آج بعددوپہر ساڑھے چار کے قریب جیو ٹی وی کے دفتر واقع بلیو ایریا اسلام آباد پر مسلح پولیس نے ہلہ بول دیا شیشے توڑ دئیے سٹاف کو گالیاں دی اور زد و کوب بھی کیا ۔ دفتر کے سربراہ نے وجہ پوچھی تو اسے دھکے دیئے گئے اور کہا گیا کہ اسلام آباد میں ہونے والے واقعات کیوں دکھا رہے ہو ؟ پہلے تھوڑے پولیس والے تھے تو سٹاف نے مزاحت کی اور ڈنڈے کھاتے رہے پھر درجنوں پولیس والے آ گئے اور دفتر میں آنسو گیس کے گولے بھی پھینکے ۔
اسلام آباد میں جی سکس تھری اور جی اور جی سکس فور سے لے کر شاہراہ دستور تک یعنی آبپارہ ۔ لال مسجد ۔ شاہراہ اتاترک ۔ بلیو ایریا کا مشرقی علاقہ وغیرہ میدانِ کارزار بنا ہوا ہے اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جنگ جاری ہے ۔ پولیس آنسو گیس ۔ ربڑ کی گولیاں اور پتھر استعمال کر رہی ہے جب کہ مظاہرین پتھروں سے جواب دے رہے ہیں ۔ ہر طرف آنسو گیس کا دھوآں دھوآں ہے ۔ یہ سلسلہ جمعہ کی نماز کے بعد یعنی تقریباً 2 بجے بعد دوپہر شروع ہوا تھا ۔ سب سے پہلے قاضی حسین احمد اور حافظ حسین احمد کو جمعہ کی نماز کے بعد گرفتار کیا گیا ۔ اس کے بعد تحریکِ انصاف ۔ مسلم لیگ [نواز] اورمتحدہ مجلس عمل کے کئی لیڈر اور کارکن گرفتار کئے گئے ۔ مظاہرین میں سے ایک کی پولیس تشدد سے ٹانگ ٹوٹ گئی ہے اور کئی زخمی ہوئے ہیں ۔
گرفتاریوں کا سلسلہ جمعرات سے ہی شروع ہو گیا تھا اور مسلم لیگ [نواز] اور متحدہ مجلس عمل کے 100 کے قریب ارکان گرفتار کر لئے گئے تھے ۔ راولپنڈی اور اسلام آباد آنے والے تمام راستوں کی مکمل ناکہ بندی کر دی گئی تھی ۔ روالپنڈی کو اسلام آباد سے ملانے والی تمام سڑکوں کی بھی مکمل ناکہ بندی تھی ۔ اسی طرح اسلام آباد کے اندر شاہراہ دستور کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دیئے گئے تھے ۔ لوگ کھائیوں ۔ نالوں اور نامعلوم کہاں کہاں سے ہوتے ہوئے شاہراہ دستور کے قریب پہنچ گئے اور متواتر پہنچتے رہے ۔
آج دوپہر 12 بجے حکومت نے اسلام آباد میں انٹرنیٹ بند کر دیا تھا جو آئی ایس پیز اور کسٹمرز کے شور مچانے پر ایک گھینٹہ بعد بحال ہوا اور 3 بجے بعد دوپہر پھر بند کر دیا گیا پھر میں کمپوٹر بند کر کے ٹی وی دیکھنے لگ گیا ۔ 5 بجے کمپیوٹر چلایا تو انٹرنیٹ بحال ہو چکا تھا ۔
اسلام و علیکم
جناب میرا خیال ہے کہ صرف اسلام آباد ہی نہیں سارے ملک کے میں انٹرنیٹ کی سہولت وقتی طور پر منقطع کر دی گئی تھی۔ کیونکہ ٹھٹھہ میں بھی انٹرنیٹ نہیں چل رہا تھا۔ اور شاید یہی حال موبائل فونز سروس کا بھی تھا۔
موبائل فون سروسز کا مجھے یقین نہیں مگر انٹرنیت یقینی طور پر اسی وجہ سے بند تھا۔
شام چھھ بجے کے بعد کمیونیکیشن پریولجز بحال کی گئیں۔ یہ ہے اسلامی “جمہوریہ“ پاکستان۔
صبا سیّد صاحبہ
السلام علیکم و رحمتہ اللہ
انٹر نیٹ کے علاوہ موبائل ٹیلیفون سروس بھی معطل ہوئی تھی مگر میں لکھنا بھول گیا تھا ۔ میرے چھوٹے بیٹے کا دفتر شاہراہِ دستور کے قریب ہے ۔ جب حالات کافی بگڑ گئے اور آنسو گیس کا دھوآں شاہراہ دستور سے ایک کلو میٹر دور تک پہنچنے لگا تو میں نے بیٹے سے رابطہ کرنا چاہا مگر ناکام رہا ۔ پھر میں نے کچھ اور لوگوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر بے سود ۔ پھر ایس ایم ایس بھیجھنے کی کوشش کی مگر کوشش ناکام ہوئی ۔ کم از کم آدھے گھینٹے بعد میں رابطہ کرنے میں کامیاب ہوا ۔ یہاں سہ پہر پانچ سوا پانچ بجے سب کچھ بحال ہوا ۔ جب بعد دوپہر بھی انٹرنیٹ معطل ہوا تو میں پھر ٹی وی دیکھنے لگ گیا ۔ اس وقت جیو پر ایک سوال کے جواب میں وقار عظیم صاحب نے بتا یا کہ انٹرنیٹ بالکل بند نہیں ہوا ۔ میرے منہ سے نکلا جھوٹے پر اللہ کی لعنت ۔
اسلام و علیکم
جیو نیوز چینل جس طرح سے جسٹس افتخار کے کیس کو کوریج کیا ہے ایسا شاید ہی کسی دوسرے چینل نے کیا ہو۔ حکومت کا یہ قدم کسی کوتاہی کا شکار نہیں ہوا ہے۔ جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ الٹا جنرل مشرف کے گلے میں یہ بات پڑھ گئی ہے ان کے لیے عرض ہے کہ سارا پلان ہی یہ تھا۔ کہ کچھ اس طرح کی صرتحال ہو جائے کہ لوگوں کا پورا نہیں تو کچھ دھیان جسٹس افتخار کے کیس سے بٹ جائے۔ اور حکومت اپنے اس پلان میں کامیاب ہو چکی ہے۔
بہت سے چینلز اس کیس کو کور کیے ہوئے ہیں، لیکن جیو پاکستانی عوام پر راج کرتا ہے، لہذا عوام کی ہمدریاں اب جیو کے ساتھ ہیں، اور کہیں نہ کہیں کچھ اور کرنے کی سازش بھی جاری ہے جس سے عوام الناس کی توجہ اس کیس سے مکمل طور پر ہٹا دی جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ سازش کس روپ میں سامنے آتی ہے، کسی ڈیم کے ایشو کو لے کر، مسلئہ کشمیر پر، یا پھر (خدانخواستہ) کوئی سمجھوتہ ایکسپریس جیسا واقئہ رونما ہوتا ہے۔
فی امان اللہ
صبا سیّد صاحبہ
اللہ تعالٰی ہمارے ملک کی حفاظت کرے اور قوم کو سیدھا راستہ دکھائے ۔ جہاں تک موجودہ حکمرانوں کا تعلق ہے یہ اس قوم کو تباہ کرنے پر تُلے لگتے ہیں ۔ ویسے انشاءاللہ چیف جسٹس والا معاملہ پس پُشت نہیں جائے گا ۔