آج بڑا چرچہ ہے کہ سائنس بہت ترقی کر گئی ہے ۔ میں 27 جولائی 2005ء کو ایک قاری کے سوالوں کے جواب میں اسی سلسلہ میں لکھ چکا ہوں ۔ اب ایک اور جہت سے کچھ حقائق بیان کروں گا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ آج سے پانچ سات سو سال قبل بھی انسان سائنسی ترقی کا علمبردار تھا ۔ گو میرے اس نظریہ کو بیوقوفی یا کم علمی پر محمول کیا جائے گا لیکن میرے پاس ایسے دلائل موجود ہیں کہ جن کو آج تک منطقی طور پر کوئی رد نہ کر سکا ۔
مجھے 1952ء میں زکام اور گلا خراب ہونے کی شکائت شروع ہوئی ۔ ایلوپیتھک علاج جسے انگریزی علاج کہا جاتا تھا شروع کیا ۔ والدین نے ایک سے ایک اچھا اور ماہر ڈاکٹر چُنا ۔ مگر مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی ۔ 1957ء میں ایک دوائی کا ردٍ عمل ہوا تو میں والدین کی دعاؤں کے نتجہ میں مرنے سے بچ گیا البتہ میری پڑھائی کے دو سال ضائع ہو گئے ۔ گلا خراب اور زکام نے میرا پیچھا نہ چھوڑا ۔ آخر ایک ای این ٹی سپیشلسٹ جو میرا علاج پچھلے تین سال سے بڑی جانفشانی سے کر رہے تھے 1972 میں کہنے لگے “میں آپ کو مزید اینٹی بائیوٹک نہیں دینا چاہتا ۔ اگر آپ وعدہ کریں کہ کسی کو میرا نہیں بتائیں گے تو میں اس کا دیسی علاج بتاتا ہوں”۔ میں نے فوراُ وعدہ کر لیا ۔ علاج انتہائی سادہ اور سستا تھا ۔ اللہ کی مہربانی ہو گئی ۔ اس کے بعد سے میں نے پکوڑے ۔ اچار ۔ آئس کریم ۔ کوکا کولا ۔ پیپسی ۔ چاٹ وغیرہ جو میرے لئے 19 سال ممنوع رہے کھانا شروع کر دئیے ۔
مجھے 1984 میں شدید سر درد ہوا جسے مِیگرین کہتے ہیں ۔ پہلے چند ماہ بعد ہوتا تھا پھر ہر مہینے شروع ہوا تو نیورو سرج اور نیورو فزیشن کے علاج شروع کئے ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ درد ہر دس پندرہ دن بعد ہونے لگا ۔ پہلے ایک دو دن میں ٹھیک ہو جاتا تھا پھر پانچ پانچ دن رہنے لگا ۔ نوبت بہ ایں جا رسید کہ ایک بار میں 25 دن بستر پر رہا ۔ اس کے بعد میں نے علاج بند کر دیا ۔ 1996ء میں ایک صاحب نے بتایا کہ انہیں 1970 سے مِیگرین [Migraine] کا عارضہ تھا ۔ دو سال قبل ایک سادہ اور سستا دیسی علاج کیا اور ٹھیک ہو گیا ۔ میں نے بھی وہی علاج کیا اور اللہ نے مہربانی کر دی ۔
زکام اور گلا خراب کا علاج جس کا دورانیہ 6 ماہ تھا یہ ہے ۔ [1] مرچ مصالحے نہیں کھانے ۔ [2] تیز گرم چائے نہیں پینا [3] فرج کا یا برف والا پانی نہیں پینا ۔ [4] پیپسی ۔ کوکا کولا ۔ سیون اپ وغیرہ نہیں پینا ۔ [5] تیل کی تلی ہوی چیز نہیں کھانا ۔ [6] نہانا اسطرح کہ شروع میں پانی تیز گرم ہو جو جسم نہ جلائے جو بتدریج ٹھنڈا کرتے جائیں حتٰی کہ آخر میں پانی ٹھنڈا ہو مگر یخ نہیں ۔ [7] دہی جو کھٹی نہ ہو آدھ پاؤ دوپہر کے کھانا کے ساتھ اور آدھ پاؤ رات کے کھانے کے ساتھ کھانا ۔ [8] گرمیوں اور برسات میں لیموں کی تازہ سکنجبین نمک اور چینی ڈال کر پینا لیکن پانی فرج کا یا برف والا نہ ہو ۔ اگر ذیابیطس کی شکائت ہو تو چینی نہ ڈالیں ۔ جب زکام ہو تو دن میں ڈھائی تین لٹر سکنجبین پینا ۔ [9] جب زکام ہو تو نیم گرم پانی میں نمک ڈال کر غرارے کرنا اور ناک میں بھی یہ پانی کم از کم 3 بار ڈانا(10) روزانہ ورزش کرنا اس طرح کہ پسینہ آ کر ہوا لگنے کا خدشہ نہ ہو ۔ بہترین ورزش پانی میں تیرنا ہے ۔
