جب دوسری جنگِ عظیم کے بعد برطانیہ کی حالت پتلی ہو گئی تو مفکرین نے اس دور کے وزیرِ اعظم سر ونسٹن چرچل سے اپنی فکر بیان کی تو سر ونسٹن چرچل نے اُن سے پوچھا ” کیا ہماری عدالتیں عوام کو انصاف مہیا کر رہی ہیں ؟” سب نے متفقہ طور پر ہاں میں جواب دیا تو سر ونسٹن چرچل نے کہا “پھر کسی فکر کی ضرورت نہیں”۔
پاکستان مسلمانوں کیلئے بنایا گیا اور اب بھی مسلمانوں کا مُلک ہے ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا حُکم ہے
“اے ایمان والو ۔ تم انصاف پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے والے اللہ کے لئے گواہی دینے والے ہو جاؤ خواہ [گواہی] خود تمہارے اپنے یا والدین یا رشتہ داروں کے ہی خلاف ہو، اگرچہ [جس کے خلاف گواہی ہو] مال دار ہے یا محتاج ۔ اللہ ان دونوں کا زیادہ خیر خواہ ہے۔ سو تم خواہشِ نفس کی پیروی نہ کیا کرو کہ عدل سے ہٹ جاؤ اور اگر تم پیچ دار بات کرو گے یا پہلو تہی کرو گے تو بیشک اللہ ان سب کاموں سے جو تم کر رہے ہو خبردار ہے”۔ سورت ۔ 4 ۔ النساء ۔ آیت ۔ 135
ہمارے ملک کے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 نومبر 2007ء کو مُلک کی اعلٰی عدالتوں کے 60 معزّز جج صاحبان کو عوام کو انصاف مہیّا کرنے کی پاداش میں بر طرف کر کے آج تک ان کی رہائش گاہوں پر قید رکھا گیا ہے ۔ اے پی ڈی ایم نے تو انتخابات سے قطع تعلق کیا ہوا ہے جو میرے خیال میں مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ میدان میں موجود سیاسی جماعتوں میں ایک جماعت ہے جو 60 معزّز جج صاحبان کی فوری بحالی اور عدلیہ کی انتظامیہ سے آزادی کی علمبدار ہے ۔ وہ ہے مسلم لیگ نواز ۔
اسلئے میرے خاندان اور میرے بہن بھائیوں کے پورے خاندان 17 افراد نے اسلام آباد ۔ راولپنڈی ۔ واہ اور لاہور میں شیر پر ٹھپہ لگایا ہے ۔ اس بار حکومت نے مُلک سے باہر پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کا کوئی بندوبست نہیں کیا اسلئے ہم بہن بھائیوں کے خاندانوں کے مُلک سے باہر 16 ووٹ ضائع ہو گئے ہیں
Person who is representing ” shair” in my constituency is having a very bad repute . Infact all of the candidates are of the same category . To whom I should give my “precious” vote then ????
نینی صاحبہ
اگر اُمیدوار سب ایک جیسے ہیں تو پارٹی مینیفیسٹو جس کا قابلِ قبول ہے اسے ووٹ دیجئے
میں نے بھی شیر کو ووٹ ڈالا!
وجہ صاف عدلیہ کی بحالی کا وعدہ اور اپنے امیدواروں نے اس کے بارے میں حلف بھی لیا!
بس یہی وجہ تھی شیر پر مہر لگانے کی۔ ورنہ میں ووٹ ہی نہ ڈالتا۔ والدین کے ووٹضائع گئے انھوں نے ڈالے ہی نہیں
Pingback: نعمان کی ڈائری - » دھاندلی کے واقعات
اسلامُ علیکم
مجھے سہی معنوں میں ٹف ٹائم ملا یہ طے کرنے میں کے ووٹ کس کو دیا جائے۔ اور آخری لمحوں تک میں اپنے فیصلے پر مطمئین نہیں تھی (نا ہی ہوں)۔ میں نے شیر کو ووٹ نہیں دیا، کیونکہ ن لیگ کا اب کوئی بھی وعدہ کوئی بھی عزم مجھے متاثر نہیں کرتا (خیراب تو کوئی بھی پارٹی اپنے کسی بیان سے ہم عوام کو متاظر نہیں کرتی، جس کا ثبوت ہے الیکشن کے موقعے پر عوام کا نا ہونے کے برابر ہجوم)۔ خیر میں نے تیر پر ٹھپہ لگایا، صرف اس وجہ سے کہ حکومت تو بننی ہی ہے، تو کیوں نا جو ذرا بہتر ہے اسے چنا جائے۔ حالانکہ دودھ اورہمارے سیاستدانوں کے بگڑنے میں کوئی بھروسہ نہیں۔ اگلے ہی لمحے یہ کام ہو جاتا ہے۔
فی امان اللہ
شعیب صفدر اور محمد شاکر عزیز صاحبان
آپ نے درست فیصلہ کیا
صبا صاحبہ
آپ نے اگر فصلہ اپنی مرضی سے سوچ سمجھ کر کیا تو اسے درست سمجھیئے ۔ پچھتانا اچھی عادت نہیں ۔
جی بالکل، آپ کی بات سر آنکھوں پر۔ اور اب نتائج کے بعد تو بہت خوش اور مطمئین ہوں کہ صحیح فیصلہ کیا۔
فی امان اللہ