کہانی اور مکالمہ

دو ماہ پیشتر ٹماٹر جو دس بارہ روپے کے کلو گرام بِک رہے تھے دو ہفتوں میں بڑھ کر سو روپے فی کلو گرام ہو گئے ۔ ہمارے بادشاہ سلامت الیکشن مہم کے ایک جلسہ سے خطاب کر چکے تو اُن کی توجہ ٹماٹروں کی قیمت کی طرف دلائی گئی ۔ ارشاد ہوا ۔ اگر مہنگے ہیں تو نہ کھائیں ۔ کچھ اور کھا لیں ۔ مجھے یاد آیا کہ مڈل سکول کی انگریزی کی کتاب میں ایک کہانی پڑھی تھی کہ ایک ملکہ کے محل کے باہر عوام اکٹھے ہو گئے ۔ ملکہ نے پوچھا یہ کیوں آئے ہیں ۔ وزیر نے بتایا کہ کہتے ہے کھانے کو روٹی نہیں ہے تو ملکہ نے کہا ان کو کہیں کہ کیک یا بسکٹ کھا لیں ۔ اس پر سب طلباء ہنستے تھے کہ ایسی بیوقوف ملکہ بھلا ہو سکتی ہے ۔ اب ثابت ہوا کہ بادشاہ لوگ ایسے ہی ہوتے ہیں ۔

ایک مفروضہ مکالمہ جسے اگر ہمارے موجودہ حکمرانوں اور عوام کے درمیان سمجھ لیا جائے تو حقیقت معلوم دیتا ہے ۔

“جناب مہنگائی بہت زیادہ ہو گئی ہے اور ذرائع روزگار کم ہیں ۔ حالات سے تنگ آ کر لوگ خودکُشیاں کر رہے ہیں “

“ہم نے عوام کی سہولت کیلئے انڈر پاس بنائے ہیں”

“وہ کراچی میں کلفٹن والا انڈر پاس جس میں پانی بھر گیا تھا یا وہ راولپنڈی والا جس کے بننے سے پہلے محلہ چوہدری وارث سے لیاقت باغ 10 منٹ میں پہنچتے تھے اور انڈر پاس میں سے گذر کر 20 منٹ میں پہنچتے ہیں کیونکہ کل راستہ پہلے سے تنگ ہوگیا ہے یا اسلام آباد کا انڈر پاس جو 2005 میں مکمل ہونا تھا اور ابھی بن رہا ہے اور ایک وزیر کے پلازہ کی خوبصورتی کو بچانے کیلئے اس کو موجودہ سڑک سے دور بنایا جا رہا ہے ۔ نتیجتاً خرچہ 245 کی بجائے 490 ملین روپے ہو گیا ہے ؟”

“ہم دنیا کی سب سے اُونچی عمارت بنائیں گے”

” کیا آپ نے کراچی کی 15 منزلہ عمارت میں آگ لگنے کا حال نہیں سنا کہ اُوپر کی 5 منزلیں جلتی رہیں اور فائر بریگیڈ والے حسرت سے دیکھتے رہے کہ ان کے پاس بلند جگہ میں لگی آگ بجھانے کا بندوبست نہ تھا ؟ یا اسلام آباد کے اس پلازہ کا ذکر ہے جس میں ہوٹل سنیما اور امیر و کبیر لوگوں کیلئے شاپنگ سنٹر بنیں گے اور جو رہائشی علاقہ اور ہسپتال کے درمیان بنایا جا رہا ہے جس کے خلاف ہسپتال کے سربراہ اور علاقہ کے رہنے والے سخت احتجاج کر رہے ہیں “

“تم لوگ تو اُلٹی بات کرتے ہو ۔ ہم تو اس عالی شان عمارت کی بات کر رہے ہیں جو کراچی کے پاس جزیرے پر بنے گی”

“اچھا اچھا وہ جزیرہ جہاں سے غریب پاکستانیوں کو زبردستی نکال کر جزیرہ غیر ملکیوں کو بیچ دیا گیا ہے”

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

8 thoughts on “کہانی اور مکالمہ

  1. میرا پاکستان

    چند روز قبل آپ نے یہ لطیفہ بھی اخبارات میں پڑھا ہوگا کہ تیل مہنگا ہونے کی وجہ سے بجلی مہنگی کردی گئ ہے اور ساتھ ہی لکھا تھا کہ تیل سستا ہونے کی وجہ سے گیس سستی کردی گئی ہے۔ ہے ناں بھول بجھکڑ حکومت

  2. Malik M. Alamgir

    Dear Iftikhar Uncle

    I really enjoyed this blog. As reality was there…

    Thanks
    Malik M. Alamgir
    Dubai

  3. بدتمیز

    سلام
    وہ ملکہ فرانس کی تھی۔ ہمارے صدر صاحب اکثر ہنساتے ہیں۔ آپ نے جیو پر ضرور دیکھا ہو گا۔
    اب میرے خیال سے گھروں میں سبزیاں اگانی چاہیے۔ نہیں تو۔۔۔۔۔۔۔

  4. Dee

    1oo rupay kilo tamatar? Al-Hafeez, Al-Amaan.I am literally speechless.What poor people suppose to eat.pathar?
    Dee

  5. خاور کهوکهر

    فرانس کی ملکه انتونیت تهی وه جس نے یه کہا تها ـ
    پانچ ہزار لوگوں کی رہائیش کے قابل محل شاتو دی ورسائی میں رهتی تهی اور جس باغ میں سیر کیا کرتی تهی میں نے وه دیکها هے ـ
    چھ میل لمبا چوڑا تو هو گا هی ـ
    اور مین نے وه قید خانه بهی دیکها ہے جس میں اس ملکه کو ڈالا گيا تها ـ
    ڈیڑه میٹر چوڑا اور تین میٹر لمبا کمره تها اور جس باغ میں اس کو سیر کروائی جاتی تهی ـ
    دس میٹر مربع کا هو گا جی ـ
    اور فرانس والوں نے اس کے سارے خاندان کو ختم کر دیا تها اور اس کے حامیو ں کی گردینیں گلوٹین پر کاٹی گئيں تهیں ـ

    اور پاکستان میں مشرف صاحب کے اس ڈائلاگ کو سن کر کچھ بهی نہیں گیا گیا ـ

  6. اجمل

    بدتمیز بلاگ والے صاحب
    السلام علیکم و رحمتہ اللہ
    مجھے اچھی طرح یاد تھا کہ وہ فرانس کی ملکہ انتونیاں تھی لیکن میں فرانس کو بیج میں لانا نہیں چاہتا تھا ۔ آپ نے ٹھیک کہا ۔ سبزیاں اُگانا ہی پڑیں گی ۔

    دُعا خان صاحب
    منہ زور مہنگائی کی وجہ سے بھیک مانگنے ۔ چوری کرنے اور خُودکُشی کرنے والوں کی تعداد بؤھتی جا رہی ہے

    خاور صاحب
    تفصیلی معلومات کا شکریہ ۔
    ہمارے لوگ مادہ پرست اور بے حس ہو چکے ہیں ۔ پنجابی میں کہتے ہیں نا ۔ خدا ہتھوں چھڈیا دا اے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.