ایک سروےسے یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ میں ہر 100 میں سے 60 عورتیں دفاتر یا کام پر کسی نہ کسی ساتھی کے ساتھ خفیہ معاشقہ کرتی ہیں جن میں سے 53 کا کہنا ہے کہ وہ اس معاشقہ پر نادم نہیں ۔ 30 اپنی جنسی خواہش کام کی جگہ پر پوری کر لیتی ہیں ۔ اب باس کے ساتھ معاشقہ بھی قابل قبول ہو رہا ہے اور 75 فیصد عورتیں ایسا کرنا چاہیں گی ۔ کام پر معاشقہ کرنے والی عورتیں شراب خانوں ۔ ڈنر پارٹیوں یا انٹرنیٹ ڈیٹنگ کا سہارا نہیں لیتیں ۔
سروے کے مطابق برطانوی مرد اور عورتیں اب یورپ میں لمبے اوقات کام کرتے ہیں اور وہ جاپان سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔ عورتوں کو کام پر پیٹرن میں بڑی تبدیلی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 1992ء کے بعد سے 52 فیصد اب 48 گھنٹے ہفتہ کام کرنے کی توقع کرتی ہیں ۔ 64 فیصدکا کہنا ہے کہ وہ کام پر مرد ساتھیوں سے فلرٹ کرتی ہیں ۔ 80 فیصد کو کام پر کسی نہ کسی سے دلکشی رہی ہے ۔ ان کا ہدف اعلیٰ عہدوں پر معمور مرد ہوتے ہیں اور ان کی تعداد 61 فیصد ہے۔ جن کا معاشقہ ہوتا ہے ان میں سے بہت کم کی ملازمت ختم ہوئی ہے ۔ فلرٹ کرنے کا عام طریقہ ای میل یا چائے کے وقفہ میں ہوتا ہے ۔ 70 فیصد کے نزدیک فلرٹ کرنا کام کو دلچسپ بناتا ہے
اف ایسے جھوٹ!! میں اسی لئے ہر ایک سے کہتا ہوں کہ پاکستان کے اردو اخباروں کا کوئی اعتبار نہیں خاص طور پر جب وہ امریکہ کے متعلق لکھیں۔
یہ پڑھیں:
The current issue of Best Life, a men’s magazine, has the results of two online polls on flirting and romantic relationships between office co-workers — 1,121 men and 1,451 women responded. Although the results are not scientific, meaning they are not valid representations of the country, The Early Show decided to have fun talking to two experts on the subject.
یعنی یہ کوئی صحیح سروے نہیں تھا۔ محض ایک مردانہ میگزین کا گیمیک تھا۔
اگر صحیح سروے دیکھنا ہے تو پچھلے سال کا یہ سروے پڑھیں۔
ایسا نہیں کے ان باتوںمیں بالکل صداقت نہیں لیکن جوفیصد یہاں بتائی گئی ہے اسکو کم از کم امریکی دفتروں میں کام کرنے والے کبھی نہیں مانیں گے۔ دیکھیں سب سے پہلے پبلک سروس کے دفاتر دیکھیں۔۔ سوشل سیکیورٹی، ڈرائیونگ لائیسنس یا پھر پوسٹ آفس۔۔ یقین کریں کے وہاں دفتری اوقات اور پوسٹ آفس میں تو اوقات کے ایک آدھ گھنٹہ اوپر بھی کام کرنے والوں کو سر کجھانے کا وقت نہیں ملتا کجا کے وہ کسی معاشقے میں پڑیں۔۔ اور یہ سرکاری کام بھی اتنے سہل ہیں کے کم از کم پاکستان کے محکموں سے کام کروانے کے بعد رحمت معلوم ہوتے ہیں۔۔ پھر امریکی پروڈکشن نظام بھی دفتری اوقات میں آپ کو اتنا مصروف رکھتا ہے اور جاب یہاں اتنی اہم ہوتی ہے کے اسکو ان چکروں میں پڑھ کر گنوانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔۔ امریکہ واقعی اس سے بہت الگ ہے جیسا کے جیری اسپرنگ شو میں دکھایا جاتا ہے۔
زکریا بیٹے و راشد کامران صاحب
میں نے اسے اسلئے نقل کیا کہ اعداد و شمار چونکا دینے والے تھے ۔ ویسے میں نے یورپ میں فیکٹریوں اور ائرپورٹس پر کافی کچھ ہوتا اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوا ہے ۔ ایک آدھ بار زبردستی بھی ہوتی دیکھی
یہ اعداد و شمار چونکا دینے والے اس لئے تھے کہ یہ بالکل غلط ہیں۔
اگر کوئی ایسا سروے پاکستان کے بارے میں کیا جائے تو 80 فیصد کام نہیں کر رہے ہونگے۔ 60 فیصد اخبار پڑھ رہے ہونگے۔ 15فیصد کمپیوٹر پر تاش کھیل رہے ہونگے۔ :grin: