میرا خیال تھا کہ ہم وطن اسلام آباد میں جو کچھ ہو رہا ہے ٹی وی پر دیکھ رہے ہوں گے لیکن اطلاع ملی کہ کیبل والے براہِ راست نشریات بند کر کے کچھ اور پروگرام دِکھا رہے ہیں ۔ مختصر عرض ہے کہ کل کے اعلان کے مطابق آج صبح راولپنڈی اور اسلام آباد کے وکلاء نے احتجاج کرنے کیلئے اسلام آباد میں شاہراہ دستور پر جمع ہونا تھا ۔ اسلئے شاہراہ پر پولیس اور سیکیورٹی ایجنسیز کی بھاری تعداد تعینات کر دی گئی جس نے وکلاء کو بزور روکا اور دھکم پیل شروع ہوئی ۔ پولیس نے شدید لاٹھی چارج شروع کر دیا اور سکیورٹی اہلکاروں نے پتھراؤ شروع کر دیا ۔ اس کے ساتھ ہی آنسو گیس کا آزادانہ استعمال کیا گیا ۔ کئی وکلاء شدید زخمی ہو گئے ۔ بہت سے وکلاء کے کپڑے پھاڑ دئیے گئے ۔
خیال رہے کہ عدالتِ عظمٰی اور الیکشن کمیشن شاہراہِ دستور پر آمنے سامنے واقع ہیں
پولیس نے عدالتً عظمٰی کے گیٹ پر بھی حملہ کیا اور سینئر وکیل علی احمد کرد صاحب کو سفید کپڑوں میں ملبوس سیکیورٹی اہلکاروں نے اُتھا کر زمین پر پٹخا اور پھر اُٹھا کے کسی نامعلوم منزل کی طرف لے گئے ۔ بعد میں پولیس والوں نے سینئر وکیل چوہدری اعتزاز احسن پر تشدد کیا جس سے وہ زخمی ہو گئے ۔ وکلاء ان کو نکالنے میں کامیاب ہو گئے اور عدالتِ عظمٰی کی حدود میں لے گئے ۔
مسلم لیگ نواز کے بہت سے کارکن آج بلیو ایریا میں جمع ہو گئے ۔ ان کے ساتھ بھی پولیس کی جھڑپ ہوئی اور بہت سے کارکن گرفتار کر لئے گئے جن میں خواتین بھی شامل ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی خواتین نے بھی احتجاج کیا اور ان میں سے بھی بہت سی گرفتار کر لی گئیں ۔ گرفتار ہونے والوں میں متحدہ مجلسِ عمل کے لوگ بھی شامل ہیں ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ سینئر وکیل علی احمد کرد صاحب کے علاوہ بھی کچھ وکلاء گرفتار کئے گئے ہیں ۔
یہ ہے ایک چھوٹا سا نمونہ اس قومی معاونت اور جمہوریت کا جو پرویز مشرف اس ملک میں نافذ کرنا چاہتا ہے
انکل جی
لاٹھی انکی ، بھینس بھی انکی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسلئے دودھ بھی انکا دہی بھی انکا
اور دوسری بات انکل جی ، ابھی بھی عام آدمی گھر میں ٹی وی پر یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اور چُپ ہے ۔ ۔ ۔ جب تک عام آدمی سڑکوں پر نہیں آئے گا (اور میرا خیال ہے کہ نہیں آئے گا کیونکہ ہماری قوم اب دنیا کی سب سے بڑی خود غرض قوم بن چکی ہے ) تب تک کچھ نہیں بدلے گا ۔ ۔ ۔
ہم تم ہونگے ، مشرف ہوگا
رقص یہ اب گھر گھر ہو گا
Kiya ho giya hay aam admi ko.
I remember when in 1948, the state of Israel was established, I accompanied a juloos going upto the governer house on the Mall in Lahore while some student talked about palestinin predicament (koi mike nahin tha Lahore kay student ihtijaj ker rahay thay) while I little understood that problem then (just a teenager).
