہئے، تبصرے خود ہی آتے رہیں گے۔ میں اپنے بلاگ پر نہ تو حالاتِ حاضرہ پر تبصرہ کرتا ہوں نہ ہی مذہب و تکنیک پر۔ لیکن وہی لکھتا ہوں جو میں نے کہیں سنا ہو نہ پڑھا۔ اتنے یک مڑے موضوع پر لکھنے کے باوجود قارئین عیادت ہی نہیں تعزیت تک کو پہونچ جاتے ہیں (یعنی بہت پرانے قطعات پر بھی تبصرے ہوتے رہتے ہیں)۔
آپ مواد، طرزِ فکر یا فصاحت و بلاغت کسی بھی چیز کا سہارا لے سکتے ہیں۔
ہم سن رہے ہیں، داد ہاتھوں میں لیے!
اُردودان صاحب
میرے پاس مواد، طرزِ فکر ۔ فصاحت و بلاغت سب کی کمی ہے ۔ بازاروں میں ڈھونڈتا پھرتا ہوں