بلا تبصرہ

ڈان سے اقتباس


سی ڈیز اور وڈیو کیسٹس کو آگ

Armed with sticks, a group of religious activists set on fire thousands of video and audio cassettes and computer compact discs, ‘given up’ voluntarily by a shopowner who, according to them, had announced to abandon ‘this business’.

MARRIAGE PROPOSAL:

Maulana Aziz said that a ‘special centre’ had been set up in Madressah Hafsa titled ‘Taibaat Abidaat Centre’ to provide shelter to women who would voluntarily give up their ‘immoral activities’. He said these women would be provided ‘security and protection’ through ‘marriages’. Maulana Aziz announced that he would marry any woman who repented and gave up her immoral life. “I am now 46 years old and am ready to marry a woman who is between 35 to 40 years of age. If she promises to live a life of piety, I promise that I will never refer about her past life,” Maulana Aziz announced.

QAZI COURT:

Maulana Ghazi Abdul Rasheed, deputy in-charge of the mosque and a younger brother of Maulana Abdul Aziz, told reporters if Jirga and Panchayat system were not considered parallel judicial systems why was Qazi court being called a parallel system. “We will see whether people will come to the Qazi court or prefer going to courts of the state for seeking justice,” he said.

Describing the functions of the ‘Qazi court’, Maulana Ghazi said it would be mandatory for rival parties to submit an affidavit that they would accept the court’s decision. “They will have to obey the court’s verdicts,” he replied when some reporters asked him what action would the administration of Lal Masjid take against ‘disobedient people’. He said they would launch a campaign to ‘persuade’ people to bring their disputes and social problems to the ‘Qazi court’.


جنگ سے اقتباس

لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ میں نفاذ شریعت کا اعلان کردیا ہے ۔ مولانا عبدالعزیز نے کہا ہے کہ اب ہر فیصلہ شریعت کے مطابق ہوگا۔ حکومت ایک ماہ کے اندر ملک سے پانچ لاکھ فحاشی کے اڈے بند اور شراب پر پابندی لگائے ۔ ہماری طرف سے مکمل امن اور سلامتی کا پیغام ہے ،حکومت کی طر ف سے طاقت کے زور پر آپریشن کا پیغام دیا جارہا ہے تو ہمارا بھی آخری راستہ فدائی حملے ہوسکتے ہیں۔ ہم ٹکراوٴ نہیں چاہتے لیکن نفاذ شریعت کی راہ میں رکاوٹ برداشت نہیں کرینگے۔ حکومت نے اللہ کی حکومت میں ساٹھ سال سے حکومت بنائی ہوئی ہے۔ اسلامی نظام کے ذریعے اس کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ سب کچھ اس [اللہ] نے بنایا ہے اسٹیٹ بھی اللہ کی ہے ۔ ان لوگوں نے پوری قوم کا جینا حرام کررکھا ہے ۔غریب ،صنعت کار، تاجر چیخ رہے ہیں، جن لوگوں کی بہنوں کی عصمتیں لُٹ رہی ہیں۔ کشمیر، بلوچستان ،وانا والے چیخ رہے ہیں ۔ ان سب مسائل کا حل یہ ہے کہ اللہ کی حکومت میں جو حکومت بنائی گئی ہے اسے ختم کیا جائے اور اللہ کی حکومت اور نظام کو بحال کیا جائے کیونکہ ساری پریشانیوں کا حل حکومت الٰیہہ میں ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق پورے ملک میں عصت فروشی اور بدکاری کے پانچ لاکھ ادارے قائم ہیں۔ ان اڈوں میں بیشمار بہنوں بیٹیوں کی عزتیں لوٹی جاتی ہیں لیکن اس گھناؤنے جرم پر کوئی فرد جرم عائد کرنے والا نہیں ہے۔ ہمیں ایک خاتون پولیس اہلکار کا خط موصول ہوا ہے اس خط میں اس بہن نے پولیس کے محکمے میں عصمت فروشی کے دھندے کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ کافی عرصے سے یہ گھناؤنا سلسلہ پھیلتا چلا جارہا ہے۔ اعلیٰ افسران سے شکایت بھی کی گئی ہے لیکن کچھ اثر نہیں ہورہا لہذا اب آپ حضرات تعاون کریں اور اس سلسلے کو بند کروائیں۔

ایسی سنگین صورت حال میں ہم نے نفاذ اسلام کی اس تحریک کا آغاز کیا سب سے پہلے لائبریری پر قبضہ کیا گیا تاکہ اللہ کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کی رٹ کو چیلنج کیا جاسکے۔ جامعہ حفصہ کی طالبات اللہ کے دین کے تحفظ کیلئے نکل کھڑی ہوئیں اور ان کے مسلمان بھائی بھی ان کے تحفظ کیلئے آ پہنچے۔ اس وقت پورے ملک میں نوجوان نفاذ شریعت کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علمائے کرام طلباء و طالبات سے متعلق کسی واقعہ کی خبر پر تحقیق کرسکتے ہیں ۔مختلف این جی اوز اور میڈیا کو ہمارے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے طرح طرح کی من گھڑت افواہیں پھیلا کر عوام کو متنفر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ مختلف ذرائع سے ہمارے خلاف طرح طرح کا پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے مثلاً کہا جارہا ہے کہ ہماری طالبات نے کہا ہے کہ وہ بے پردہ عورتوں کے چہروں پر تیزاب ڈالیں گی اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ طالبات ڈنڈے لیکر دکانوں پر گئیں یہ سب باتیں جھوٹی اور الزامات ہیں ہم انکی تردید کرتے ہیں۔ تحریک طلباء وطالبات کے خلاف غلط اور بے بنیاد پروپیگنڈہ مہم فوراً بند کی جائے۔

