سطحی نظر انسان کو حقیقت سے روشناس نہیں ہونے دیتی اور اس کی سوچ کو اس طرح ڈھال دیتی ہے کہ اسے اپنی بولی یا زبان بھی ناقص لگنے لگتی ہے ۔ یعنی ایک لفظ اس کی اپنی زبان میں بولا جائے تو اس کو فحش یا غیر مہذّب محسوس ہوتا ہے خواہ وہ خود اسی لفظ کو انگریزی میں کہتے ہوئے کوئی عار محسوس نہ کرتا ہو ۔ یہ بھی منافقت کی ایک قسم ہے ۔ اسی طرح میں اگر کسی فعل کو منافقت کہوں تو کئی صاحبان مجھ سے ناراض ہو جائیں گے مگر ہِپوکریسی [hypocrisy] کہنے سے ناراض ہونے کا امکان بہت کم ہو گا ۔
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے انسان کا ذہن ایسے تخلیق کیا ہے کہ بنیادی طور پر وہ اپنا عمل اور عقیدہ یا سوچ ایک رکھنا چاہتا ہے یعنی منافقت سے دور رہنا چاہتا ہے ۔ اسی وجہ سے بچوں کو معصوم سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ سب بچے جنت میں جائیں گے ۔
الجبراء کے قاعدہ سے
اگر سوچ = عمل تو منافقت = صفر
منافقت کی ایک شکل یہ ہے کہ بیان کردہ عقائد کا عمل کے ساتھ ٹکراؤ ہو
منافقت کی دوسری شکل یہ ہے کہ بیان کردہ عقائد وہی نہ ہوں جو کہ حقیقی دِلی عقائد ہیں
منافقت کی تیسری شکل یہ ہے کہ حقیقی دِلی عقائد کا عمل کے ساتھ ٹکراؤ ہو
جتنی عقائد اور عمل میں تفاوت ہو گی منافقت اتنی ہی زیادہ اور گہری ہو گی
علاج
انہماک کے ساتھ حقائق کا ادراک کرنا چاہیئے
خلوصِ نیّت سے سچ کو ڈھونڈنا اور سمجھنا چاہیئے
اخلاقیات اور فرائضِ انسانی کا حقیقی ادراک کرنا چاہیئے
سلام
بچے۔ ہمم پھر میں تو جنت میں جاؤ گا۔
Cant write Urdu
An incident is reported that when Marhoom Faiz Ahmad Faiz was going to Mosco for getting his “reward” of some kind (Dont remember the name) he stayed in Dehli with some high Indian Official before flying to Moscow.
Oficial saheb’s son asked for an autograph so he wrote one of his verse and signed it.
The son said,
Uncle, my dad told me you write so good English but you instead wrote this autograph in the “Khansama’s language”