سر درد کا علاج جس کا دورانیہ 6 ماہ یہ ہے کہ سوئف اور سفید زیرہ برابر مقدار میں لے کر علیحدہ علیحدہ پیس کر اچھی طرح ملا لیا جائے (الیکٹریکل گرائنڈر میں نہ پیسیں)۔ اس کی ایک چھوٹی چمچی پڑوپی کی طرح بھر کے دوپہر اور رات کے کھانے کے بعد کھائیں ۔ اگر ناشتہ حلوہ پوری یا پراٹھے کا کیا جائے تو پھر ناشتے کے بعد بھی کھا لیں ۔
کولیسٹرال کو قابو میں کرنے کیلئے چائنیز گرین ٹی زیادہ سے زیادہ پیجئے ۔ بے شک اس میں چینی نہ ملائیں ۔ اگر 14 کپ روزانہ پیئے جائیں تو کولیسٹرال دو تہائی رہ جاتا ہے ۔ چائے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ پانی اُبال کر چولہا بند کر دیں پھر پتی پیالی میں ڈال کر پانی پیالی میں ڈالیں ۔ اُبلتے پانی میں پتی ڈالنے سے اس کے کچھ اجزاء ضائع ہو جاتے ہیں ۔ عمدہ قسم کی چائے استمعال کیجے چاہے بازار سے عمدہ قسم کی کھُلی گرین ٹی لے لیں ۔
ذیابیطس کے علاج کیلئے ایک گرام دارچینی روزانہ بغیر پکائے پیس کر کیپسول میں ڈال کرکھائیے یا اسے چائنیز گرین ٹی میں ڈالا جا سکتا ہے لیکن مقدار زیادہ کرنا ہو گی ۔
چین میں اب بھی جسم کے کچھ حصوں میں سوئیاں چبھو کر بغیر بیہوش کئے جراحی کی جاتی ہے جس میں دماغ کی جراحی بھی شامل ہے ۔ یہ بات آج کے ترقی یافتہ امریکا کے جراحوں کی سمجھ میں نہیں آتی ۔
انتہائی حیران کن!
میرے ابو بھی یہی کوشش کرتے ہیں کہ بیماری کا علاج پہلے دیسی دوائیوں سے کرلیا جائے۔ ایلوپیتھک کے نقصانات بہت زیادہ ہیں۔
کافی مفید پوسٹ ہے۔۔شکریہ!
ٰنگلس مےن لیکھہ دئن گا
سلام
صرف ٹیسٹ کر رہا ہوں۔ کمنٹ ڈیلیٹ کرنا چاہیں تو نو پرابلم
شکریہ اجمل صاحب
ایک لفظ آپ نے استعمال کیا ہے ” پڑوپی ” اتنا تو علم ہے کہ یہ اناج ماپنے کے پیمانے ہوتے تھے۔ ٹوپا، پڑوپی لیکن انکا بھی تو کوئی معیار ہوتا ہوگا کچھ معلومات فراہم کرسکیں تو نوازش ہوگی۔
راہبر صاحب
حیرانی تو اس پات پر ہونا چاہیئے کہ ہماری قوم اپنے آباؤ اجداد کے طریقے چھوڑ کر غیر کی غلط روش اپنانے کی کوشش میں رہتی ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ایلوپیتھک ادویات میں خطرات بھی ہیں
احمد صاحب
پسند کا شکریہ
باتمیز صاحب ۔ السلام علیکم و رحمة اللہ
میں تو سب کے تبصرے حذف کر سکتا ہوں ۔ لیکن مبصّر کیسے حذف کرے مجھے سمجھ نہیں آیا
رضوان صاحب
میں نے تو آپ کیلئے کچھ کیا ہی نہیں پھر شکریہ کس بات کا ؟
پڑوپی اور پڑوپا پاکستان بننے سے پہلے کے پیمانے ہیں ۔ ان کو اس طرح بھرا جاتا تھا جسے ہِیپڈ کہتے ہیں ۔ اس طرح بھی ہوئی ایک پڑوپی ایک کلو گرام کے قریب اور پڑوپا دو کلو گرام کے قریب ہوتا تھا ۔ یہاں میں نے اس کی مثال دی ہے چمچی بھرنے کے سلسلہ میں ۔
۔ “ایک چھوٹی چمچی پڑوپی کی طرح بھر کے” ۔ A heaped teaspoonful
Pingback: What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » مصالحوں کی ملکہ