ساٹھ سال قبل جب میں پانچویں جماعت میں پڑھتا تھا تو ایک چھوٹی سی کہانی پڑھی تھی کہ ایک شخص رات کے وقت سڑک پر قُمقَمے کی روشنی میں کچھ ڈھونڈ رہا تھا ۔ ایک راہگیر نے پوچھا “بھئی کیا ڈھونڈ رہے ہو ؟” اس نے جواب دیا ” سُوئی”۔ راہگیر نے کہا “گِری کہاں پر تھی ؟” وہ شخص کہنے لگا “گھر میں”۔ راہگیر کہنے لگا “عجب آدمی ہو ۔ سوئی کھوئی گھر میں اور ڈھونڈ رہے ہو سڑک پر”۔ وہ شخص بولا ” گھر میں روشنی نہیں ہے”۔
ہمارے صدر صاحب اس کا اُلٹ کر رہے ہیں ۔ پاکستان میں دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے تو ملک کے باہر ہیں اور صدر صاحب انہیں اپنے مُلک میں تلاش کر رہے ہیں ۔ اس طرح دھماکے کرانے والوں کو کھُلی چھٹی ملی ہوئی ہے ۔
پئے در پئے دھماکوں کے نتیجہ میں صدر صاحب کے معتمدِ خاص اور نگران وزیرِ داخلہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ حامد نواز بھی چند دن قبل ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بول اُٹھے کہ “لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان میں دھماکے امریکہ ۔ بھارت اور افغانستان کروا رہا ہے”۔ اس پر امریکی سفیر نے غصہ گِلہ کیا ۔ پھر جب نگران وزیرِ داخلہ نے اپنا بیان واپس لینے کی بجائے ایک اور نجی ٹی وی چینل پر کہا “پاکستان میں ہونے والے دھماکوں میں انڈیا تو بہرحال ملوّث ہے اور شاید امریکہ اور افغانستان بھی اس میں شامل ہیں” تو سرکاری ترجمان نے اسے سرکاری بیان ماننے سے انکار کر دیا ۔
ہمارے صدر صاحب کو بُش نے نمعلوم کونسی گولی کھلائی ہوئی ہے کہ ان پر کسی سچائی کا کوئی اثر ہی نہیں ہوتا ۔
اسلام علیکم،
جناب گولی نہیں پوری فیکٹری(پاکستان) ہی دے دی ہے۔ خود بھی کھاؤ اور مجھے بھی کھلاؤ، حالانکہ فیکٹری ہماری ہے اور قبضہ امریکا کا
امریکہ نے صدرپاکستان کو گولی کھلا ٔی نہیں ، گولی ” کرا ٔی” ہے۔ ھی ھی ھی
الیکشن کے نتائج سے تو ایسا ہی گماں ھوتا ہے :grin:
مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ محرم اور انتخابات جیسے مواقع پر دہشت گردی کیوں نہیں ہؤی، جبکہ ملک دشمن قوتوں کے لیے وہ سنہری مواقع تھے۔ یہ کہنا کہ سیکورٹی بہت تھی عجیب سی بات لگتی ھے کیونکہ جو لوگ روک کے تلاشی لے رہے تھے ، جیسے پولیس اور رینجرز ، انھی کو تو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ :???:
مجھے تو اس دہشت گردی میں امریکہ سے زیادہ صدر پاکستان ملو ث لگتے ہیں تاکہ وہ دنیا کو یہ تاثر دے سکیں کہ پاکستان میں میں نہ رھا تو پتہ نہیں کیا ہو جاےً گا-
عدنان زاہد صاحب
کیا کہیں ۔ اپنا ہی چہرہ نوچنے والی بات ہے
نینی صاحبہ
آپ نے تو بڑی پتے کی بات کہہ دی ۔ اسلام آباد کے بہت سے معتبر اصحاب کا یہی خیال ہے ۔