سنا تھا کہ جب ظلم کی انتہاء ہو جائے تو پتھر بھی بول پڑتے ہیں لیکن ہماری قوم نے نہ جانے کونسا نشہ پی رکھا ہے کہ اس کے اْوپر سے شاید ہاتھی بھی گذر جائے تو اسے پتہ نہ چلے ۔ جو کچھ 9 مارچ کو بعد دوپہر اسلام آباد میں ہوا اگر کسی اور ملک میں ہوتا تو وہاں کے تمام باشندے سڑکوں پر نکل آتے ۔ دور کی بات کیا کرنا اگر ایسا واقعہ بنگلہ دیش میں بھی ہوتا تو دو دن کے اندر وہاں کے صدر اور وزیراعظم کو اپنی کرسیاں چھوڑنا پڑ جاتیں ۔
کمال تو یہ ہے کہ سب سے زیادہ شائع ہونے کا دعوٰی کرنے والے اُردو اخبار “جنگ” اور انگریزی اخبار ” دی نیوز” حکومت کا مؤقف انتہائی جانبداری سے نمایاں طور پر شائع کر رہے ہیں ۔ ڈان اور نیشن نے متوازن خبریں باقاعدہ حوالوں کے ساتھ چھاپی ہیں ۔ پڑھئیے ڈان کی خبریں ۔ اور آخر میں جسارت کی ایک چونکا دینے والی خبر ۔
چیف جسٹس صاحب کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا گیا
انصاف کے آخری نشانات کی بربادی کی طرف
انکل جی وہ کارواں بھٹک ہی جایا کرتے ہیں جنکا کوئی رہبر نہ ہو ، ہم عوام کا بھی یہ ہی حال ہے ، مہنگائی میں پسے ہوئے ہیں ہم اور اپنے بچوں کو بلا مقصد قتل ہوتا نہیں دیکھ سکتے ، کیا کریں گے ہم باہر نکل کر ، آپکو وہ گمشدہ والد کے بیٹے کی مشہور تصویر تو یاد ہو گی نا جس کو ننگا کر کہ اسلام آباد میں مشتہر کیا گیا تھا ، جب تک ہم میں سے کوئی پہلا پتھر نہیں بنتا اس وقت تک ہم میں سے کوئی بھی ہلے گا نہیں ، ہم مر جائیں گے مگر احتجاج نہیں کریں گے ، خود کُشی کر لیں گے مگر احتجاج نہیں کریں گے ، کون ہے آج جو اس خوشہ گندم کو جلائے جس سے دہقان کو روزی نہیں ملتی ؟ ۔ ۔ ۔ اگر میں اور آپ احتجاج کے لئے باہر نہیں نکل پا رہے تو یقین کریں کوئی تیسرا ہرگز نہیں نکلے گا ۔ ۔ ۔
میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے حکمرانوں نے عوام سے زندگی کا پانی چھین کر ہمیں سکھا تو دیا ہے مگر یہ بھول گئے ہیں کہ اب یہ سوکھے لوگ صرف ایک چنگاری کے منتظر ہیں ، جس میں یہ خود بھی جلیں گے اور باقی سب کو بھی جلائیں گے ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ ہمیں اپنے حفظ و امان میں رکھے (آمین)
آج انصاف مر گیا ہے ، حاکم کے ایواں میں
آج سے اک نئے دور کا آغاز ہے دوستو
سنائی نہیں دیتی ہے مظلوم کی چیخیں
عرش تک پہنچے ہے جو آواز ہے دوستو
درس یہ ہی ملتا ہے ، تاریخ کے اوراق سے
انقلاب کے آنے کا یہی انداز ہے دوستو
swal yeh hay kay aap islamabad main hotay howay kia ker rahay hain,sirf dosron ko jaganay ki koshish ya likh ker zameer ko mutmain kernay ki koshish!
General sahib nay Maudoodi kay nazriat say sabaq seekha hai;
“In this Islamic government system there is not much room for a person to exercise his free will”
[Ref: Abul A’la Maududi, Tr Al-Ash’ari: A Short History of the Revivalist Movement in Islam, 1941]
“From political point of view, the theory of Islamic state is the very antithesis of Western secular democracy.”
