میں نے اپنی کل کی تحریر کے آخر میں ایک مشورہ لکھا تھا ۔ اس مشورہ کا ایک پہلو میں نے اُجاگر نہیں کیا تھا جو یہ ہے کہ کسی غیر مرد کے ساتھ اکیلے میں سفر نہیں کرنا چاہیئے ۔ اس سلسلہ میں آج انگریزی اخبار دی نیوز اسلام آباد میں ایک خبر چھپی ہے جو ملاحظہ ہو ۔
ہمارے گھر سے آدھے کلو میٹر کے فاصلہ پر مارگلہ تھانہ ہے ۔ وہاں اسلام آباد کے ایک کالج کی 18 سالہ طالبہ نے پہنچ کر ایس ایچ او کو بتایا کہ وہ اسلام آباد کے سیکٹر جی ۔ 9 میں اپنی سہیلی سے ملنے گئی ۔ سہیلی گھر پر نہ تھی ۔ وہاں اُس کی ملاقات سہیلی کے دوست سے ہوئی جس نے اُسے اپنی کار میں اُس ہوٹل میں پہنچانے کی پیشکش کی جہاں کہ وہ جانا چاہتی تھی ۔ چنانچہ وہ اس لڑکے کے ساتھ چلی گئی مگر بجائے ہوٹل کے وہ اُسے اسلام آباد کے مضافات میں لے گیا اور پستول دکھا کر اُس کی عزت لوٹ لی ۔ میں اس سانحہ کے بعد سیدھی یہاں آئی ہوں ۔ خبر کے مطابق لڑکے کو گذشتہ رات گرفتار کر لیا گیا ہے ۔
اصل بات تو لڑکا لڑکی کے علاوہ صرف اللہ ہی جانتا ہے ۔ اس واقعہ کے متعلق مندرجہ ذیل سوال اہم ہیں
لڑکی اس غیر لڑکے کے ساتھ کیوں گئی ؟
لڑکی سہیلی کے گھر سے واپس اپنے گھر جانے کی بجائے ہوٹل کیوں جانا چاہتی تھی ؟
جب لڑکی نے دیکھا کہ لڑکا صحیح راستہ پر نہیں جا رہا تو اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کیوں نہ کی ؟
اسلام آباد کے جس علاقے کی بات ہو رہی ہے اس میں آجکل رات 11 بجے تک بھی رونق ہوتی ہے ۔
سیدھی سی بات ہے لڑکی جھوٹبول رہی ہے۔ پولیس کی تفتیش کے بعد اصل کہانی کا پتہ چلے گا۔ عموماْ اس طرح کے معاملات میں لڑکی لڑکے کی باتوں میںآجاتی ہے اور بعد میںاپنی عزت بچانے کیلیے جھوٹ بولتی ہے۔ ویسے لڑکی کی ہمت کی داد دینی پڑے گی کہ اس نے تھانے رپورٹ لکھوا دی۔
اسلام علیکم ،
واقعی لڑکی بہت ہمت والی ہے جس نے اپنی عزت لوٹنے کا سب سے پہلے تھانے میں بتایا اپنے والدین یا کسی عزیز کو نہیں ۔
اس بات سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ لڑکی اس بات کے لیے آمادہ تھی۔
لڑکے کے ساتھ لڑکی کا اسطرح جانا سرا سر حماقت تھی اسکا روشن خیالی اور جدیدیت سے کیا لینا دینا؟ ایسا کونسی روشن خیالی یا مغربی تہذیب ہے جو آپ کو کسی اجنبی کے ساتھ کار میں سفر کرنے پر مجبور کرے؟ یہ تو بنیادی سمجھ بوجھ کی بات ہے اسکا روشن خیالی اور قدامت پسندی سے کچھ لینا دینا نہیں۔
افضل اور عدنان زاہد صاحبان ۔ السلام علیکم
آپ دونوں کا خیال درست ہو سکتا ہے
راشد کامران صاحب
اصل کیا ہے اور کہا کیا جاتا ہے اُس کی بات کچھ اور ہے لیکن عملی طور پر ہمارے ملک میں لڑکا لڑکی یا مرد عورت کے آزادانہ میل ملاپ ۔ قہقہے لگانا ۔ ناچ گانا ۔ نیم عُریاں یا چُست لباس ۔ وغیرہ ہی روشن خیالی سمجھا جاتا ہے ۔ اگر اصل روشن خیالی کی بات کریں تو دین اسلام سے بڑھ کر روشن خیالی کا تصوّر کسی مذہب یا معاشرے میں نہیں ہے ۔
اجمل صاحب میں آپ سے کلی طور پر متفق ہوں ۔۔ ہمارے یہاں روشن خیالی کا مفہوم ہی کچھ اور لے لیا گیا ہے اور روشن خیالی کا سب سے اہم نقطہ تحمل، بردباری اور برداشت تو معاشرے سے گویا غائب ہوگیا ہے۔۔ میرے حساب سے تو روشن خیالی دراصل درمیانہ راستہ ہے جس پر کم از کم ہمارے یہاں نہ تو مغربی تہذیب کا پیروکار چل رہا ہے نہ دین کا علم اٹھائے لوگ۔۔ اور عوام ان دونوں کے درمیان کنفیوزڈ
راشد کامران صاحب
آپ نے بالکل درست لکھا ۔ اگر قرآن شریف کا مطالعہ کیا جائے ۔ میں فرفر پڑھنے کی بات نہیں کر رہا ۔ تو پتہ چلتا ہے کہ قرآن روشن خیالی لے کر آیا اور لوگوں کے سینوں کو اعلٰی اقدار قبول کرنے کیلئے کھولا ۔
یہاں کچھ تبصرے پڑھ کر افسوس ہوا مگر حیرانی نہیں ہوئی۔ کیسا انصاف مل سکتا ہے پاکستان میں جب لوگ بغیر کسی ثبوت اور وجہ کے فوری طور پر زنا بالجبر کا الزام عورت پر لگانے پر تلے ہوں۔
زکریا بیٹے
یہ تو درست ہے کہ ہمارے پاس لڑکی کو جھوٹا کہنے کا کوئی جواز نہیں اور اسے ثابت کرنا پولیس کا کام ہے جو قابلِ اعتماد نہیں ۔ لڑکا امیر باپ کا بیٹا ہے ۔ اگر اس کے باپ نے پولیس کی مٹھی صحیح طرح گرم کر دی تو جو سوال میں نے اُٹھائے ہیں ان سے زیادہ تُند سوال پولیس لڑکی سے پوچھے گی اور لڑکی کیلئے اپنا دفاع مشکل ہو گا کیونکہ کہ اس کا پہلا قدم ہی اس کے حق میں غلط تھا ۔ اگر لڑکی کا فوری معائنہ ڈاکٹر سے کروا لیا گیا تھا اور ڈاکٹر دیانتدار ہوئی تو لڑکی کی کچھ مدد ہو سکتی ہے ۔
رہا عدالتی انصاف تو پہلے ہی خال خال تھا اور پرویز مشرف نے اس کا بھی 3 نومبر 2007ء کو جنازہ نکال دیا تھا ۔