میں نے زندگی بھر کے تجربہ سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ آدمی کی بلحاظِ صحت چار قسمیں ہیں
1 ۔ جو شخص اپنی اور دوسروں کی بھی پریشانی اور تکلیف کو دلی طور پر محسوس کرتا ہے اس کی صحت خراب ہی رہتی ہے
2 ۔ جو شخص صرف اپنی پریشانی اور تکلیف کو دلی طور پر محسوس کرتا ہے اس کی صحت بھی زیادہ اچھی نہيں رہتی لیکن اولالذکر سے بہت بہتر ہوتی ہے
3 ۔ جو شخص نہ اپنی پریشانی اور تکلیف کو دلی طور پر محسوس کرتا ہے اور نہ دوسروں کی اس کی صحت خراب نہیں ہوتی
4 ۔ جو شخص خود تو کسی بات پر پریشان نہیں ہوتا لیکن دوسروں کو پریشان کئے رکھتا ہے اس کی صحت بہت اچھی ہوتی ہے
میرا خیال ہے میری صحت پہلی وجہ کی بناء پر نہیں بن رہی ۔
آخری بات میرے لیے ہے۔ (امی تو یہی کہتی ہیں) :sad:
اجمل انکل، آپ کا مشاہدہ بالکل درست ہے۔
آخری کیٹیگری میںہمارا ایک رشتہ دار آتا ہے۔ ستر سال کا ہونے کے باوجود وہ پچاس کا لگتا ہے۔ اس نے ساری عمر تیلا توڑ کر دوھرا نہیںکیا۔ ایک کی بات دوسرے کو سنا کر اس نے لوگوں کی ہمدردیاں لوٹیں اور خوب مال بنایا۔
لیکن اب اس کی صحت جواب دیتی جارہی ہے کیونکہ اس کی اولاد اس کے کارناموںسے آگاہ ہوچکی ہے اور اس نے بھی باپ کی عزت کرنا چھوڑ دی ہے۔
قدیر احمد صاحب
میرا خیال ہے آپ کی صحت اس تصویر کی وجہ سے خراب رہتی ہے جو آپ نے اپنے تبصرہ کے ساتھ لگائی ہوئی ہے ۔
ماوراء صاحبہ
وہ دل سے نہیں کہتی ہوں گی ۔ میں آپ کو جانتا نہیں مگر میرا اندازہ ہے کہ آپ ایسی نہیں ہوں گی ۔
افضل صاحب
ایسے لوگوں کا عام طور پر یہی انجام ہوتا ہے ۔
سبحان اللہ کیا دہلا مارا ہے آپ نے قدیر کے تبصرے پر۔
ویسے آپ کی بات سے متفق ہوں جو لوگ بہت زیادہ حساس ہوتے ہیں ان کی صحت ٹھیک نہیں رہتی۔
محمد شاکر عزیز صاحب
میں نہیں جانتا کہ متذکرہ تصویر کس کی ہے لیکن مجھے جو چیز اچھی نہ لگے اس کا اِظہار کر دیتا ہوں ۔
قدیر احمد صاحب
میرا خیال ہے آپ کی صحت اس تصویر کی وجہ سے خراب رہتی ہے جو آپ نے اپنے تبصرہ کے ساتھ لگائی ہوئی ہے ۔
———————————-
ہاہاہا۔ کیا خوب کہا ہے۔ :grin: قدیر پلیز اب تو اس تصویر کو ہٹا دو۔اتنے لوگوں نے کہہ دیا ہے۔ :razz:
محترم اجمل انکل جی
السلامُ عليکُم
اُمّيد ہے آپ بخير ہوں گے آپ کی آج کی اس تحرير کو پڑھ کر تو مُجھے ايسے لگا جيسے ميں زندگی کے تجرُبات کا نچوڑ ديکھ رہی ہُوں کتنا درُست تجزيہ ہے آپ کا اور پتہ نہيں کيُوں مُجھے ايسے لگا اس تجزيے ميں آپ نا جانے کسےدکھانا چاہ رہے ہيں وہ الگ بات ہے کہ مُجھے تو آئينہ دکھائ دے رہا ہے نمبر ايک قسم ہونے کی وجہ سے ميں ہر وقت ہی کسی نا کسی وجہ سے ٹينس اور ڈپريس رہتی ہُوں اور ميری اس عادت کی وجہ سے ميرے بہن بھائ اور ميرے دوست مُجھے کوئ بھی بات بتانے سے پہلے سو دفعہ سوچتے ہيں کہ اسے کوئ خُوشی کی بات بھی بتائيں گے تو اس نے سُننے سے پہلے ہی پينک ڈال دينی ہے اور کسی کی بھی پريشانی پر ايسا حال ہو تا ہے کہ جس کی پريشانی ہو وہ آرام سے ہو تا ہے اور ميری نينديں اُڑی ہوتی ہيں تو خُود ہی بتائيں جسمانی طور پر مُکمل صحتمند کيسے رہُوں گی نمبر دو اور نمبر تين قسم کے لوگ بظاہرتو مزے ميں رہتے ہيں ليکن کيا يہ بات درُست ہے ميرا دل نہيں مانتا کہ وہ انسان ہي کيا جس ميں انسانيّت ہی نا ہو رہی بات آخرُالزکر قسم کی تو کيا کہيۓ کہ ايسے لوگ ہماری آپ کی زندگيوں ميں وافر ہوتے ہيں اب کيا کہيں کہ ہر بات ميں ايک کہانی ہے اور بہت قريبي تعلُق ہے ايسے لوگوں سے بھي اوراوّلُ الزکر ہونے کی وجہ سے ميں اپنے ساتھ آپ کو بھی پريشان نہيں کرنا چاہتی کہيں آپ کوئ اور ہی نام نا دے ديں
اپنا خيال رکھيۓ گا
اللہ حافظ
شاہدہ اکرم
شاہدہ اکرم صاحبہ ۔ السلام علیکم
نہیں یہاں نہیں ۔ انشاء اللہ میں آپ کو ای میل میں ایک نصحت کروں گا
اجمل انکل ! خوش رہیں !!
اس طرح کبھی نہ کبھی مذاق بھی کرتے رہیں ۔ قدیر بھائی کے کان کھنچے دیکھ میرے کان بھی کھڑے ہوگئے ہیں !!! ہاہاہاہا
میں نے آپ کا یہ مضمون کھول کر رکھا کہ یہ ذرا اطمینان سے پڑھوں گا کیونکہ میری صحت اکثر اچھی نہیں رہتی کوئی نہ کوئی مسئلہ رہتا ہے ؛ اس لئے اجمل انکل کے تجربے سے فائدہ اٹھا کر کچھ اچھا ہی ہوگا ؛ لیکن مضمون دیکھ کر آپ کے تجزیئے کی داد تو بہت دی اور ہنسا بھی لیکن کوئی مشورہ نہ پاکر مایوس بھی ہوا ۔
اچھے رہیئے !!
وقار علی روغانی صاحب
جان ہے تو جہان ہے ۔ آپ جلد از جلد بذریعہ ای میل مجھے اپنی صحت کی تفصیل بتائیے ۔ میں انشاء اللہ کسی اچھے حکیم یا ڈاکٹر سے مشورہ کر کے آپ سے رجوع کروں گا ۔