[Ref: Abul A’la Maududi: Islamic Law and Constitution]
“Islam wants to destroy all other [not Islamic] governments”
[Ref: Abul A’la Maududi: Islam and Jihad, page 6]
“If Islamic government has adequate resources, it will destroy all other governments of the world.”
[Ref: Abul A’la Maududi: Islam and Jihad, page 24]
اظہرالحق صاحب
میرے بلاگ کی صرف ایک تحریر پر یا ہر تحریر کو تخلیے میں رکھ کر پرکھا جائے تو قیاس صحیح نہیں ہو گا ۔ کسی کے مؤقف کو جاننے کیلئے اس کے تمام بیانات یا تحاریر کو مجموعی طور پر پرکھا جائے تو صحیح صورتِ حال سامنے آتی ہے ۔
آپ نے پسے ہوئے عوام کی بات کی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جن کے پیٹ بھرے ہوتے ہیں وہ سڑکوں پر نہیں آتے ۔ سڑکوں پر وہی آتے ہیں جو تکلیف میں ہوتے ہیں ۔ اصل مسئلہ ظالم انسان پر یقین کی بجائے اللہ پر یقین کا ہے ۔ زندگی اور موت ۔ عزت اور ذلت سب اللہ کے ہاتھ میں ہے جس دن لوگوں کے دلوں میں اللہ پر یقین پیدا ہو جائے گا تو وہ آگے بڑھ کر ظلم کا بازو مروڑ دیں گے ۔ اسلئے یہ وقت ہے اپنی تصحیح کا اور اپنے گناہوں کی اللہ سے معافی مانگنے کا ۔ اللہ ہمیں صحیح سوچ عطا فرمائے اور قوتِ ایمانی بخشے ۔ آمین ۔ اللہ سُبحانہُ و تعالٰی نے یہ بھی فرمایا ہے کہ بغیر محنت کے کچھ نہیں ملتا ۔
عبداللہ صاحب
اگر اتنا ہی سمجھ لیا جائے جو آپ نے لکھا ہے تو بھی میں کچھ حقیر سی کوشش تو کر رہا ہوں ۔ اگر سب اتنا بھی کریں تو طوفان برپا ہو سکتا ہے جو باطل کے بُت اُکھیڑ سکتا ہے ۔ رہا ضمیر ۔ اگر میرا ضمیر مطمٔن ہوتا تو میں آواز ہی نہ اُٹھاتا ۔
مسٹر می
مودودی صاحب کو فوت ہوئے عرصہ ہوا اور ساتھ ہی ان کا باب بھی ختم ہو گیا ۔ سانپ گذر جانے کے بعد جہاں سے سانپ گذرا تھا وہاں جوتیاں مارنے سے صرف بازوں شَل ہونگے اور حاصل کچھ نہ ہو گا ۔ آج صرف آج کی بات کریں اور مستقبل کی منصوبہ بندی پر اظہارِ خیال کریں ۔
آپ حُجت بازی اور دوسروں میں کیڑے نکالنے کے علاوہ کوئی اور کام جانتے ہیں ؟ آپ کو گمنام رہ کر مُلا اور سُنی کے پیچھے لٹھ گُمانے کے علاوہ کوئی اور کام بھی آتا ہے ؟ اگر آپ میں ذرا سی بھی غیرت یا ہمت ہے تو سامنے آ کر بات کریں ۔ مُلاؤں کی بیویوں کی طرح پردے کے پیچھے سے ٹر ٹر نہ کریں ۔
Maudoodi ka baab kesay khatam hu gia? Yeah fitna aur idealogy Jamaat Islami kee shakal main maujood hai aur phir aap jesay ushaab kee soorat main jo Mullah idealogy kay saath parwaan churhay aur ub bhee hur baat main isko thonnstay hain. Mullaiat (Maudoodiat) ka zehar to qaoom kee jaroon tuk uter chuka hai. Zara ankain aur kan koolain to pata chalay.
