دولت مشترکہ نے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور قانون کی بالادستی تک اس کی رکنیت معطل کر دی ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر لویز آربر نے حلف نہ لینے والے ججوں کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ دولت مشترکہ نے پاکستان کی رکنیت معطل کرنے کا فیصلہ یوگنڈا میں تنظیم کے ایک اجلاس میں کیا جہاں اس تنظیم کے ترپن رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایک کمیٹی نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت تک تنظیم سے باہر رکھا جائے گا جب تک وہاں جمہوریت بحال اور قانون کی بالادستی قائم نہیں ہو جاتی۔ دولت مشترکہ کے سیکرٹری جنرل ڈان مکنن نے کہا کہ ترپن رکنی تنظیم نے یہ فیصلہ متفقہ طور کیا۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہا کہ تنظیم نے یہ فیصلہ غُصّے میں نہیں بلکہ افسوس کے ساتھ لیا ہے۔ انہووں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان جلد ہی دوبارہ تنظیم کا رکن بن جائے گا۔
دولت مشترکہ نے 12 نومبر کو لندن میں ایک اجلاس میں پاکستان کو 22 نومبر تک مہلت دی تھی کہ صدر مشرف فوجی وردی اتار دیں، ہنگامی حالت کو ختم کر کے آئین بحال کریں، عدلیہ کی آزادی یقینی بنائیں اور میڈیا پر عائد پابندیاں ختم کریں۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر لویز آربر نے کہا تھا کہ پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف کو لازماً ان ججوں کو بحال کرنا چاہئے جنہیں ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت برطرف کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں پاکستان میں جمہوریت ایک فریب ہوگا جہاں جج مکمل طور پر حکومت کے تابع ہو جائیں گے۔ آربر نے یہ بیان اس روز دیا جب پاکستان میں پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کے ایک بنچ جنرل پرویز مشرف کے بحیثیت صدر انتخاب کے خلاف آخری درخواست بھی نمٹا دی تھی۔
پاکستان کی دولت مشترکہ کی رکنیت اس سے پہلے انیس سو ننانوے میں معطل کی گئی تھی جب جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا تھا۔ اس کے بعد سن دو ہزار چار میں پاکستان کی رکنیت بحال ہوئی تھی۔
khair in kafroon kee hamain kiyya fikr..uncle jee hamain kafroon kee qarardadoon ko bilkul lift nahain karaanee chaheey.
ہمارے حکمراں سمجھتے ہیں کہ شاید اپنے ملک کی عوام کی طرح دوسرے ممالک کی آنکھوں میں بھی دھول جھونکی جاسکتی ہے۔