جنجوعہ کے نام سے بلاگر واقف ہونگے ۔ وطن واپسی پر حالات میں گم ہو گئے تھے ۔ اب اُنہوں نے ایک تحریر لکھی ہے جس میں مجھے مندرجہ ذیل زیادہ اچھے لگے ۔
ہے حکم ربِ جلال کا .
اُترے گا طوق غلامی کا .
اور اب دور سُنہرا آئے گا .
محکوموں کی شاہانی کا .
ہم اہلِ صفا، مردودِ حرم .
بس چاہتے ہیں انصاف ہو .
تجھ سے کہتے ہیں اے رب .
گھر جمھوریت کا آباد ہو .
اے رب . ابر کرم کا برسادے .
تو ہی اپنا جلوہ دکھلا دے .
جو ہاتھ اُٹھے تیری خلقت پر .
اُسے نشان عبرت کا بنا دے .
گر نہ ملی ۔ جو برحق ہے .
اذانِ جبریل و پیمبر ہے .
پڑھ لو نوشتہءِ دیوار کو .
ہم چھین کے لیں گے آزادی .
پڑھ لو نوشتہءِ دیوار کو .
چھین کے لیں گے آزادی
پہلا والا مصرع نعرے میں فٹ نہیں آ رہا ۔ ۔ ۔ کوئی دوسرا مصرع لگانا پڑے گا جیسے
اب کہیں گے ہر دیوار کو
چھین کے لے گے آزادی !!!
کیا خیال ہے ؟؟ ۔ ۔ ۔ ویسے آج کل یہ نعرے کافی “اِن“ ہیں ۔ ۔۔
Jinab rule yeah hai kay jesa moon wesee chapair, ya jesee rooh wesay frishtay..
Allah kay hukum say jesay moon hain wesee chupairain maaree ja rahee hain….
baqee aap khud smajhdaar hain…ummed hai
اظہرالحق صاحب
جیسا کہ میں نے لکھا ہے یہ شعر میرے نہیں ہیں اسلئے بہتر ہو گا کہ آپ دیئے ہوئے رابطہ کے ذریعہ مصنف کے بلاگ پر مشورہ دے دیں ۔
مسٹر می
جو آپ نے تحریر کیا ہے کہ جیسا منہ ویسی چپیڑ یا جیسی روح ویسے فرشتے ۔ اللہ سُبْحَانُہُ وَ تَعَالٰی کی زبان سے ان کا دُور کا تعلق بھی نہیں ۔ یہ لوگوں نے اپنی انا کی تسکین کیلئے بنائے ہوئے ہیں ۔ البتہ اللہ سُبْحَانُہُ وَ تَعَالٰی نے فرمایا ہے وَ لَیْسَ لِلاِنْسَانِ اِلّا مَا سَعَی یعنی بغیر کوشش کو انسان کو کچھ نہیں ملتا ۔ اسے یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کیلئے وہ کوشش کرے ۔ دیگر آپ نے تبصرہ کچھ بے محل نہیں کر دیا ۔
Ajmal sahib aap ka ilma zara meree tara naqis lugta hai. Is tra ka aap nay nahain para kay ‘log jis tara kai hutay hain khuda unpay aisay hee hakim laga deta hai’. Galban nahain para.
مسٹر می
اس میں کوئی شک نہیں کہ كرآن شریف کے مطابق جیسی قومیں ہوں اُن پر ویسے ہی حاکم مسلط کر دئیے جاتے ہیں ۔ اسی لئے اچھے لوگوں پر ظالم یا ظالموں کے خلاف جہاد فرض کیا گیا اور جہاد کا نام سن کر آپ کو مرچیں لگتی ہیں ۔ آپ کے ساتھ وہی ہوا ۔ خود آپ اپنے دام میں صیّاد آ گیا ۔
لیکن آپ کی سمجھ میں تو آج تک یہ بات نہیں آ سکی کہ تبصرہ کیا کرنا ہے اور کس جگہ پر کرنا ہے ۔ مندرجہ بالا شعر میں نے نہیں لکھے میں نے اس بالگر کی طرف توجہ دلائی ہے جو کئی ماہ سے غیر حاضر تھا ۔ اگر آپ نے ان اشعار پر تبصرہ کرنا ہی ہے تو اس کے بلاگ پر جا کر کریں ۔ بے جگہ کیوں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں ۔
Asal main yeay ‘Hum Chheen kay’ hai. I cannot login anymore to change or post comments. Yeah tau hona tha inqlabee Narah Haq kay baad.