Me sahab Musharf sahab ka Islam humain to kuch kuch aap kay jaisa Islam lagta hay,
jis main faida ho woh Islam ka hisa qubol or jis main nuqsan nazar aay woh reject:)
waisay yahodion ka bhi yahi nazaria hay
مسٹر می
آپ کے میرے متعلق اظہارِ خیال سے میں محظوظ ہوا ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نہ صرف آپ کا عقل کا خانہ خالی ہے بلکہ بصیرت سے بھی آپ محروم ہیں اور صرف فتنہ سے بھرپورہیں ۔ اللہ آپ پر کرم کرے
عبداللہ صاحب
آپ کا قیافہ درست معلوم ہوتا ہے ۔
اسلام و علیکم
بالکل بجا فرمای ہے آپ نے۔ لیکن مسلئہ یہ ہے کہ ہماری قوم مایوس ہو چکی ہے۔ مایوسی کفر ہے، پھر بھی مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں۔ ہماری قوم کا لیڈروں پر سع اعتماد اٹھ چکا ہے۔ ہمارے یہاں لوگ جی نہیں رہے بس بچارے زندگی گزار رہے ہیں۔ یقین جانیے، یہ لوگ بھی سب آپ کی طرح سوچتے ہیں، مگر کچھ کر نہیں پاتے۔ جس ملک میں امیر کے لیے الگ، غریب کے لیے الگ الگ قوانین عائد ہوں وہ عوام کیا کرسکتی ہے۔ لوگ تھک گئے ہیں لیڈروں پر بھروسہ کر کر کے، اور وہ جانتے ہین، پاکستان مین جنگل کا قانون راج کرتا ہے، چیونٹیاں کتنی ہی بڑی فوج لے آئیں، عظیم الجثہ درندوں کو شکست نہیں دے سکتیں۔
آخر میں جو خبرآپ نے چونکا دینے والی بتائی ہے، یہ خبر پڑھ کر مجھے کم سے کم کوئی حیرت نہین ہوئی کیونکہ میں اپنے بلوگ مین پہلے یہ عرض کر چکی ہوں کہ جسٹس صاحب کو غیر فعال قرار دینے کی بنیادی وجہ فی الحال یہی ہے۔
فی امان اللہ
P.S=
میرے بلوگ کو یہاں لنک کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ اگر آپ کا میرا نام درست کر دیں، جو کہ صبا سید ہے نہ کہ صباء سید، تو بڑی مہربانی ہوگی۔
صبا سیّد صاحبہ
درست کہا آپ نے لیکن کسی حد تک اکثریت مادہ پرست ہو چکی ہے اور توکل چھوڑ چکی ہے یعنی اللہ کی بجائے اللہ کی مخلوق سے اُمیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے ۔
ہماری قوم کی بے سمجھی کی وجہ سے ہر آنے والے آمر نے یہی کوشش کی کہ کوئی لیڈر پیدا نہ ہو سکے لیکن اللہ کا قانون یہ ہے کہ باز سے ممولے کو لڑا دیتا اور جتا بھی دیتا ہے ۔
دیگر آپ کا نام لنک میں درست کر دیا ہے ۔ غلطی کیلئے معذرت خواہ ہوں ۔
aap kay system main kuch gerber hay,poray comments nazar naheen aaty,is waqt bhi sirf 3 dikhai day rahay hain or baqi 8 pata naheen kahan hain,
عبداللہ صاہب
اگر مجھے صحیح یاد ہے تو پہلے بھی آپ سے اسی طرح کی شکائت ملی تھی لیکن میں وجہ معلوم نہ کر سکا تھا اور پھر آپ نے بتا دیا تھا کہ ٹھیک ہو گیا تھا ۔ اب بھی مھے تو پورے 12 تبصرے نظر آ رہے ہیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وقتی طور پر ورڈپریس کے سرور میں کچھ گڑبڑ ہو جاتی ہو کیونکہ اب تک کسی اور نے یہ شکائت نہیں کی ۔ بہرحال میں دقت کیلئے معذرت خواہ ہوں ۔