لال مسجد جامعہ حفصہ کمپلیکس پر فوج کشی اور ہزاروں بے قصور طلباء و طالبات کو قتلِ عام صرف امریکی حکومت کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے کیا گیا ۔
واشنگٹن………..امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا ہے کہ امریکا اور پاکستان القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں گے۔ پاکستان کو انتہاپسندی سے نجات دلانے کیلئے امریکا صدر پرویز مشرف کی کارروائیوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ اپنے ہفتہ وار ریڈیو خطاب میں امریکی صدر کاکہنا تھا کہ پاکستان میں لال مسجد آپریشن سمیت شدت پسندوں کے خلاف اقدامات امریکا کی القاعدہ کے خلاف عالمی مہم کا حصہ ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ صدر پرویز مشرف نے سمجھ لیا تھا کہ دوہزار چھ میں قبائلی عمائدین سے کئے جانے والے امن معاہدے ناکام ہوگئے ہیں جس کے بعد انہوں نے اسے درست کرنے کیلئے متحرک اقدامات کئے ۔صدر بش نے اپنے خطاب میں بتایا کہ صدر پرویز مشرف نے اس ماہ کے اوائل میں صدر پرویز مشرف نے مسجد پر قبضہ کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف فورسز کو استعمال کیااور اس کے بعد اپنے خطاب میں پاکستان کو انتہاپسندی سے نجات دلانے کا عزم کیا۔صدر بش نے مزید کہا کہ پاکستانی فورسز حالت جنگ میں ہیں اور کئی افراد نے اپنی جانیں بھی دی ہیں،امریکا ان اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر پاکستان سمیت دنیا بھر میں القاعدہ اور طالبان کو محفوظ ٹھکانے نہیں بنانے دینگے۔
بالکل انکل جی ہم امریکی خوشنودی میں کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔ ۔۔ ایک دفعہ کسی امریکی اہل کار نے کہا تھا کہ پاکستانی اپنی ماں کو بھی فروخت کر دیں گے ڈالر کے بدلے ۔ ۔ ہم اب واقعٰی ہی اس پوزیشن پر پہنچ چکے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ اگر ہم امریکہ نہیں جا سکتے تو انکے ظاہر خدو خال ہم ضرور اپنائیں گے ۔ ۔ ۔ ہاں دوسری غیر ضروری باتیں کبھی نہیں اپنائیں گے ۔ ۔ جس میں ایمانداری ، سچائی اور محنت وغیرہ ہیں ۔ ۔ یہ چیزیں ہمارے لئے فضول ہیں ۔۔ ۔ صرف نیکر شرٹ اور ۔۔ ۔ روشن خیالی ہی ضروری ہے ۔ ۔
اظہرالحق صاحب
دعا کیجئے اللہ ہمیں سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
محترم اجمل انکل
السلامُ عليکُم ، اُمّيد ہے آپ بخير ہوں گے آپ کی ميل ملی آپ کے دونوں آرٹيکل پڑھے عدم مصرُوفيّت کی وجہ سے جواب دير سے دے رہی ہُوں ليکن سارا دن اسی اُدھيڑ بُن ميں رہی کہ اس سب کا کيا جواب ہے کبھی مُجھے اس بات کا قلق رہا کرتا تھا کہ ہميں حقيقت کا علم نہيں ہوتا اور اب جب حقائق سے آشنائ ہو رہی ہے تو اور طرح کی اذيت ہے ايسے ميں اپنے ارباب اقتدار کے کارنامے جو سب کُچھ حاصل کرنے کی تمنّا ميں کُچھ بھی کر سکتے ہيں ليکن يہ سب کُچھ عام عوام کے لۓ ايک عزاب سے کم نہيں اور يہ رپورٹ اور ايسي اور بہت سی حقيقتيں جو بند آنکھوں سے بھی دکھائ دے رہی ہيں اُن سے نگاہيں بچانا اب بہت مُشکل ہے کہ يہ سب مُشرف صاحب صرف اور صرف اپنی جان بچانے کو کر رہے ہيں ابھی تازہ ترين انٹرويو سٹوڈيو ميں ريکارڈکروايا گيا اور اُس کے بعد والے ميں صاحب بہادُر شيلڈ کے پيچھے جلوہ افروز تھے ميرے مامُوں ايک بہت مزے کی بات کہا کرتے ہيں ايسے مواقع پر
„ساہنُوں کوئ کُچھ نا کہے بندہ پُچھے کيُوں اپنی واری پيڑ ہوندی اے„ جی بالکُل اپنی دفعہ تکليف ہي ہوتی ہے باقی تولوگ انسان ہی نہيں ہيں شايد بہت کُچھ ہے کہنے کو ليکن کيا فائدہ ؟
دُعاگو
شاہدہ اکرم
بیٹی شاہدہ اکرم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بیٹی لکھ دیا تو صاحبہ نہیں لکھ سکتا
السّلامُ عليکُم و رحمة اللہ
آپ کے ماموں درست کہتے ہیں ۔ ایک اور بھی محاورہ ہے “جِس اُنگلی نُوں چِیر ۔ اَوس اُنگلی نُوں پِیڑ”۔
آپ کا خیال درست ہے اور پریشانی بھی بر حق لیکن ہماری قوم میں ایسے بہت سے بدنصیب ہیں جنہیں ابھی بھی کھُلی کتاب میں یا دیوار پر کچھ لکھا نظر نہیں آتا ۔ میں ایسے ہی لوگوں کو مدہوشی سے ہوش میں لانے کی ایک ادنٰی سی کوشش کرتا رہتا ہوں ۔ سوئے ہوئے کو جگانا آسان ہوتا ہے ۔ مدہوش کو ہوش میں لانا مُشکل ۔ اگر مناسب سمجھیں میرے حق میں دعا کر دیجئے گا ۔
فی امان اللہ
محترم انکل جی
السلامُ عليکُم
آپ نے مُجھے بيٹی کہا اس سے زيادہ خُوشی کی ميرے نزديک اور کوئ بات نہيں اور بيٹی کو واقعی کوئ صاحبہ نہيں کہتا ميں نے صرف شُکريے کے لۓ اور دُعاؤں ميں ياد رکھنے کی تاکيد کے لۓ لکھا ہے ،ہاں „جس اُنگلی نُوں چير،اوس اُنگلی نُوں پيڑ”والی بات زبردست ہے اور دل کو لگی ليکن کيا کيجيۓ کہ آج شايد دُنيا بھر کا يہی انداز ہے کہ صرف جس کو „پيڑ„ ہو وہی روۓ باقی سب اُن کے دُکھ کی آگ تاپتے ہيں جبکہ ادھر يہ حال ہے کہ
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر ميں ہے
پھر بھی دُنيا کو نا جانے کيُوں سب کردہ نا کردہ ہمارے ہی سر منڈھنا کيُوں اچھا لگتا ہے
اِنّا سِينا او اخطانا، والی بات ہے شايد خير اللہ سب کو خُوش رکھے، دُعاؤں ميں ياد رکھۓ گا
اللہ حافظ
شاہدہ اکرم
بیٹی شاہدہ اکرم ۔ السلام علیکم و رحمة اللہ
یہ وقتُ امتحان ہے ۔ اللہ ہمیں اس میں کامیاب کرے
باسم صاحب لنک کے لۓ بہت بہت شُکريہ
شاہدہ اکرم