محسوس ہوتا ہے کہ لبنانی امریکی جبران خلیل جبران [1883 – 1931ء] نے یہ فقرے آج کی پاکستانی قوم کیلئے کہے تھے
قابلِ رحم ہے وہ قوم جو کپڑا پہنتی ہے جو اس نے بُنا نہیں ۔ اناج کھاتی ہے جو اس نے اُگایا نہیں
قابلِ رحم ہے وہ قوم جس کے افراد کی خوبی ٹانکا لگانے اور نقل کرنے کا فن ہو
قابلِ رحم ہے وہ قوم جو طیش کو اپنے تخیّل میں بُرا سمجھتی ہو مگر عمل میں اس کی اطاعت کرتی ہو
قابلِ رحم ہے وہ قوم جس کے اعتقادات تو بہت ہوں مگر دِل دین سے خالی ہوں ۔
قابلِ رحم ہے وہ قوم جو گروہوں میں بٹی ہو اور ہر گروہ اپنے آپ کو قوم سمجھتا ہو
قابلِ رحم ہے وہ قوم جس کے سیاستدان یا صاحبِ تدبیر فریبی اور مفّکر مداری ہوں ۔
قابلِ رحم ہے وہ قوم جو اَینٹھے خان [bully] کو اپنا سورما [hero] سمجھتی ہو
قابلِ رحم ہے وہ قوم جو اپنی آواز بلند نہیں کرتی سوائے جب جنازہ کے ساتھ چلے ۔ کسی کی تعریف نہیں کرتی سوائے مرنے کے بعد ۔ اور سرکشی اس وقت تک نہیں کرتی جب تک کہ موت سامنے نہ آ جائے
:shock:
Monthly Archives: November 2007
غریبوں کے مال پر گُلچھڑے
میری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی کہ وزیراعظم ۔ وزراء اعلٰی ۔ دیگر وزراء اور مشیر کسی قانون کے مطابق اور کس آئین کے تحت موجود ہیں جب کہ آئین ہی معطل کر دیا گیا ہے ۔ کیا اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ پرویز مشرف نے جاری رہنے والی رشوت دی ہے تاکہ یہ لوگ پرویز مشرف کے غیر آئینی اقدام کے خلاف نہ ہو جائیں ۔
یہ وہی پرویز مشرف ہے جو اپنے آپ کو دیانتدار کہتا ہے ۔ اُڑاؤ گُلچھڑے غریب عوام کے مال پر
باوقار کون اور ذلیل کون
بلند پایہ اور باوقار
ملک میں ایمرجنسی اور نئے عبوری حکم نامے کے نفاذ کے بعد سپریم کورٹ کے پندرہ اور ہائی کورٹس کے ساٹھ سے زائد ججوں نے پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا ہے۔
اسلام آباد
سپریم کورٹ میں اس وقت چیف جسٹس سمیت 19 جج ہیں جن میں سے جن 14 باوقار جج صاحبان نے پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا وہ ہیں جسٹس افتخار چودھری کے علاوہ جسٹس رانا بھگوان داس، جسٹس جاوید اقبال، جسٹس سردار رضا خان، جسٹس خلیل الرحمان رمدے، جسٹس فلک شیر، جسٹس میاں شاکر اللہ جان، جسٹس تصدق حسین جیلانی، جسٹس ناصر الملک، جسٹس راجہ فیاض احمد، جسٹس چودھری اعجاز احمد، جسٹس سید جمشید علی، جسٹس حامد علی مرزا اور جسٹس غلام ربانی ۔
لاہور
لاہور ہائیکورٹ میں اس وقت چیف جسٹس سمیت 31 تھی جج ہیں ۔ جن 14 باوقار جج صاحبان نے حلف نہیں اٹھایا وہ ہیں جسٹس خواجہ محمد شریف ۔ جسٹس میاں نجم الزماں ۔ جسٹس میاں ثاقب نثار ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ ۔ جسٹس مولوی انوارالحق ۔ جسٹس سائر علی ۔ جسٹس میاں حامد فاروق ۔ جسٹس اعجاز احمد چودھری ۔ جسٹس ایم اے شاہد صدیقی ۔ جسٹس جاوید سرفراز ۔ جسٹس جہانگیر ارشد ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید ۔ جسٹس محمد عطاء بندیال اور جسٹس اقبال حمید الرحمن ۔
کراچی
سندھ ہائی کورٹ میں اس وقت چیف جسٹس جسٹس صبیح الدین احمد سمیت 27 جج تھے ۔ 5 جج صاحبان کو حلف کیلئے بلایا نہیں گیا تھا ۔ 12 ججوں کو گورنر ہاؤس بلایا گیا جبکہ باقی ججوں کے نام ابھی زیرِغور ہیں ۔ جن جج صاحبان کو نہیں بلایا گیا ان میں جسٹس صبیح الدین احمد ۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی ۔ جسٹس انور ظہیر جمالی ۔ جسٹس مشیر عالم اور جسٹس سجاد علی شاہ شامل ہیں۔ جن 12 ججوں کو حلف اٹھانے کے لئے بلایا گیا تھا ان میں جسٹس افضل سومرو ۔ جسٹس عزیزاللہ میمن ۔ جسٹس یاسمین عباسی ۔ جسٹس مسز قیصر اقبال ۔ جسٹس منیب احمد خان ۔ جسٹس علی سائیں ڈنو مہیتلو ۔ جسٹس ندیم اظہر صدیقی ۔ جسٹس محمود عالم رضوی ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم ۔ جسٹس سلمان انصاری ۔ جسٹس ظفر احمد خان شیروانی اور جسٹس گلزار احمد شامل ہیں۔ ان میں سے صرف 4 ججوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا۔
پشاور
پشاور ہائی کورٹ میں اس وقت چیف جسٹس سمیت 15 جج ہیں جبکہ ان میں سے 2 سیٹیں خالی تھیں۔ پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے باوقار جج صاحبان میں چیف جسٹس طارق پرویز کے علاوہ جسٹس جہانزیب بھی شامل ہیں جنہیں صدارتی کیمپ کے قریب سمجھا جاتا تھا اور انہی کی درخواست سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے خلاف 9 مارچ کو ہونے والی کارروائی کا محرک بنی تھی ۔
خود غرض ذلیل
اسلام آباد
سپریم کورٹ کے جن ججوں نے بھی پی سی او کے تحت حلف اٹھایا ہے وہ ہیں محمد نواز عباسی ۔ فقیر محمد کھوکھر ۔ محمد جاوید بٹر اور سید سعید اشہد ۔
لاہور
جن ججوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا وہ ہیں چیف جسٹس افتخار حسین ۔ سید زاہد حسین ۔ نسیم سکندر ۔ جسٹس خالد علوی ۔ سید سخی حسین بخاری ۔ جسٹس مزمل خان ۔ ایم بلال خان ۔فضل میراں چوہان ۔ جسٹس شبر رضا رضوی ۔ جسٹس حامد علی شاہ ۔ طارق شمیم ۔ سید اصغر حیدر ۔ حسنات احمد خان ۔ عبدالشکور پراچہ ۔ شیخ حاکم علی ۔ سجاد حسین شاہ اور سردار اسلم ۔
کراچی
سندھ ہائی کورٹ کے 4 ججوں محمد افضل سومرو ۔ منیب احمد خان ۔ یاسمین عباسی اور مسز قیصر اقبال نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا
پشاور
پشاور ہائی کورٹ کے 7 ججوں طلعت قیوم قریشی ۔ حامدفاروق ۔ سلیم خان ۔ اعجازالحسن ۔ قائم جان اور سید معروف خان نے حلف اُٹھایا ۔ نئے چیف جسٹس طلعت قیوم قریشی دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور انہیں ہسپتال سے حلف برداری کے لیے گورنر ہاؤس لایا گیا۔ اعلان کیا گیا ہے کہ 2 مزید جج راج محمد اور رضا محمد پیر کے روز حلف اٹھائیں گے۔
