انسانيت کے عَلَمبرداروں کی منافقت

کيتھولک لوگوں نے حضرت مريم کی يہ تصوير بنائی ہے ۔ اس ميں اُنہيں پورا جسم اور بال ڈھانپے ہوئے دکھايا ہے جيسا کہ عيسائی اُنہيں ديکھنا چاہتے ہيں ۔ اگر اسی طرح کا لباس مسلم خاتون پہنے تو اسے حقير سمجھا جاتا ہے ۔

عيسائی بيوائيں اکثر اپنا جسم اچھی طرح ڈھانپتی ہيں ۔ يہ ان کا خاوند سے خلوص اور قابلِ تعريف فعل سمجھا جاتا ہے ۔

جب مسلم خواتين اپنے پيدا کرنے والے سے خلوص کے اظہار ميں اپنا جسم ڈھانپتی ہيں تو اسے لائقِ مذمت کہا جاتا ہے ۔

يمِش عيسائی خواتين جسم کے علاوہ سر کے بال بھی ڈھانپتی ہيں تو اُنہيں پارسا سمجھا جاتا ہے اور لوگ ان کے عقيدہ سے متفق نہ ہوتے ہوئے بھی ان کی عزت کرتے ہيں اور وہ کسی حقوقِ خواتين تنظيم کا نشانہ بھی نہيں بنتيں ۔

يہودی مذہبی خواتين اپنے سر کے بال سکارف يا مصنوعی بالوں سے ڈھانپتی ہيں ۔ کسی ملک ميں ايسی کوئی تجويز نہيں کہ ايسی يہودی خواتين پر پابندی لگائی جائے اسلئے کہ اُن کا مذہب اُنہيں اس کی اجازت ديتا ہے ۔

جب مسلم خواتين اپنے دين کے مطابق اپنے سر کے بال ڈھانپتی ہيں تو انہيں کيوں معاشرے کی پِسی ہوئی کہا جاتا ہے اور اُن کے اس فعل کو بذريعہ قانون کيوں ممنوع قرار ديا جاتا ہے ؟

کيا جو کپڑا مسلم خواتين استعمال کرتی ہيں وہ اس کپڑے سے گھٹيا ہوتا ہے جو عيسائی يا يہودی خواتين استعمال کرتی ہيں ؟

بشکريہ : حجاب ہيپّوکريسی 

This entry was posted in معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

5 thoughts on “انسانيت کے عَلَمبرداروں کی منافقت

  1. فہد احمد کیہر

    حضرت واہ واہ آپ نے تو کمال کردیا۔

    آپ کے بلاگ میں دلچسپی کی دو خاص باتیں ہیں ایک تو میری تاریخ میں دلچسپی اور دوسری علامہ اقبال کو اپنا روحانی استاد تسلیم کرنا۔
    اگر مجھ ناچیز کو اپنے بارے میں کچھ بتانا چاہیں تو برائے مہربانی میرے ای میل ایڈریس
    fkehar@gmail.com
    پر بھیج دیں، عین نوازش ہوگی

  2. Iftikhar Ajmal Bhopal

    فہد احند کيہر صاحب

    بہت شکريہ ۔ ميں علامہ اقبال صاحب کو ايک عظيم فلسفی مانتا ہوں ۔ ای ميل اڈريس دينے کا شکريہ ۔ انشاء اللہ جلد رابطہ کروں گا ۔ ويسے ميرے اسی بلاگ پر ميرے متعلق کافی معلومات موجود ہيں ۔ اپنی آپ بيتی ابھی تک ميں مکمل نہ کر سکا جس کی وجہ يہ بلاگ ہيں جن پر لکھنے کيلئے مجھے بہت مطالع کرنا پڑتا ہے اور آپ بيتی لکھنے کيلئے وقت نہيں ملتا ۔

  3. Pingback: What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » کیا ریاست میں ریاست صرف فاٹا ہے ؟ اور حکومتی رِٹ کی ضرورت صرف فاٹا میں ہے ؟

  4. اکرام الحق

    جناب کمال کیا ہے اور اگر ان باتوں کے ساتھ ساتھ مستند حوالے بھی تحریر کر دئے جائیں تو چار چاند لگ سکتے ہیں۔
    بہر حال
    دعا ہے اللہ آپ کے زور قلم میں مزید اضافہ عطا فرمائے آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.