صَبَر کے معنی
آجکل عُرفِ عام میں صَبْر کے معنی یہ لئے جاتے ہیں کہ جب کچھ نہ ہو سکے یا کر سکے تو صَبْر کر لیا۔
درحقیقت ایسا نہیں ہے ۔ صَبْر کے لُغوی معنی روکنے یا باندھنے کے ہیں ۔
لفظ صَبْر جِن معنی میں قرآن و حدیث میں اِستعمال ہوا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں ۔
* مُشکِل وقت یا مُصیبت میں گبھراہٹ نہ دِکھانا ۔ بے قرار نہ ہونا
* غُصّہ کی وجوہ ہوتے ہوئے غُصّہ پی جانا
* کام یا مُہم میں پامردی دکھانا یا ثابت قدم رہنا
* بدلتے حالات میں اپنا توازن قائم رکھنا یعنی اپنے آپ کو حالات کے سپُرد نہ کرنا
* دین یا نیک کام کی خاطر سختی یا زیادتی برداشت کرنا
* اپنی باری کا یا کِسی کے آنے یا کِسی سے مِلنے کیلئے اِنتظار کرنا
* کِسی کام میں یا بولنے میں جلد بازی نہ کرنا
* دولتمند نہ ہوتے ہوئے بھی دولت کے لالچ میں نہ آنا
* مال و دولت یا بڑا عُہدہ ملنے پر اپنا توازن قائم رکھنا ۔ مغرُور نہ ہو جانا ۔ تُندخُوئی اِختیار نہ کرنا
* جذبات اور خواہشات کو قابو میں رکھنا
* استطاعت ہوتے ہوئے بدلہ نہ لینا
انکل جی بالکل ٹھیک کہا آپ نے ، اللہ ہمیں یہ استقامت دے (آمین)
AA
Appnay tay munkareen-e-jihad waloon ka sa mauqaf apnaa liyya hai???? :S
Aapko pata hay main kinkee baat kar raha hoon.
میسنا 02 صاحب
میسنے کی بات شائد میسنا ہی سمجھ سکتا ہے ۔ دیگر جہاں آپ میرے بلاگ پر آنے اور لکھنے کی تکلیف گوارا کرتے ہیں وہاں تھوڑی سی اور تکلیف کریں اور اردو کو اردو میں لکھ دیا کریں ۔