کوئٹہ
بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امان اللہ یٰسین زئی اور دیگر 4 ججوں احمد خان لاشاری ۔ جسٹس اختر زمان ملغانی ۔ جسٹس نادر خان اور جسٹس مہتہ کیلاش ناتھ کوہلی نے حلف اٹھا لیا ہے ۔
اہم جگہوں پر فوج کا قبضہ
پاکستان ٹی وی اور پاکستان ریڈیو کی تمام شاخوں پر فوج نے قبضہ کر لیا ہے ۔
شاہراہ دستور پر رینجرز کا قبضہ ہے
اسلام آباد کے کئی علاقوں مین تمام ٹیلیفون بند ہونے کی اطلاع ہے
پی سی او [Provisional Constitutional Order] چیف آف آرمی سٹاف نے جاری کیا ہے ۔ صدر نے جاری نہیں کیا ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں باقاعدہ مارشل لاء لگ چکا ہے ۔
چیف جسٹس صاحب اور عدالتِ عظمٰی کے 8 جج صاحبان نے پی سی او کے مطابق حلف اَٹھانے یا اس پر دستخط کرنے انکار کر دیا ہے ۔
چیف جسٹس گرفتار
پاکستان کے چیف جسٹس جناب افتخار محمد چوہدری اور بیرسٹر اعتزاز احسن کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔
تمام موبائل فون کا بین الاقوامی رابطہ [international calls] منقطع کیا جا چکا ہے اور معلوم ہوا ہے کہ کسی بھی وقت مقامی رابطہ [local calls] بھی منقطع کر دیا جائے گا
اسلام آباد میں انٹرنیٹ پر تمام پاکستانی ٹی وی چینلز اور پاکستانی آن لائین اخبار بلاک کر دئیے گئے ہیں
عدالتِ عظمٰی پر فوج کا قبضہ
عدالتِ عظمٰی کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دئیے گئے ہیں ۔ عدالتِ عظمٰی پر فوج نے قبضہ کر لیا ہے ۔
پاکستان کے چیف جسٹس کو کہہ دیا گیا ہے کہ تماری ہمیں ضرورت نہیں ہے ۔ چیف جسٹس کو زبردستی سپریم کورٹ کی عمارت سے نکال دیا گیا ۔
پاکستان بار کونسل نے مارشل لاء اور ایمرجنسی کی مخالف کا فیصلہ کیا ہے
عدالتِ عظمٰی کے آٹھ ارکان کے بنچ نے ایمر جنسی کو کالعدم قرار دے دیا ہے
آئین معطل کر دیا گیا ہے
ایمرجنسی نافذ
آج مغرب کے بعد اسلام آباد میں خبروں والے تمام ٹی وی چینل بند کر دئے گئے تھے ۔ شام 6 بجے کے قریب معلوم ہوا کہ پاکستان میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جس میں پرویز مشرف کو ایکسٹرا جوڈیشیل پاورز دی گئی ہیں ۔
یا اللہ ہمارےگناہ معاف فرما اور ہمارے ملک کو ان مطلب پرست شیطانوں سے بچا ۔
یا اللہ مظلوموں کیلئے رحیم و کریم اور ظالموں کیلئے جبّار و قہّار بن جا ۔
اے مددگارِ غریباں اے پناہِ بے کساں
اے نصیرِ عاجزاں اے مایہ بے مائیگاں
خلق کے راندے ہوئے دنیا کے ٹھُکرائے ہوئے
آئے ہیں آج در پہ تیرے ہاتھ پھیلائے ہوئے
خوار ہیں بدکار ہیں ڈوبے ہوئے ذلّت میں ہیں
کچھ بھی ہو لیکن تیرے محبوب کی اُمت میں ہیں
رحم کر اپنے نہ آئینِ کرم کو بھول جا
ہم تجھے بھولے ہیں لیکن تو نہ ہم کو بھول جا