آج رات 8 بج کر 40 منٹ پر اسلام آباد سیکٹر ایف ۔ 6 کے مرکز کے پاس ایک لَونا کیپرِس [Luna Capresse] نامی ریستوراں میں بم دھماکہ ہوا ۔ دھماکے کی جگہ ہمارے گھر سے 2 کلو میٹر یا کم فاصلہ پر ہے ۔ اس دھماکہ میں 19 افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو ہلاک ہو چکے ہیں جو غیر مُلکی تھے ۔ مزید 3 شدید زخمی ہیں جن میں سے دو پاکستانی ہیں ۔ زخمیوں میں 7 امریکہ ۔ ایک کینیڈا اور ایک آسٹریلیا کا باشندہ ہےاور شائد ایک جاپان کا باشندہ ہے ۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک عورت ہے جو امریکہ کے سفارتخانہ میں نرس تھی ۔ ان 10 کے علاوہ 4 زخمی افراد نے پاکستانی ہسپتال جانے سے انکار کیا اور کہا کہ “ہمیں ہمارے سفارتخانہ پہنچا دو”۔ سو انہیں وہاں موجود لوگوں نے ان کے سفارتخانہ پہنچایا ۔ یہ امریکی تھے اور شاید ان میں کوئی برطانوی ہو ۔
یہ افسوسناک واقعہ ہے ۔ اس سے چند دن قبل لاہور کے دھماکوں نے حشر کا سا سماں بنا دیا تھا ۔ جس کے بعد حکومت کے کی طرف سے بیان پر بیان آ رہا تھا کہ سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے ۔ لاہور دھماکوں کے بعد سیکیورٹی کی خاطر سیکڑوں افراد گرفتار کئے گئے ۔ 17 مارچ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے سلسلہ میں سکیورٹی کے حوالے سے درجنوں افراد راولپنڈی اسلام آباد سے دہشتگرد یا مشکوک قرار دے کے گرفتار کئے گئے ۔ نتیجہ صفر کا صفر ۔
پرویز مشرف کی حکومت کا صرف اتنا فرض رہا کہ ہر دھماکے بعد اس کی مذمت کی جائے ۔ پھرکہا جائے کہ سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دئیے گئے ہیں اور مُجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا ۔ اس کے بعد اپنے کام میں لگ جاؤ جس کا آقا بُش نے حُکم دے رکھا ہے ۔ پرویز مشرف کی گُڈ گورننس نے یہ حال کر دیا ہے کہ مُلک کا کوئی حصہ محفوظ اور کوئی فرد نہیں سوائے پرویز مشرف اور اس کے چمچہ گیروں کے ۔
ایک عام شہری کی حیثیت سےاس صورتحال سے نبٹنے کے لیے آپ کیا تجویز فرماتے ہیں ؟؟؟
نینی!
اجمل چچا پاکستان کا کوئی عام شہری نہیں ہے،یہ خاص الخواص ہیں۔اور اردو بلوگرز اور قارئین کے چہیتے ہیں۔اللہم زدہ فزد۔آمین۔ ماشااللہ کئی نامور اور مشھور لوگوں کے تحاریر سےزیادہ پڑھی جانےوالا بلوگ کے تخلیق کار ہیں۔
وزیر اعظم!!!
عام شہری سے مراد وہ صاحبان تھے جو اس وقت انتظامیہ کا حصہ نہیں ہیں اور اس سارے “تماشے” کا باہر سے مشاہدہ کر رہے ہیں :grin:
اب خدا کے لیے یہ “خاص” و ” عام” کی “ادبی بحث” مت شروع کر دیجیے گا ۔ ھم پہلے ھی کچھ “نکات” پہ اٹکے ہوے ہیں ۔
ویسے اجمل انکل میرے لیے بھی اتنے ھی خاص ہیں جتنے کہ آپ کے لیے اسی لیے ایک “عام” شہری کی حیثیت سے میں نے خود کچھ بولنے سے پہلے ان کا نقطہ/نکتہ نظر جاننا مناسب خیال کیا :grin:
یہ دھماکہ خود کش نہیں تھا ۔ یہ معاملہ مشکوک ہے ۔ مجھے تو گینگ وار ، ایجنسی وار قسم کی چیز لگتی ہے
نینی صاحبہ
اگر ہر شہری دوسرے شہری کو اپنا سمجھتے ہوئے اس خیال بھی ایسے ہی رکھے جیسے اپنا خيال رکھنا چاہیئے تو دھماکے اگر ختم نہیں تو بہت کم ضرور ہو جائیں گے ۔ ایک وقت تھا میرے بچپن کا کہ پانی بہتا دیکھ کر لوگ پریشان ہو جاتے تھے کہ پانی ضائع ہو رہا ہے ۔ اب خون بہہ رہا ہے اور موسیقی اور ناچ کے ساتھ بسنت منائی جا رہی ہے
وزیراعظم صاحب
آپ نے بہت زیادہ تعریف کر دی ۔ بہرحال شکریہ ۔ آپ کی دعاؤں کی اشد ضرورت ہے ۔ یہ دعا جو آپ نے لکھی ہے مجھے سمجھ نہیں آئی ۔
قدیر احمد صاحب
اس دھماکے کو کسی نے خود کُش نہیں کہا ۔ میرے خیال کے مطابق بہت سے پچھلے دھماکے جو خود کُش قرار دیئے گئے وہ خود کُش نہیں تھے ۔
Pingback: What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » تتمّہ