سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ۔ صدق اللہ العظیم ۔
[تیری ذات پاک ہے ہمیں کچھ علم نہیں مگر اسی قدر جو تو نے ہمیں سکھایا ہے ۔ بیشک تو ہی جاننے والا حکمت والا ہے]
میں عالمِ دین نہیں اگر کچھ ہوں تو انجنیئر اور سائنسدان ہوں ۔ ساری عمر میں میں نے جو کچھ پڑھا ۔ دین کا جو علم میں نے حاصل کیا ہے اس کی بنیاد پر اپنا نظریا پیش کر رہا ہوں ۔ ہر وہ شخص جو شہادہ پڑھ لے وہ مسلمان کہلاتا ہے لیکن بات یہاں ختم نہیں ہو جاتی ۔ جس طرح ایک شخص ایم بی بی ایس یا ایم ڈی کی سند حاصل کر لے اور جو کچھ اُس نے پڑھا ہے اس کے مطابق عمل نہ کرے ۔ یا تو اس کی سند پر شک کیا جائے گا یا اسے نالائق کہا جائے گا ۔ اسی طرح شہادہ پڑھ لینے کے بعد شہادہ کا مقصد پورا کیا جائے تب ہی اسے مسلمان کہا جائے گا ۔
اول ۔ ایسا شخص جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے یعنی اللہ کی پوری صفات پر یقین رکھتا ہے ۔ اللہ کے تمام احکام کی بجا آوری کی پوری کوشش کرتا ہے اور احکام کی بجا آوری میں اُسے اپنے مال و جان کے چلے جانے کی بھی پرواہ نہیں ۔ یہ شخص بہترین مسلمان ہے ۔
دوسرا ۔ ایسا شخص جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے یعنی اللہ کی پوری صفات پر یقین رکھتا ہے موٹے موٹے ارکان کی پابندی کرتا ہے لیکن ہر بات میں اللہ کے حکم کے مطابق نہیں چل پاتا ۔ اس کی ایک زندہ مثال جو میں نے دیکھی یہ ہے کہ کوئی آٹھ سال قبل سیٹیلائیٹ ٹاؤن راولپنڈی میں ایک آدمی کا باقی سارا خاندان کہیں گیا ہوا تھا اور وہ گھر پر اکیلا تھا ۔ وہ بہت پرہیزگار نہ تھا ۔ آدھی رات کو ڈاکو اس کے گھر میں گھس آئے اور اسے جگا کر مال متاع کی چابیاں حوالے کرنے کو کہا ۔ اس نے کوئی جواب نہ دیا ۔ ڈاکوؤں کا سرغنہ اس پر پستول تان کر کھڑا ہو گیا اور باقی ڈاکو گھر سے قیمتی اشیاء اکٹھی کرنے لگے ۔ ڈاکو وقفہ وقفہ سے اس کے سر پر پستول کی نالی مار کر کہتا چابیاں کہاں ہیں ؟ مال کہاں ہے ؟ مگر وہ کچھ نہ بولا ۔ آخر ڈاکو نے کہا اب نہیں بتاؤ گے تو میں تمہیں جان سے مار دونگا ۔ وہ بولا جان اللہ کے ہاتھ میں ہے اگر یہ وقت میری موت کا ہے تو چابیاں لے کر بھی تم مجھے مار دو گے اور اگر میں نے زندہ رہنا ہے تو تم مجھے نہیں مار سکتے ۔ اتنی دیر میں باقی ڈاکو سامان اکٹھا کر کے آ گئے ۔ سرغنہ نے انہیں سامان وہیں چھوڑنے کا اشارہ کیا اور ڈاکو بغیر کچھ لئے چلے گئے ۔ بس کئی دن وہ سر کی ٹکور کرتا رہا ۔ اس کو کہتے ہیں اللہ پر یقین اور اس کا تعلق براہِ راست دل و دماغ کے ساتھ ہے ۔
تیسرا ۔ ایسا شخص جو اسلام کے ارکان یعنی نماز ۔ روزہ ۔ زکات ۔ حج وغیرہ پورے کرتا ہے لیکن اللہ پر یقین اتنا کامل نہیں کہ اس کے سہارے سمندر یا آگ میں کود پڑے ۔ مگر اللہ اس کے رسولوں اور اسلام کے خلاف بات برداشت نہیں کرتا ۔
چوتھا ۔ ایسا شخص جو اسلام کے ارکان کی بھی پابندی نہیں کرتا لیکن دل و دماغ اسکے یہی کہتے ہیں کہ اسلام کے تمام اصول صحیح ہیں اور اسے پابندی کرنا چاہئیے اور وہ اللہ اس کے رسولوں اور اسلام کے خلاف بات برداشت نہیں کرتا ۔ یہ قسم ایمان کی انتہائی کمزوری سے متعلق ہے ۔
