پہلا واقعہ
کل یعنی 9 نومبر کو پیپلز پارٹی نے لیاقت باغ راولپنڈی میں جلسہ کا اعلان کر رکھا تھا ۔ بینظیر ایف 8/2 میں ہمارے گھر سے کوئی 600 میٹر کے فاصلہ پر زرداری ہاؤس میں قیام پذیر تھیں ۔ پولیس نے زرداری ہاؤس کا محاصرہ کر لیا ۔ بینظیر پولیس کی آنکھوں کے سامنے اپنے گھر سے نکل کر سڑک پر کھڑی اپنی کار میں آ کر بیٹھ گئیں ۔ کسی پولیس والے نے اسے نہ روکا اور نہ کسی پولیس والی نے اسے ہاتھ لگانے کی کوشش کی البتہ اس کی گاڑی کے اردگرد پولیس کی گاڑیاں کھڑی کر کے بلاک کر دیا گیا ۔دوسری طرف کمیٹی چوک راولپنڈی میں پیپلز پارٹی کے کارکن پولیس کے ہاتھوں پِٹ رہے تھے ۔ پولیس کی عورت پیپلز پارٹی کی ایک خوش پوش خاتون کی بے تحاشہ پٹائی کرتے ہوئے ٹی وی پر دکھائی گئی ۔ صحافیوں کا خیال ہے کہ بینظیر اور حکومت کے درمیان نُوراکُشتی ہو رہی ہے اور بچارے کارکن مفت میں سزا پا رہے ہیں ۔ بینظیر کی اس نظربندی پر برطانوی حکومت نے زبردست پریشانی کا اظہار کیا ۔
دوسرا واقعہ
عمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے روزانہ مختلف مقامات پر چھاپے مارے جاتے ہیں ۔ کل یعنی 9 نومبر کو سہ پہر 4 بجے کے بعد اس نے اسلام آباد اچھی خاصی پریس کانفرنس کر ڈالی اور پھر غائب ہو گیا ۔ پریس کانفرنس کے کوئی ایک گھنٹہ بعد پولیس بمع مجسٹریٹ اسلام آباد میں جنگ گروپ کے دفتر پہنچ گئی اور عمران خان کو ڈھونڈتے رہی ۔ نہ ملنے پر آدھا گھنٹہ بعد چلے گئے ۔
انکل جی ، بی بی اور مُش کی نورا کُشتی ہو رہی ہے ، اور اس کُشتی کی کشتی میں سب سوار ہونا چاہتے ہیں ، مگر ملاحوں کو کسی طوفان کی امید ہے کہ وہ کشتی کو کنارے تک لے جائے ۔ ۔۔
رہی بات عمران خان کی ، تو اسکا ہونا نہ ہونا برابر ہے ، کل جیو تک پر چھاپہ مارا گیا ۔۔۔ مگر پاکستان کی فورسز ۔ ۔ ۔ اب امریکی افواج کی طرح ۔ ۔ ۔ کچھ زیادہ ہی “آلات” پر بھروسہ کرنے لگ گئیں ہیں ؛)
عمران خان نے جس طرح ان کو اب تک چکمہ دیا ہوا ہے، وہ بہت حیرت انگیز اور دلچسپ ہی ہے۔۔۔۔۔ :razz: بے چاری فورسز۔۔۔!
اظہرالحق صاحب
پرویز مشرف تو ناقابلِ تصحیح ہے ۔ اللہ بینظیر کو ہی عقلِ سلیم عطا کر دے
راہبر صاحب
کل جیو ٹی وی نے کیپیٹل ٹاک میں عمران خان کا انٹرویو پیش کر دیا ۔ میرا خیال ہے کہ پولیس کو صحیح اطلاع ملی تھی کہ 9 نومبر کو عمران خان جیو ٹی وی کے سٹوڈیو میں تھا مگر اطلاع اسکے جانے کے بعد دی گئی تھی