Now the oppression in their own homeland? aur koi lahore ka manchala baher nahin nikal raha. In ’53 I saw youngmen coming out with their kafan (on their heads)in Lahore demonstrating against the Qadiani high-handedness. They did not need ‘leaders’; they could raise their voice without anything but would not tolerate injustice and were not afraid of latthi charge, tear gas etc.
اسلام علیکم
میرا نام تو آپ نے پڑہ لیا ھو گا ۔۔۔۔بس دعا کر ے میی روس کا شہری بن جاؤ ۔۔اس ملک کے حالات کبھی نہی سدھر سکتے۔۔۔۔
sorry …i can not write properly urdu …
بہت زبردست جناب
اظہرالحق ۔ بھائی وہاج احمد ۔ روسی شہری اور اجنبی صاحبان
آپ سب کا شکریہ ۔ میں معذرت خواہ ہوں کہ طبیعت ناساز ہونے کے باعث جلد اور علیحدہ علیحدہ جواب نہ لکھ سکا
محترم اجمل انکل
السلامُ عليکُم
اُميد ہے آپ بخير ہوں گے روز ہی آپ کا بلاگ ديکھتی ہُوں ليکن عدم مصرُوفيت کی وجہ سے لکھ نا پائ ابھی اس وقت بھی صرف آپ کی خيريت دريافت کرنے کو لکھ رہی ہُوں انشاءاللہ زندگی رہی تو سب باتوں کے لۓ الگ الگ شکريہ کہُوں گی کہيں آپ يہ سمجھيں کہ بيٹی کہا ہے اور بيٹی نے اپنا فرض نہيں نبھايا اللہ تعاليٰ سے آپ کی صحت تندرُستی والی لمبی عُمر کے لۓ دُعاگو ہُوں وہاج انکل کا بھی شُکريہ کہنا تھا انکل جی آپ کو بھی اجمل انکل کی طرح انکل کہہ سکتی ہُوں ناحالانکہ اجازت نہيں لی ليکن کيُونکہ آپ نے بھی مُجھے ميری ماں سی کے لۓ ميل کی تھی اور بيٹي لکھا تھا تو بہت دل کو ٹھنڈ سي پڑي تھي بہت بہت شُکر گُزار ہُوں آپ سب کی جنہوں نے ميرے دُکھ ميں مُجھے سہارا دينے کی کوشش کی جلد ہی تفصيل سے لکھوں گی ماہ رمضان کی بابرکت ساعتوں ميں جاتے ہُوۓ خُوبصُورت وقت کو گنوانا نہيں چاہتی اس لۓ انشاءاللہ باقی پھر اللہ تعاليٰ سب کو اپنی امان ميں رکھے اور سب کی جائز خواہشات کو پُورا کرے، دُعاؤں ميں ياد رکھيۓ گا
اللہ حافظ
شاہدہ اکرم
اجمل صاحب! کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا کہ اب ہمارے کچھ کرنے کا وقت آگیا ہے؟ حکومت کی ڈھٹائی تو آئے دن بڑھتی ہی جارہی ہے۔ روز نیا تماشہ، نیا کھیل۔۔ اللہ ہمیں کچھ کرنے کی ہمت اور توفیق دے۔ آمین
(میں اس وقت عملی قدم اٹھانے کے لیے بے تاب ہوں۔)
شاہدہ اکرم صاحبہ
نیک خواہشات کیلئے ممنون ہوں ۔ باقی میں نے دو جملے ہی تو لکھے تھے اس میں اتنا زیادہ احسانمند تو نہ ہوں کہ میں شرمندہ ہونے لگوں ۔
رہبر صاحب
آپ نے صحیح سوچا ہے ۔ ہماری قوم نجانے کب جاگے گی ۔
I think your theme of this post also gets faciitated by this post, i just found out at http://www.chowrangi.com/inordinate-ordinance.html