ایسا شخص جو اللہ یا اس کے رسول پر یقین نہیں رکھتا ۔ اسے تو سب جانتے ہیں کہ غیر مسلم ہے ۔
ایسا شخص جو اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہو ۔ کلمہ پڑھتا ہو اور دوسرے ارکان بھی بظاہر ادا کرتا ہو لیکن اللہ یا اس کے رسول یا دین اسلام کے احکام کی مخالفت کرتا ہو یا ان کو بُرا کہتا ہو یا ان کا مذاق اُڑاتا ہو یا اگر کوئی ان میں سے کسی کو بُرا کہے یا ان میں سے کسی کا مذاق اُڑائے اور وہ طاقت رکھتے ہوئے اس کا سدِباب نہ کرے اور اگر طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے دل سے بُرا نہ جانے اور ایسے لوگوں کو بُرا نہ جانے یا ایسے لوگوں سے قطع تعلق نہ کرے تو کیا اُسے مسلمان کہا جائے گا ؟
Bohat khooobsoorat tarikay say apnay sab keh dala…
Uncle..kia apko ni lagta k hum sab me yeh khaslat maujood hay???kam ya zada..magar hay zarooor k hum Naam k musalman honay k sath sath aksar burai ko buraa nahii jantay???? zuban to dooor hum to dil me b burai ki khalish mehsooos ni kartay????
or ye Choar wala waqiiiiaa Allah hum sb ka iman apni zaat or sifat pe pukhta karay…ameeeenn
Uncle aapp hum sb k liay dua kijiay gaa..k Allah hum ko seedheee rah pe rakhay..ameeeenn
ایس جی
شکریہ بلکہ بہت بہت شکریہ ۔ کمال ہو گیا کہ میں نے طریقہ ہی سے نہیں خوبصورت طریقہ سے کہہ ڈالا ۔ اس فقرے کو تو پڑھتے رہنے کو جی چاہتا ہے لیکن کیا کروں نیند آ رہی ہے ۔
میں باقیوں کا نہیں جانتا مگر اللہ کی مہربانی سے مجھ میں یہ خصلت نہیں ہے ۔ اسی لئے لوگ مجھے طرح طرح کے القاب دیتے رہتے ہیں ۔
ہاں میں آپ کیلئے دعا تو کروں گا ہی [مجبوری ہے] لیکن پہلے یہ تو بتائیے کہ آپ یہ انگریزی کیوں لکھتی ہیں جانتے ہوئے کہ میں دو جماعت پاس ہوں اور انگریزی میری مادری زبان نہیں ہے ۔
آپ پاکستان کے مسلمانوں کی اکثریت کو کس کیٹیگری میں رکھیں گے اور پاکستان کی حکومت کے کارندوں کو کس کیٹیگری میں؟
افضل صاحب
میں نے تو اپنے مطالعہ اور سوچ کے مطابق ایک ترازو سب کے سامنے رکھی ہے کہ اپنا اپنا ناپ تول کر لیں ۔
میں کسی کا حساب لگانے والا کون ہوتا ہوں ؟
جناب!!! بنیادی طور پر میں نے یہ ہی دیکھا ہے کہ ہماری اکثریت ایمان کے کمزور ترین سطح پر ہے!!! مجھ سمیت!!!!
or ibratnak baat yeh hay kay hum sab is per mutmain bhi hain kion Shoib sahab?
شعیب صفدر صاحب
آپ کا خیال ٹھیک ہی ہو گا لیکن آپ نے اپنے آپ کو بھی ان میں شامل کیا ہے جس کا مطلب ہے صحیح احساس تو میری درخواست ہے کہ جس طرح آپ درجہ بدرجہ امتحان پاس کرتے ہوئے وکیل بن گئے ہیں اسی طرح آھستہ آھستہ اس میں بھی اُوپر جانے کی کوشش کیجئے ۔
کبھی کبھی مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھئے مشکور ہوں گا ۔
عبداللہ صاحب
آپ کا خیال ٹھیک ہو گا لیکن جب احساس ہو جائے تو بہتری کی کوشش فرض ہو جاتی ہے ۔
میرے لئے دعا کیجئے گا ۔
or ibratnak baat yeh hay kay hum apni is halat per mutmain bhi hain, kion Shoib sahab?
