میاں چنوں میں ایک شخص شوکت علی نے اپنی غربت کے باعث بچوں کے گلے میں برائے فروخت کے چارٹ لٹکا کر مظاہرہ کیا ۔ سننے میں آیا ہے کہ اس خبر کی اشاعت کے بعد حکومت ۔ مختلف این جی اوز ۔ مخیر حضرات اورخیراتی اداروں نے میاں چنوں کا رخ کر لیا ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم سیکرٹریٹ نے میاں محمد امیر بودلہ چیئرمین پبلک سیفٹی کمیشن کے توسط سے شوکت علی کو بینک سکیورٹی گارڈ کی نوکری کی پیشکش کی ہے۔ ایک ٹیکسٹائل کے منیجر نے 6000 ہزار روپے تک کی نوکری، لاہور کے ایک شہری نے پاک پتن میں واقع اپنے بورڈنگ اسکول میں اس کے بچوں کی تعلیم رہائش اور مکمل اخراجات برداشت کرنے کی آفر دی ہے جبکہ کراچی چیمبر آف کامرس نے بھی شوکت علی کو مالی امداد کا عندیہ دیا ہے علاوہ ازیں بیرون ممالک ناروے، انگلینڈ، امریکا، و دیگر ممالک سے درد دل رکھنے والے پاکستانیوں نے بھی رابطہ کر کے مدد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
انکل مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ سب صرف اس شخص کے لیۓ ہو گا۔ان سب کے لیۓ کیا؟جو ایسے ہی حالات میں ہیں مگر اس طرح اپنی مجبوریوں کا بتا نہیں سکتے؟؟؟ حکومت کا کوي حال نہیں۔ خیر۔۔۔ اللہ بہتری کرے سب کے لیۓ
یعنی قیمت لگی کی اس کی جو بازار میں آیا ہو بکنے کو!!!!۔۔۔۔۔
ایس جی صاحبہ
بیٹی ۔ آج کی دنیا میں شرافت کا کوئی مُول نہیں ۔ جو بات مغربی میڈیا تک پہنچ جاتی ہے اس پر کچھ پیش قدمی ہو جاتی ہے ۔ اس میں بھی بعض اوقات بیان دے دیا جاتا ہے لیکن عمل نہیں ہوتا ۔
ہم سب اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں ۔ ایک حدیث کے مطابق مسلمان وہ ہے جو کھانا کھا کر سوئے تو اس کے قرب و جوار میں کوئی بھوکا نہ ہو ۔ ذرا اس پیمانہ سے دیکھیں کتنے مسلمان ہیں ہمارے ملک میں ۔
مثالیں تو ہم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی دیتے ہیں جن کا قول ہے کہ اگر دجلہ کے کنارے ایک کُتا بھی بھوکا مر گیا تو عمر اُس کیلئے جوابدہ ہو گا ۔ دجلہ ان دنوں اسلامی خلافت کی سرحد پر تھا ۔ اس پیمانے پر ہماری حکومت کی مسلمانی ناپ لیجئے ۔
دعا کیا کیجئے اپنے لئے کہ اللہ سیوھی راہ پر چلائے اور ہو سکے تو مجھے اپنی دعا میں یاد رکھئے ۔ جزاک اللہ خیرٌ
شعیب صفدر صاحب
ہاں ۔ آج کی دنیا کا شیوا یہی ہے ۔ ہر چیز کی قیمت بازار میں لگتی ہے ۔ آجکل بہت سی نیک سیرت لڑکیوں کی شادی صرف اسلئے نہیں ہوتی کہ وہ اپنے حُسن کا بازار لگانے پر تیار نہیں ہوتیں ۔ اللہ معاف کرے اور محفوظ رکھے ہر شر سے ۔
اسکا مطلب ہے کہ ایسی آفریں حاصل کرنے کے لءے مزید اشتہارات بھی لگیں گے!
فیصل صاحب
آپ بھی ٹھیک کہتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ملک میں غربت اور منافقت دونو ہی پریشان کُن حد تک بڑھ چکے ہیں ۔ اس سلسلہ میں میری آج کی پوسٹ بھی پڑھ لیجئے ۔