ریٹائرڈ لیفٹنٹ جنرل راحت لطیف نے کہا کہ جذباتیت کی ابتداء لال مسجد والوں نے کی اور انتہا حکومت نے کر دی۔انہوں نے کہا کہ حکومت چند لوگوں کو معافی دیکر اس خوں خرابے سے بچ سکتی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے ہندوستان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے تین سو مسافروں کی جان بچانے کے لیے مولانا مسعود اظہر اور ان کے ساتھیوں کو رہا کر دیا تھا حالانکہ وہ لوگ ہندوستان کی نظر میں بہت بڑے مجرم تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے مقابلے میں پاکستان نے اپنے لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے اپنے ہی ملک کے لوگوں کو معاف کرنا مناسب نہیں سمجھا۔
متحدہ مجلس عمل کے صدر قاضی حسین احمد نے لال مسجد آپریشن کو قتلِ عام اور ایک سانحہ قرار دیا اور کہا کہ پوری فوج کو ضمیر کا مجرم بنا دیا گیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ متعدد گواہیاں آ گئی ہیں کہ ’مذاکرات ایوان صدر نے ناکام بنائے اور مسجد اور خواتین کا تقدس خاک میں ملا دیا گیا‘۔انہوں نے الزام لگایا کہ مذاکرات کے عین دوران حکومتی مذاکراتی ٹیم کی موجودگی میں حملے کا آغاز کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لال مسجد میں قتل عام کر کے قوم اور فوج کے درمیان ایک خونی لکیر کھینچ دی گئی ہے اور جنرل مشرف کی سربراہی نے پوری قوم کو فوج کے روبرو لا کر کھڑا کر دیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ جب مذاکرات کامیاب ہوچکے تھے عین اس وقت نادیدہ قوت نےاپنا کام دکھایا اور نتیجے کے طور پر اسلام آباد کو خون میں نہلا دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر مشرف پاکستان میں امریکی رٹ قائم کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور اسے خوش کرنے کے لیے ملک کے مستقبل سے کھیلا جا رہا ہے۔انہوں نے صدر مشرف کو مشورہ دیا کہ وہ امریکی رٹ قائم کرنےکی بجائے اللہ کی رٹ قائم کرنے کی کوشش کریں۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ لال مسجد کے واقعہ کے بعد ملک کے انتشار میں اضافہ ہوگا۔
جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید نے کہا کہ مسلم لیگ( ق) کے سربراہ شجاعت حسین، علماء کمیٹی اور لال مسجد انتظامیہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کو ایک سازش کےتحت سبوتاژ کر کے پورے اسلام آباد کو خاک و خوں میں نہلا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم استحکام بڑھے گا۔
Pingback: Djuice.PK Mobile Phone Blog » Blog Archive » آپریشن سائلنس یا خاموش سازش Free SMS MMS GPRS WAP 3GP Java Games and much more
Djuice.PK والے صاحب
شکریہ