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

10 thoughts on “بلا تبصرہ

  1. اظہرالحق

    انکل جی ، آپ نے آج کے جنگ میں آنٹی شمیم کا بھی پڑھا ہو گا کہ جامعہ حفصہ میں اسلحہ کے ڈھیر ہیں ، اور وہ ہر ایکشن کے لئے تیار ہیں ، اور دوسری آنٹی شمیم جی ملک چھوڑ کر جانا چاہ رہی ہیں ۔ ۔ یعنی شازیہ کیس کی طرح یہ کیس بھی ٹھپ ۔ ۔ ۔ نہ ہو گا بانس نہ بجے گی بانسری ۔ ۔ ۔ اور دوسری طرف صرف جیو ٹی وی سے بار بار یہ نیوز نشر کی جا رہی ہے کہ طالبات کے والدین انہیں لے جا رہے ہیں ۔ ۔ جبکہ ۔ ۔ ایسا بھی نہیں ہے ۔ ۔ بے شک یہ سارا کھڑاگ کسی اور طرف سے توجہ ہٹانے کے لئے کیا گیا ہے ، اور میرا خیال ہے کہ ہم سیاچین ار سرکریک کے مسلے پر بھارتی موقف کے حق میں دستبردار ہو رہے ہیں ، اور اس وقت عوام کی توجہ ادھر سے ہٹانی ضروری ہے ۔ ۔ اور اسی لئے حکومت کی طرف سے نرم رویہ قابل فہم ہے ، ورنہ ایک طرف مدرسے والوں کو اتنی ڈھیل کہ وہ اتنا سب کر گزریں اور کوئی انہیں نہ پوچھے اور دوسری طرف صرف ایک مولوی کے بیان پر وانا میں مدرس فضائی بمباری سے تباہ کر دیا جائے جس میں کم سن حافظ شہید ہو جائیں ۔ ۔ ۔

  2. اجمل

    اظہرالحق صاحب
    آپ کا خیال ٹھیک لگتا ہے کیونکہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ قابلِ فہم نہیں ہے ۔ اس ملک میں جہاں امریکہ کے معمولی اشارہ پر یا بادشاہ سلامت کے خلاف کوئی حرکت کرنے پر آدمی ہی غائب ہوتے ہیں وہاں مولوی عبدالعزیز کی یہ مجال ؟

  3. صبا سید

    السلام و علیکم
    بہت اچھی تحریر ہے۔ میں جناب اظہرالحق صاحب کی بات سے سو فیصد متفق ہوں۔ کاش باقی لوگ بھی یہ سمجھ پائیں۔
    فی امان اللہ

  4. اجمل

    صبا سیّد صاحبہ
    شکریہ آپ کا ۔ میں نے یہ اقتباسات اخبارات سے کاپی پیسٹ کئے ہیں ۔

  5. زکریا

    Maulana Aziz announced that he would marry any woman who repented and gave up her immoral life. “I am now 46 years old and am ready to marry a woman who is between 35 to 40 years of age. If she promises to live a life of piety, I promise that I will never refer about her past life,” Maulana Aziz announced.

    Isn’t he married already? I thought he had a kid.

  6. اجمل

    زکریا بیٹے
    مولوی عبدالعزیز شادی شُدہ ہے اور اس کا ایک بیٹا میں نے دیکھا تھا جب وہ ہماری مسجد میں تھا ۔ اب پندرہ سولہ سال کا ہو گا ۔ ہو سکتا ہے کسی نے سوال اُٹھایا ہو کہ ایسی عورتیں اگر جسم فروشی چھوڑ دیں تو زندہ کیسے رہیں ۔

  7. اجمل

    اسماء صاحبہ
    کچھ فقرے بات کو وزن دار بنانے کیلئے بھی کہے جاتے ہیں ۔ مجھے یاد ہے جب فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور میں قحبہ خانوں پر پابندی لگائی گئی تو طوائفوں نے عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا کہ یہ کاروبار اُن کی روزی کا معاملہ ہے اگر شریف لوگ اُن سے شادی کر کے انہیں نان و نفقہ مہیا کریں تو وہ کاروبار چھوڑ سکتی ہیں ۔

  8. Dee

    Ajmal Saheb aap nay durast kaha kay baaz fiqray baat main wazan daalney kay liye istamaal hotay hain.Magar in khawateen ka kehna bhi durust hai agar yeh apna paisha band kar dain to kiya maashara inhay kabool kar ley ga?.Kabool karney ki baat to door hai agar inhain izzat kay saath zinda rehna ka haq hi miljaye to bari baat hai.Main jism farooshi kay paishey ki himayaat nahi kar rahi hoon magar bina kisi mutbadel kay kuch bhi nahi hosakta.
    Dee.

  9. اجمل

    دعا خان صاحب
    آپ نے ٹھیک کہا ۔ ہمارے معاشرہ کی بنیاد خودغرضی ہے دین اسلام تو ہمارہ صرف تخلص ہے ۔ ورنہ قحبہ گری خود ہی ختم ہو جائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.