Ajmal sahib aap nay Jihad ka zikar nahain kia jo kay bunyadee rukun hai Islam ka Mullaoon kay mutabiq aur general zia kay dur say hum aksar suntay aiay hain albata mujay Islam kay bunyaadee irakeen main jihad ka koi zikr nahian millah. Pata nahain Mullaoon nai kon see kitab main perha hai.
می صاحب
بہتر ہو گا کہ آپ باتیں بنانے کی بجائے قرآن شریف اور احادیث کا مطالعہ کریں سب کچھ واضح ہو جائے گا ۔
Ajmal sahib Mullaoon say ziada quran aur hadeeth kon jaanta hai? Kia humain inkee baat nahain sunnanee chaheeye?
ہميں جاہل ملاؤں کي بات سننے کي بجائے اپني آنکھوں سے قرآں اور حديث کا مطالعہ کرنا چاہئے اور پھر اندازہ لگانا چاہئے کہ جہاد کيا ہے اور يہ ايمان کي کون سي کيٹيگري ہے۔
Ajmal sahab samajh naheen aata kay aakhir masla kia hay aap ki is post per tabsiray to 12 howay hainlaikin mujhay sirf shro kay 5 hi nazar aarahay hain,
pahlay yahi masla Qadeer ki post per howa tha or ab bhi hay laikin us nay alag say comments ka khana banaya howa hay to wahan ja ker perhliay ab aap kay yahan to aisa koi silsila naheen hay,zara is maslay ko bhi hal kijiay,shukria,
می صاحب
پہلے آپ نے لکھا کہ ملا جہاد کو اسلام کا رکن کہتے ہیں مگر آپ کو کہیں لکھا ہوا نہیں ملا ۔ اب آپ نے لکھا ہے کے ملا کے علاوہ اور کون قرآن و حدیث کو جانتا ہے ۔ آپ پہلے یہ فیصلہ کر لیں کہ آپ چاہتے کیا ہیں ؟
آپ میں اتنی جرأت تو ہے نہیں کہ اپنے آپ کو ظاہر کریں اور ہر بات پر نکتہ چینی آپ کا مشغلہ ہے ۔
افضل صاحب
آپ نے درست لکھا ہے لیکن كرآن و حدیث کو سمجھنے کیلئے بھی عقل کے علاوہ سچائی جاننے کی طلب کی ضرورت ہوتی ہے
عبداللہ صاحب
میں نے پڑتال کی ہے مگر میری سمجھ میں نہیں آیا کہ آپ کو سارے تبصرے کیوں نظر نہیں آتے ۔ آپ کونسا انٹرنیٹ ایکسپلورر استعمال کر رہے ہیں ؟
کافی نازک موضوع پر آپ نے قلم اٹھایا ہے۔ میرا خیال یہ ہے کہ ایمان دل میں ہوتا ہے اور صرف اللہ تعالی کی ذات ہی دل کا حال جانتی ہے۔ ایک جگہ میں نے پڑھا تھا کہ ایمان دل میں آتا جاتا رہتا ہے اور جب انسان گناہ کرتا ہے تو وقتی طور پر ایمان سے باہر ہو جاتا ہے۔ گویا مومن گناہ کر ہی نہیں سکتا۔ معلوم نہیں یہ بات کتنی صحیح ہے۔ بہرحال میرے خیال میں ہمیں ہمیشہ حسنِ ظن رکھنا چاہیے کہ ہم سب انسان ہیں اور دوسروں کے دل کا حال نہیں جان سکتے۔ البتہ کوئی خود کو اعلانیہ غیر مسلم کہے تو وہ اور بات ہے۔
انشاہ اللہ میں بھی اس موضوع پر کچھ لکھونگا، املا کی غلطیاں معاف فرمائیے۔
فیصل صاحب
تبصرہ کا شکریہ ۔ آپ نے میری توجہ ایک نئی سمت مبزول کی ہے ۔ بلاشُبہ مومن گناہ نہیں کرتا لیکن مومن وہ ہوتا ہے جو گناہ نہ کرے ۔ قرآن شریف میں ہر چیز واضح ہے ۔ میں انشاء اللہ اس سلسلہ میں جلد لکھوں گا ۔ آپ ٹھیک لکھا ہے کہ سوائے اللہ کے کوئی کسی کے دل کا حال نہیں جانتا ۔ میں نے اسی لئے قاری پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ اپنے متعلق خود فیصلہ کرے ۔ آپ ضرور اس موضوع پر لکھ کر مستفید فرمائیں