ہماری قوم میں کئی لوگوں کو برملا جھوٹ بولنے کی ایسی عادت ہے کہ وہ جھوٹ ظاہر ہونے پر شرمندہ ہونے کی بجائے ایک اور جھوٹ بول کر سامع کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس کی وجہ شائد یہ ہے کہ ہمارے حکمران اور سرکاری افسران جھوٹ پر جھوٹ بولے چلے جاتے ہیں ۔ خیال رہے کہ پاکستان کو بنے ابھی 60 سال نہیں ہوئے ۔ ان میں سے پہلے چھ سال نکال دیں کہ جن میں سب کچھ عوام کے سامنے تھا ۔ باقی 54 سال میں سے 32 سال فوجی مطلق العنانی [Army Dictatorship] رہی اور پاکستان کے آئین کی تہس نہس کی گئی ۔ اس طرح ابتدائی 6 سال یعنی 1947 سے 1953 تک کو چھوڑ کر پاکستان پر صرف 22
سال سویلین [Civilian] حکومت رہی پھر بھی ہمارے موجودہ صدر اور چیف آف آرمی سٹاف کہتے ہیں کہ سیاست دانوں نے ملک تباہ کر دیا ۔
بروز ہفتہ 5 مئی 2007 کو چیف جسٹس صاحب کا قافلہ اسلام آباد سے لاہور روانہ ہوا ۔ ایم کیو ایم نے اس کے مقابلہ میں اسی دن کراچی میں جلوس نکالا ۔ نجی ٹی وی والوں کو حکم دیا گیا کہ ایم کیو ایم کے جلوس کی لائیو کوریج [Live coverage] کی جائے ۔ نجی ٹی وی چینلز جن میں آج ۔ اے آر وائی ون اور جیو شامل ہیں نے چیف جسٹس صاحب کے قافلہ کی لائیو کوریج کی ۔ اس پر ایم کیو ایم نے حسبِ عادت زورآوری دکھائی اور کراچی ۔ حیدرآباد ۔ سکھر سمیت سندھ کے تمام بڑے شہروں میں کیبل آپریٹرز سے ان تینوں چینلز کی نشریات بند کروا دیں ۔ رات گئے ایم کیو ایم کے ایک ترجمان نے فرمایا کہ نجی ٹی وی والوں نے جانبداری دکھاتے ہوئے عوام [ایم کیو ایم] کے اتنے بڑے جلوس کو نہیں دکھایا اور چند وکلاء کے جلوس کو کوَر کرتے رہے ۔ اسلئے عوام نے ٹی بند کر دئیے ۔ کوئی جھوٹ بولے تو ایسا ۔
اسی دن ہمارے ملک کے صدر اور چیف آف آرمی سٹاف ایک نے سیاسی جلسہ منقد کیا اور اس میں تقریر کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے لئے ووٹ مانگے اور وکلاء کو متنبہ کیا کہ وہ عدالتی معاملہ کو سیاسی نہ بنائیں ۔ بھئی واہ ۔ خود تو صاحب بہادر ملک کے آئین اور قانون کی پچھلے سات سال سے دھجیاں اُڑاتے آ رہے ہیں اور پچھلے دو ماہ سے سیاسی جلسوں میں ووٹ مانگتے پھر رہے ہیں جبکہ پاکستان کا آئین اور فوج کا قانون کسی فوجی کو سیاسی جلسہ میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دیتا کُجا کہ وہ اس میں سیاسی تقریر بھی کرے ۔ اور پاکستان کا آئین صدر کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ سیاسی تقریر کرے یا کسی ایک پارٹی کی حمائت کرے کیونکہ وہ پورے پاکستان کا صدر ہوتا ہے ۔
حکومتی حلقے تو مسلسل ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے چلے آ رہے ہیں اور ان کی اس ڈھٹائی پر ہم جیسے لوگ تو دنگ رہ جاتے ہیں جبکہ وہ جانتے ہیں کہ آج کا میڈیا انتہائی طاقتور ہے اور عوام سب کچھ جانتے ہیں۔
منیر احمد طاہر صاحب
جن کی آنکھوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے پردہ پڑ جائے انہیں کچھ صحیح نہیں سوجھتا ۔ وزیرِ اعظم کی کل کی پریس کانفرنس کا حال پڑھ کر ہی دیکھ لیں ۔