سیکتڑ جی ۔ 6 اسلام آباد میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے اردگرد رہنے والوں سے معلوم ہوا ہے کہ حکومتی کارندوں نے پیر 2 جولائی کی شام کو اُنہیں علاقہ چھوڑنے کا کہا تھا اور لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی تھی ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ میں ایسے بچے بچیاں بھی محصور ہیں جو 3 جولائی کو قرآن شریف پڑھنے گئے تھے اور ایسے لوگ بھی ہیں جو کسی ذاتی وجوہ سے گئے تھے ۔ ان سب نے کسی طرح انتظامیہ سے رابطہ کر کے گھر جانے کیلئے محفوظ راستہ مانگا تھا جو وعدہ کرنے کے باوجود مہیا نہیں کیا گیا ۔ اس کے علاوہ ابھی تک جامعہ حفصہ کی کئی کمسن بچیاں بھی محصور ہیں ۔ اس سے واضح ہے کہ آپریشن کی تیاری بہت پہلے کر لی گئی تھی اور مذاکرات کا ڈرامہ صرف لوگوں کو بیوقوف بنانے کیلئے تھا ۔ مزید یہ کہ آپریشن کا حکم دینے والے کو معصوم بچوں سے بھی کوئی ہمدردی نہیں ۔ ٹھیک ہے کہ لال مسجد والوں نے اچھا نہیں کیا لیکن کون سے ملک میں اپنے ہی ملک کے باشندوں کو اس بیدردی سے مارا جاتا ہے ؟
ڈیڈ لائین 12 بجے دوپہر تک بڑھائے جانے کے بعد 250 سے زائد طلباء اور 100 طالبات مناسب حفاظتی اور ٹرانسپوٹ کا انتظام نہ ہونے کے باوجود باہر نکل کر کھڑے ہو گئے ہیں اور سنا ہے کہ کچھ رفاہِ عامہ کے ادارے انہیں لیجانے کیلئے اپنے طور پر بندوبست کر رہے ہیں ۔